عورت اور معاشرہ

عورت کیا یے؟ عورت کی حقیقت کیا ہے؟

عورت کیا ہے؟

عورت کیا یے؟ عورت کی حقیقت کیا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو کمزور معاشرے میں لوگوں کے زہنوں میں صدیوں سے چلتا آ رہا ہے۔ کچھ لوگوں نے عورت کو اس دنیا کی سب سے کمزور شہ قرار دی ہے ۔ لیکن کیا عورت واقع ہی کمزور ہے۔ تو جواب ہے نہیں عورت اس دنیا میں انسان کی سب سے عظیم شخصیت کا نام ہے جس کے اس دنیا میں کئ روپ ہیں پہلے بیٹی پھر کسی کی بیوی اور پھر ایک ماں جس کا درجہ خدا نے خود آگے کیا ہے سب سے تو یہ بات واضع ضرور ہوئ کہ عورت کمزور نہیں۔ بلکہ طاقتور ہے۔

اب سوال یہ ہٹتا ہے کہ صدیوں سے عورت کو وہ مقام و عزت کیوں نہیں ملا جس کا وہ حقدار ہے؟ تو میرا جواب ہے بلکل نہیں ہھاں تک کہ ۱۸۹۰ میں عورت ملازموں کی تنخواہ مرد کی نسبت آدھی تھی (فرانس )۔ اور امریکہ میں بھی ۱۹۱۸ میں عورت کی تنخواہ آدھی تھی۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ عورت بلکل مرد کی طرح ہے سواۓ جنس کہ۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب مرد اور عورت دونوں کھیتوں میں کام کے برابر کے حقدار تھے اور عورتوں کو سب کچھ مرد کی طرح مل رہا تھا لیکن ایک وقت ایسا آیا کہ عورت کو مرد کی نسبت آدھی تنخواہ ملی اور آج بھی عورتوں کو فیکٹریوں میں بھی آدھی تنخواہ ملتی ہے۔ اگر تاریخی حوالے سے دیکھا جاۓ تو مردوں کے کارنامے ہی چاروں طرف نظر آہیں گے کیونکہ مردوں نے ازل سے عورتوں کی ترقی و جدوجہد پر ظلم ڈھائی ہیں اور تاریخ میں اپنا نام اونچا کیا ہے حالانکہ عورتوں کے کئی تجربات و ایجادات سے آجکل کی بیشتر مشینری بن رہی ہے۔

عورتوں کی ترقیاں مردوں کو برداشت نہیں ہوئ تو مردوں نے یورپ میں عورتوں کو چڑیل کہ کر قتل عام کرنا شروع کر دیا تاکہ عورت زوال ہوں لیکن انہوں نے ۱۹۱۷ میں پھر عروج حاصل کی۔

اس کے علاوہ عورت نے سب سے پہلے باربردانہ کام کیا۔ اس وقت جب سرد علاقوں میں عورتوں کے بچے پیدا ہو جاتے تو وہ کٹورے وغیرہ بنا کر بچوں کو ڈھانپتے اور گرم علاقوں میں لے جاتے اور اس طرح آمدورفت بن جاتی۔ کسی بھی جانور کے کال ہوں عورتیں انہیں کالوں کو لے کر چمڈے بازی کر لیا کرتی تھی۔ افسوس تو ہوتا ہے کہ ہمارے سماج میں عورت کو صرف ایک جنس تصور کیا جاتا ہے ہمارا معاشرہ زوال ہے اگر عورت مرد کے برابر نہ ہوں۔ اس وقت عورتیں جب پیدا ہوئی تو انہیں قتل کر دیا جاتا اور اب عورت اگر پیدا ہوتی ہے تو لوگوں کی وہ خوشی نہیں ہوتی۔ ہمارہ معاشرہ زوال ہے تب تک جب عورت مرد کے برابر نہ ہوں۔ بس اتنا کہنا کافی ہے کہ عورت نے جنم دیا مردوں کو اور مردوں نے اسے بازار دیا۔
 

S A Kareem Shah
About the Author: S A Kareem Shah Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.