ہمت نہ ہاریں

ہم آزمائشوں میں جلدی گھبراجاتے ہیں ، کیونکہ شاید ہمیں تن آسانی کی عادت ہوگئی ہے اور اوپر سے خبروں میں منفی خبریں سُنتے ہیں تو ہمارے دماغ میں بے چینی پھیل جاتی ہے اور تیسری وجہ یہ کہ جب کوئی ہمیں منفی بات کہہ دیتا ہے تو ہم اُسے سچ مان لیتے ہیں اور پریشان ہوجاتے ہیں۔ دراصل ہم نے خود پر سے بھروسہ کم کردیا ہے ، اسی لیئے جلدی پریشان ہونے کی عادت ہوگئی ہے ۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی وجوہات ہیں، راقم نوجوانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ آپ اپنی زندگی میں کوئی مقصد تلاش کریں اور اپنی پہچان کریں جب آپ خود کو پہچان لیں گے تو ساری دُنیا آپ کو پہچان لے گی۔ اور جب آپ مقصد تلاش کرچکے ہوں تب ڈٹ جائیں ، فیصلہ لینے کی عادت اپنائیں ، اگر ناکامی ہوتی ہے تو کوئی بات نہیں کیونکہ آپ کو یہ واضح ہوجائے گا کہ آگے چل کر کیا نہیں کرنا، اہم یہ نہیں کہ کیا کرنا ہے بلکہ اہم یہ ہے کہ کیا نہیں کرنا۔ اور خود سے دوستی کرنا سیکھیں اپنی ناکامی پر ہنسنا سیکھیں اس سے آپ کے اندر بہادری کی صفت پیدا ہوگی اور ناکامی کا خوف ختم ہوگا ساتھ ساتھ کامیابی کیلئے آپ کا دماغ آپ کو نئے راستے بتائے گا۔ آخری بات دوبارہ وہی کہتا ہوں، خود کو پہچانیں، لوگوں کی پرواہ نہ کریں اگر آپ پر آج ہنسی اُڑائی جاتی ہے تو کل آپ کی بات پر شاباشی اور تالیاں بجیں گی۔

Abdullah Ibn-e-Ali
About the Author: Abdullah Ibn-e-Ali Read More Articles by Abdullah Ibn-e-Ali: 22 Articles with 16588 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.