بیوقوف کون؟

 امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روزانتہائی دانشمندانہ فیصلے کااعلان کرتے ہوئے اپنی بیوقوفیوں کااعتراف کرڈالا ۔یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ جوخودکوعقل قل سمجھے وہی سب سے بڑابیوقوف ہوتاہے۔امریکی صدرنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرایک پیغام میں کہاہے کہ امریکا نے 15 سال میں 33 ارب ڈالر سے زائد کی امداد دے کر بے وقوفی کی۔پاکستان نے امداد کے بدلے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا، پاکستان امریکی حکام کو بے وقوف سمجھتا ہے ۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے جنھیں ہم افغانستان میں نشانہ بنا رہے ہیں۔پاکستان ہم سے معمولی تعاون کرتا ہے۔ اب ایسا نہیں چلے گا۔ٹرمپ نے ایران میں جاری احتجاج پر کہا کہ ایران کے عوام کئی برس سے ظلم کا شکار ہیں ،اوباما انتظامیہ سے ایٹمی ڈیل کے باوجود تہران ہر سطح پر ناکام رہا ہے۔امریکی صدر نے انتہائی عقل مندی کے ساتھ اپنے بیوقوف ہونے کااعتراف کیااورپھرانتہائی سادگی کے ساتھ پاکستان پریہ الزام عائدکردیاکہ پاکستان امریکہ کوبیوقوف سمجھتاہے۔سوال یہ پیداہوتاہے جب خودکوبیوقوف تسلیم کرہی لیاہے توپھرپاکستان پرالزام تراشی کیوں؟امریکی صدر نے نہ صرف بیوقوفی کااعتراف کیابلکہ ایران کے اندرونی معاملات میں ٹانگ اڑاکرایک بارپھر خودکوبیوقوف ثابت بھی کردیا ۔خیراب تسلیم کرہی لیاہے کہ امداددینابیوقوفی ہے توپھرامریکہ کودنیاکوآپس میں لڑانے اوراقوام عالم کاامن تباہ کرنے والے دہشتگردگروپوں اورتنظیموں کی خفیہ امدادبھی بندکردینی چاہئے تاکہ اقوام عالم ڈونلڈٹرمپ کی عقل ودانش اوردوراندیشی کا قائل ہونے کے ساتھ ساتھ پرامن زندگی بسرکرسکیں۔اہل علم دنیاکے حالات سے واقف ہیں ۔پاکستان کے حوالے سے بات کریں توانتہائی دکھ اورفکرکے ساتھ کہناپڑتاہے کہ پاکستان کے اندر امریکی لابی بڑی موثر اور فعال ہے۔ امریکہ نے سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کے با اثرطبقے جسے اشرافیہ بھی کہاجاتاہے پر سرمایہ کاری کررکھی ہے۔ اشرافیہ کے عزیز و اقارب امریکہ میں کاروبار اور نوکریاں کرتے ہیں۔دنیابھرکی طرح پاکستان میں بھی مختلف این جی اوز امریکی فنڈ نگ پر چلتی ہیں جن کی ترجیحات ہرصورت میں امریکی مفادات کا دفاع ہے۔غریب کانام استعمال کیاجاتاہے جبکہ حقیقت میں امریکی امداد حکمران طبقات کو مستفید کرتی ہے۔غریب عوام کے بارے میں عام طورپر یہ تاثردیاجاتاہے کہ وہ اس امداد سے محروم ہیں جبکہ حقیقت بہت مختلف ہے ۔پاکستانی غریب ہوکربھی اس قدرغیرمنداورایماندارہیں وہ کسی غیرمذہب سے صدقہ،خیرات اورامدادلینااپنی توہین سمجھتے ہیں۔ بڑی دردناک حقیقت ہے کہ امریکہ رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے مخصوص پاکستانی میڈیا کو بھی خفیہ فنڈنگ فراہم کرتا ہے۔امریکی خیرات پرپلنے والے یہی مخصوص امریکی غلام افراد، طبقے ،تنظیمیں اور ادارے بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان امریکی امداد کے بغیر چل ہی نہیں سکتا۔حالیہ بیان میں امریکی صدر نے خودکو بیوقوف تسلیم کرکے اپنی نوسربازی اوردھوکہ دہی پرپردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کی ہے۔امریکہ کی دھوکہ دہی تب ہی ثابت ہوگئی تھی جب 1965ء میں پاک بھارت جنگ کے دوران امریکہ نے اپنے اتحادی پاکستان کو معاہدوں کے باوجود جنگ کے دوران اسلحہ اور سپیئر پارٹس پر پابندی لگاکر تنہا چھوڑ دیا اور بھارت کی معاونت کی۔آج اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پاکستان شدیدامریکی دباؤ اور مخالفت کے باوجود ایٹمی صلاحیت حاصل کرچکاہے۔ الحمدﷲ اب پاکستان دفاعی حیثیت سے خودمختار اور خود انحصار ہوچکا ہے۔ فوج کے پاس جے ایف 17 تھنڈر جہاز، نیو کلر سب مرین ایٹمی میزائیل اور ایٹم بم موجودہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت فوجی طاقت سے پاکستان کامقابلہ نہیں کرسکتی ہے نہ پاک فوج کے جذبوں کے سامنے کوئی باطل جذبہ ٹھہرنے کی جرات کرسکتاہے۔امریکی صدر کے امدادروکنے والے بیان سے قبل ہی ہم کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کواپنے دفاع کیلئے امریکی امداد کی ضرورت نہیں ہے۔پاکستان کے دشمن یعنی بھارت اورامریکہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ فوجی طاقت سے پاکستان کو کمزور نہیں کرسکتے۔اسی لئے پاکستان کو انتظامی اور معاشی طور پرنقصان پہنچانے کی سازشیں کررہے ہیں۔اب وقت آچکاہے پاکستان کی بقاو سلامتی ،خومختاری ،ترقی اورخوشحالی کیلئے اپنی محنت اورایمانداری پربھروسہ کرتے ہوئے کرپشن اورلوٹ گھسوٹ کوختم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر ہر قسم کی بیرونی مداخلت کو ختم کردیا جائے۔ بیرونی مداخلت کو روکنے کے لیے لازم ہے کہ کسی بھی قسم کی بیرونی امداد مسترد کردینی چاہئے ۔حکمران طبقے کوبھی غیرت مندغریب عوام کی طرح اب یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بیرونی مداخلت ڈالروں اورریالوں کی صورت ملک میں داخل ہوکر قومی غیرت و حمیت کا جنازہ نکال دیتی ہے۔اس طرح امریکہ جیسے دھوکہ بازممالک کی سازشیں کامیاب ہوجاتی ہیں اور قوم غلامی کی زنجیروں میں جکڑ ی جاتی ہے۔ 70 سالہ امریکی دوستی اور امداد کے باوجودپاکستان آج بھی غریب اور مقروض ملک ہے۔امریکی غلام طبقے جسے اشرافیہ،سرمایہ دار اور جاگیرداربھی کہاجاتاہے سے نجات حاصل کئے بغیر آزادی اور خودمختاری ایک خوبصورت خواب ہے جسکی تعبیرحاصل کرنے کیلئے ہمیں امدادنامی بھیک جس کی ہمیں بھاری قیمت اداکرنی پڑتی ہے سے جان چھڑواناانتہائی لازم و ملزوم ہوچکاہے،بیرونی فنڈنگ پرپلنے والی تنظیموں کیخلاف انتہائی اقدام اُٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ بھارت امریکہ گٹھ جوڑکی خفیہ امدادپرپلنے والے دہشتگردوں کی پیداواربند کی سکے۔پاکستانی قوم اورحکمران طبقے کواب یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ امریکہ نے اپنے پالتوغلاموں کے ذریعے یہ مذموم پروپیگنڈہ کررکھا ہے کہ پاکستان امریکی امداد کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو اورقوم خودانحصاری کے اصول پر عمل کر ے تب ہی پاکستان مضبوط اور مستحکم ملک بن سکتا ہے۔ہمیں کسی امریکی یابھارتی پراعتبارنہیں ہے۔ آج دونلڈ ٹرمپ امریکی بیوقوفی تسلیم کررہاتویہ اس کی نئی چال ہے۔درحقیقت بیوقوف وہ نہیں جو امداددے کرقوموں کوغلام بناتے ہیں ۔بیوقوف تووہ ہیں جوکم تنخواہ پرزیادہ محنت کرنے کے باوجودغلامی کی زندگی گزارتے ہیں۔بیوقوف کون ہے؟جودنیاکوآپس میں لڑاکراپنے مفادات حاصل کرتاہے ،بھاری قیمت پراسلحہ فروخت کرتاہے یاایک دوسرے کے ہاتھوں مارے جانے والے مقروض ؟

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 511051 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.