شطرنج ٹورنامنٹ: اسرائیلی کھلاڑیوں کو سعودی ویزا نہ ملا

سعودی عرب میں ہونے والے شطرنج بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں اس وقت تنازع کھڑا ہو گیا جب اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کھلاڑیوں کو اس لیے ویزے نہیں دیے جا سکتے کیونکہ ان کے ملک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
 

image


اسرائیل چیس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ وہ اس پر مالی ہرجانے کا مطالبہ کریں گے۔

شطرنج کے اس بڑے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا سعودی عرب کے مستقبل کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔

تاہم دو بار عالمی چیمپیئن یوکرین کی 27 سالہ انا میزیچک نے کہا ہے کہ وہ اس ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کریں گی کیونکہ وہ عبایہ نہیں پہننا چاہتیں۔ سعودی عرب میں عوامی مقامات پر خواتین کے لیے عبایہ پہننا لازمی شرط ہے۔

انا میزیچک کا کہنا ہے کہ ’ریکارڈ انعامی رقم کے باوجود میں ریاض میں نہیں کھیلوں گی۔ چاہے اس کی وجہ سے مجھے دو عالمی ٹائٹلز کھونا پڑیں۔‘

کنگ سلمان ورلڈ ریپڈ اینڈ بلٹز چیس چیمپیئن شپ کے اوپن ایونٹ کے لیے سات لاکھ 50 ہزار ڈالر اور خواتین کے ایونٹ کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر انعامی رقم رکھی گئی ہے۔
 

image


انا میزیچک نے رواں سال کے آغاز میں ایران کے دارالحکومت میں ہونے والی ورلڈ چیمپیئن شپ کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے فیس بک پر لکھا کہ ’ہر عبایہ پہن کر اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنا ہے؟ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور ایران میں حجاب پہننا کافی تھا۔‘

ورلڈ چیس فیڈریشن نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ ٹورنامنٹ کے آرگنائزرز اس بات پر متفق ہو گئے تھے کہ ’خواتین کھلاڑیوں کے لیے عبایہ پہن کر کھیلنے کی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔‘

فیڈریشن کا کہنا تھا کہ ’یہ سعودی عرب میں ہونے والے کسی بھی کھیل میں پہلی بار ہوگا۔‘


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

Israeli chess players on Sunday were denied the visas necessary for them to participate in an international tournament in Saudi Arabia next week, crushing hopes that they could make history by being the first representatives of the Jewish state to take part in such an event hosted by the kingdom.