کالی بھیڑ (بلیک شپ)

کچھ جانور ہوتے ہیں،،،جو ملٹی ٹائپ قسم کے ہوتے ہیں،،،ہر جگہ،،،ہر موسم
ہر ملک،،،ہر گاؤں،،،ہر کانٹی نینٹ،،،اور ہر آرگنائزیشن میں ہوتے ہیں،،،کوئی
کالی بھیڑ،،،کوئی بلیک شِپ بھی کہتا ہے،،،

ہم نے مرزا صاحب سے کہا،،،فرمائیے،،،!!!
آج کی ادبی بیٹھک جو ہم نے گٹر کے نئے ڈھکن پر سجا رکھی تھی،،کیونکہ
گٹر کے ڈھکن کا کچھ پتا نہیں،،،کل ہو ناں ہو،،،
اسی لیے ہماری ادبی محفل یہاں سجادی گئی،،،کیونکہ مسز مرزا ،،،ہمیں
دیکھ کر ایسا منہ بناتی ہیں،،،جیسے ہم بجلی کے بل کو دیکھ کربناتےہیں
یا ،،،یوں کہہ لیں جیسا منہ باس ہمیں لیٹ آنے پر دیکھ کر بناتا ہے،،،خیر
لعنت بھیجئے منہ پر،،،مرزا صاحب کے،،،!!!

مرزا نے ہماری طرف دیکھ کر ایسے سر کھجایا،،،جیسے،،،، کوئی بہت بڑی،،
افلاطون ہوں،،،پھر سوچ کے مراقبے میں چلے گئے،،،
ہم سمجھے،،،اللہ کو پیارے ہوگئے،،،یہ خوشخبری ہم ہی مسز مرزا کو دیں
گے،،،کہ مرزا کے وجود سے دنیا پاک ہوگئی۔۔

مگر ہر خواہش کہاں پوری ہوتی ہے،،،مرزا کے مر جانے پر کونسی چھٹی ہوتی
ہے،،،بولے میاں،،،! ویسے تو آج تک ہمارے منہ سے فضول قسم کی ہی
بات نکلتی ہے،،،
آپ کا سوال کہ بلیک شپ کیا ہے،،،انتہائی لغو،،،اور غیر ادبی سا ہے،،!!مگر
یہ ہمارے شایانِ شان نہیں کہ ہم جواب نہ دیں،،،

تاریخ دان لکھے گا،،،مرزا جیسا عظیم دانشور،،گٹرکے ڈھکن پر بھی بیٹھ کر
ڈھکن ہی رہا،،،
دیکھو میاں،،،کالی بھیڑ کوئی بھی ہوسکتی ہے،،،ہم بولے،،،جیسے؟؟؟،،،،!!!!
وہ بولے،،،کالو کے ابا،،،ہم بولے،،،جیسے مرزا صاحب،،،
مرزا کو جیسے ہماری بات سے کرنٹ لگ گیا،،،گھبرا کر اٹھ گئے،،،،!

چاروں طرف ایسے دیکھا،،،جیسے مسز مرزا کی خوشبو ،،،(معاف کیجئےگا)،،
بدبو آئی ہو،،تنک کر بولے،،میاں کیوں گٹر کے ڈھکن سے گٹرمیں پہنچاؤگے
توبہ توبہ کرو،،،میاں تم بھی بلیک شپ سے کم ہوکیا،،،
ہمارا بی پی ہائی کروا دیا،،،تم جیسے جس کےدوست ہوں،،،انہیں دشمن کی
بھلا کیا ضرورت،،،

ہم جھٹ سے بولے،،،واہ مرزا واہ،،،یہ صلہ دیا ہماری محبت کا،،،کیا کیا نہیں
کیا ہم نے آپ کے لیے،،،
چوری کی مرغی کھلائی،،،فضول قسم کی پوئٹری پر داد کے ٹوکرے برسا دئیے،،
کالوجب چھوٹا تھا،،،آپ نے اس کی قلفی چھینی،،،اگر ہم مسز کالو سے جھوٹ
بول کر آپ کو نہ بچاتے،،،تو آج آپ کی بارہویں برسی ہوتی،،،
مرزا سے رہا نہ گیا،،،اٹھ کر ہمیں گلے لگا لیا،،،آخر مرزا کے لیے ہماری ،،،،!!
قربانیاں کیا کم تھیں۔۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195427 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.