ون ویلنگ۔۔۔۔۔ ایک خود کش کھیل

ون ویلنگ کا خود کش کھیل نہ صرف بڑے شہروں بلکہ دیہات اور قصبوں میں بھی کھیلا جاتا ہے یہ کوئی بہادری کا کام نہیں ہے بلکہ اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے بلکہ میں اسے خود کشی ہی کہوں گا کیونکہ جان بوجھ کر یہ کرتب دکھایا جاتا ہے تا کہ دوسروں پر رعب ڈالا جا سکے لیکن اس کے برعکس دیکھنے والے بھی اس کھیل کو بے وقوفی کا کھیل ہی کہیں گے جس کھیل سے آپ کو کچھ حاصل نہ ہو اور خدا نخواستہ گرنے پر موت واقع ہو جائے یا عمر بھر کی معذوری روگ بن جائے اس سے بہتر ہے کہ اس کھیل سے دور ہی رہا جائے پولیس اپنا کام کر رہی ہے جو ون ویلنگ کرتا نظر آ جاتا ہے اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے ۔یہ خود کش کھیل زیادہ تر خوشی کے تہواروں جیسے عید یا پھر جشن آزادی کے موقعوں پر کھیلا جاتا ہے ۔لیکن یہ خوشی کا نہیں بلکہ ماتم کا کھیل ہے مرنے والا تو چلا جاتا ہے لیکن اپنے پیچھے اپنے والدین کے لئے غم کے پہاڑ چھوڑ جاتا ہے ایسا غم جو شاید ہی ماں باپ کے دل سے دور ہو سکے اگر آپ اپنے والدین سے پیار کرتے ہیں تو اس خونی کھیل سے دور رہیں کیونکہ یہ کھیل کتنی جانیں نگل چکا ہے اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو مزید جانوں کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔پولیس اس کو سختی سے نمٹے تا کہ دوبارہ کوئی اس طرح کا کھیل نہ کھیلے ۔سب سے بڑی ذمہ داری ماں باپ کی بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔تا کہ وہ کسی ایسے حادثہ کا شکار نہ ہوں جو موت پر ختم ہوتا ہو۔

میری ماں باپ سے بھی گذارش ہے کہ اپنے اٹھارہ سال سے کم بچے کو موٹر بائیک نہ دیں اور نہ ہی اسے ون ویلنگ کرنے کی اجازت دیں اگر آپ کو معلوم ہو جائے کہ آپ کا لخت جگر موٹر بائیک پر ون ویلنگ کے کرتب دکھاتا ہے تو خدارا اسے روکیں یا پھر اس سے بائیک واپس لے لیں۔کیونکہ خدا نخواستہ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو جاتا ہے تو سب سے زیادہ والدین ہی پریشان ہو تے ہیں اور یہ سانحہ عمر بھر کا روگ بن جاتا ہے۔میری نوجوانوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنا نہیں تو کم زاز کم اپنے والدین کاخیال ضرور کر لیں اور اس خود کش کھیل سے باز رہیں اور اپنے ایسے دوستوں کو جو یہ کرتب دکھاتے ہیں انہیں بھی اس خونی کھیل سے منع کریں۔

ہم اکثر سڑک پر دیکھتے ہیں کہ چھوٹے بچے موٹر سائیکل چلا رہے ہوتے ہیں اور ان کے پیچھے ان کی والدہ یا کوئی اور عزیز بھی بیٹھا ہوتا ہے اب اس میں قانون نافذ کرنے والوں کا کوئی قصور نہیں ہے یہ سرا سر والدین کی غلطی ہے اور ایسی غلطی زندگی میں مہنگی پڑ سکتی ہے تو میرا ایسے والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔اب پولیس سختی سے قانون پر عمل کر رہی ہے اور اس سلسلے میں شہر لاہور میں کئی گرفتاریاں کی گئی ہیں سب نوجوانوں کو بھی پتا ہے کہ یہ موت کا کھیل ہے موٹر بائیک دو پہیوں پر بھی ایک خطرناک سواری ہے اور اسے ایک پہیہ پر چلانا کدھر کی حماقت ہے خدارا اپنی جان کی حفاظت کریں ۔

موٹر بائیک کو تیز رفتاری سے چلانا بھی خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ایک اوپن سواری ہے اور اگر خدا نخواستہ چلانے والا گر جائے تو کوئی نہ کوئی ہڈی ضرور فریکچر ہو جاتی ہے اس لئے کوشش کریں کہ چالیس سے زیادہ سپیڈ پر نہ چلائیں اس سے ہی آپ کی زندگی کی حفاظت کی ضمانت ہے اور تیز رفتاری موت ہے ۔

میری حکومت سے اپیل ہے کہ اس خونی کھیل کے مرتکب نوجوانوں کے لائسنس منسوخ کئے جائیں اور انہیں سخت سزا اور جرمانہ کیا جائے تا کہ دوبارہ وہ اس طرح کے خونی کھیل کا حصہ نہ بنیں ۔ٹریفک پولیس ایسے نوجوانوں کی موٹر بائیک کو تھانہ بند کر دیا جائے اور والدین کو ایک بار تنبیہ کر دی جائے اور دوبارہ ایسا کرنے پر والد کو جیل میں ڈال دیا جائے تا کہ پھر کوئی ایسا کھیل نہ کھیل سکے ۔میری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ اس خونی کھیل سے دور رہیں اور اپنی زندگی کی حفاظت کریں ۔
 
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1840668 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More