دربار نبوت میں ایک عجیب مقدمہ

حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور شکایت کی کہ میرے والد نے میرا مال لے لیا ہے۔
آپﷺ نے فرمایا کہ:اپنے والد کو بلا کر لاؤ!
اسی وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور آپﷺ سے کہا کہ جب اس شخص کا والد آپ کے پاس آجائے تو اس سے پوچھئے گاوہ کلمات کیا ہیں جواس نے دل میں کہے ہیں خود اس کے کانوں نے بھی اسے نہیں سنا۔
جب یہ شخص اپنے والد کو آپﷺکی خدمت میں لیکر پہنچا تو آپ ﷺ نے اس کے والد سے پوچھا کہ کیا بات ہے؟
آپ کا بیٹا آپ کی شکایت کرتا ہے کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کا مال چھین لیں۔ والد نے عرض کیا کہ آپﷺ اسی سے سوال فرمائیں کہ میں اس کی پھوپھی خالہ یا اپنے نفس کے سوا کہاں خرچ کرتا ہوں؟
یہ سن کر آپﷺ نے ارشاد فرمایا:’’ اِیہ ‘‘(جس کا مطلب یہ تھا کہ بس حقیقت معلوم ہوگئی اب اور کچھ کہنے کی ضرورت نہیں)
اس کے بعد آپﷺ نے اس کے والد سے دریافت فرمایا کہ وہ کلمات کیا ہیں جن کو ابھی تک خود تمہارے کانوں نے بھی نہیں سنا۔ اس شخص نے عرض کیا یارسول اﷲ!(ﷺ )
ہر معاملہ میں اﷲ تعالیٰ آپ پر ہمارا ایمان اور یقین بڑھا دیتے ہیں ۔ پھر اس شخص نے عرض کیا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ میں نے چند اشعار دل میں کہے تھے جن کو میرے کانوں نے بھی نہیں سنا۔
آپﷺ نے فرمایا کہ: وہ اشعار ہمیں سنا اس وقت اس لڑکے کے والدنے یہ اشعار سنائے۔(اشعار کا اردو ترجمہ حاضر خدمت ہے۔)
میں نے تجھے بچپن میں غذادی اور جوان ہونے کے بعد بھی تمہاری ذمہ داری اٹھائی تمہارا سب کھانا پینا میری ہی کمائی سے تھا۔
جب کسی رات میں تمہیں کوئی بیماری پیش آگئی تو میں نے تمہاری بیماری کے سبب بیداری اور بے قراری میں گزاری۔
گویا تمہاری بیماری مجھے ہی لگی ہے تمہیں نہیں جس کی وجہ سے تمام شب روتا رہا۔
میرا دل تمہاری ہلاکت سے ڈرتا رہا حالانکہ میں جانتا تھاکہ موت کا ایک دن مقرر ہے پہلے اور پیچھے نہیں ہو سکتی۔
پھر جب تم اس عمر اور اس حد تک پہنچ گئے جس کی تمنا کیا کرتا تھا۔
تو تم نے میرا بدلہ سختی اور سخت کلامی بنادیا گویا کہ تم ہی مجھ پر احسان و انعام کر رہے ہو۔
کاش! اگر تم سے میرے باپ ہونے کا حق ادا نہیں ہوسکتا تو کم از کم ایسا ہی کرلیتے جیسا کہ ایک شریف پڑوسی کیا کرتا ہے۔
تو کم از کم مجھے پڑوسی کا حق تو دیا ہوتااور خود میرے ہی مال میں میرے حق میں بخل سے کام نہ لیا ہوتا۔
یہ اشعار سننے کے بعد آپﷺ نے بیٹے سے فرمایا:
جا تو بھی اور تیرا مال بھی سب تیرے باپ کا ہے (قرطبی)

Tariq Noman
About the Author: Tariq Noman Read More Articles by Tariq Noman: 70 Articles with 84490 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.