سرخ رو ہے وادی کشمیر میں کوہ دمن

آزادی خراج ما نگتی ہے لہو کا نذا رانہ ،تمام رشتوں و جذبوں سے آزمائش والم کا متحان جس میں مرد وزن ، بڑے ،بچے اور بوڑھے کی قید نہیں زندگی کے کسی خوبصورت رشتے کی زنجیر پیروں کی بیڑیاں نہیں بنتی آزادی وطن کی تمنا ایسی آگ ہے جوظالم کو خا کسترکر دے گی اور مظلوم کو حق دلا کر اپنے انجام پر پہنچ کر دم لے گی غلامی کی رات خواہ کتنی سیاہ ہو صبح کی سفیدی ضرور طلوع ہو تی ہے کہ یہ قدرت کا قانون ہے۔

جمعے کے ر وز وادی کشمیر میں یوم سیاہ منا یا گیا ہر گھر میں سوگ تھا کہ 70 سالوں سے کشمیری ایک ظالم حکومت کی قید میں ہیں جو نہ اسے استصواب رائے کا حق دیتا ہے نہ اسے آزادی رائے اور دنیا سے جڑنے کی سہو لت دینا چا ہتا ہے ہر قسم کی پا بندیو ں سے جکڑ رکھا ہے پانچ لاکھ سے زائد بھا رتی فوج ان پر مسلط ہے جو جب چا ہے کسی کو قید کر ئے ما ر دے یا پھر غائب کر دے پوری دنیا کا کو ئی حقوق انسانی کاقا نون اس وا دی میں را ئج نہیں کشمیر کے چناروں میں حقیقتا ٔآگ لگی ہو یٔ ہے یہ آ گ بھا رت کی غا صبا نہ قبضے کی ہے یہ آگ بھا رت کے ظلم و ستم کی آ گ ہے در ختو ں کی سر خی میں ان شہیدوں کے خو ن کارنگ شامل ہے جو بھا رت کی ظلم و ستم کا شکا راپنے دیس کی آزادی کی جنگ میں لہو کا نذا را نہ پیش کرر ہے ہیں آزادی کی ایسی تحر یک جس میں ایک لا کھ سے زا ئد انسا ن ا پنی جا ن سے ہا تھ دھو بیٹھے کشمیر میں سات سو نو قبر ستا ن ان شہید وں کے مز ین اپنے چر اغ سحر کا انتظا رکر رہے ہیں کشمیر یو ں کا اپنے لیڈر وں اور قیا دت پر اعتما د ہے وہ پر عزم ہیں کہ انکے لیڈر سید علی گیلا نی ، میر وا عظ عمر فا روق ، یا سین ملک جیسے کئی دو سرے لو گ چین سے نہ بیٹھے گے جب تک کشمیر کو آزاد نہ کرا لیں ۔
 
اس جنگ میں خواتین بھی مردوں کے ساتھ مل کر شا نہ بشانہ غاضبوں کا مقا بلہ کر تی ہے وہ دشمن کے لہو کو اپنی آنکھوں سے بہتے دیکھنا چا ہتی ہے اس جنگ میں نو بیہاتا کشمیری دلہن کے حنا کا رنگ شامل ہے جو اپنے شوہر کو شہید ہو تے دیکھتی ہے مگر آہ نہیں کرتی اور بیٹے کو بھی اس لہورنگ میں بھیجنے کا عزم رکھتی ہے اسے ان لڑکیوں کا مستقبل عزیز ہے جوآنکھوں میں محبت کے دیئے جلا ئے ٹھنڈے آبشاروں کے کنارے بیٹھی گا تی ہیں۔ یہ جنت نظیر کشمیر !یہ فر شتوں کا دیس ، جہاں پر پر یاں ا ٓ کر ٹہلتی ہیں ، حوریں آکر سستا تی ہیں، یہ دیس دنیا میں جنت کا ایک ٹکڑا ہے ۔ ان نو عمر بچیوں کے سا رے خواب ان کے لطیف جذبے،ممتا سب وطن پر قربان ہے آج ایک کشمیری عورت گھر کے کام کا ج بھی کر تی ہے اور آس پا س کے حالات پر بھی نظر رکھتی ہے اسے معلوم ہے اس کی جنت نظیر وا دی کے چپے چپے پر لیٹروں کا قبضہ ہے اوروطن پرست اس کا مقا بلہ کر رہے ہیں اس کا خواب ہے کہ کشمیر ہر قیمت پر آزا د ہو کشمیر ان کا اپنا ہو اس کے زعفرانی کھیت اس اپنے ہوں جس کی پیداوار کے یہ خود ما لک ہوں اس کے لیے ہر کشمیری مرد کی طرح کشمیری عورت بھی اس قربانی میں اپنا حصہ ڈا لنے کے لیئے تیا ر ہے قا بض بھارتی فوج نے ان پر ظلم کا ایک نیا طر یقہ و ضع کیا ہے وہ خوا تین کی چوٹی کا ٹ دیتے ہیں بزدل ہمیشہ پشت پر ہی وار کیا کر تے ہیں گذشتہ چند ہفتوں میں سا ڑھے تین سو خوا تین کی چا ٹیاں کا ٹی دی گئی جس سے وہ ذہنی دبا ؤ کا شکا ر ہو سکیں لیکن جب ماؤں و بہنوں نے اپنے گھر کے بیٹے قربان کر دئے ہوں ان کے لیئے یہ معمولی بات ہے کہ زندگی محبت، فرض اور غلامی سے خراج ما نگتی ہے۔

نوجوان برہا ن وا نی کی شہادت کے نتیجے میں کشمیر ی مسلح جدو جہد کا ایک وا ضع نقشہ اور لا ئحہ عمل کا آغا زکیا گیا ایک آ ز اد اور خو د مختا ر کشمیر کے نعر ے کے سا تھ کہ جس پر کسی شر ط پر سمجھو تہ نہ کر یں گے اس جد و جہد کو جا ری رکھنے میں زیا دہ سر گر می اس وقت بڑھی جب بھا رتی افو اج نے عا م کشمیر یو ں سے ہتک آمیز سلو ک ، خو اتین کی بے حر متی ، شنا خت پر یڈ ، گھر گھر تلا شی اور کر یک ڈا ون کے نا م پر حقا رت بھرا رو یہ اپنا یا جس نے کشمیر یو ں کی قو می انا کو زخمی کردیا کشمیر میں بھا رت سے نفرت اور سیا سی اضطرا ب پہلے ہی مو جود تھا ان حر کتوں نے صو رت حا ل کو مزید سنگین بنا دیا یہی وجہ ہے کہ کشمیر یو ں نے بھا رت کا یو م آزادی ہمیشہ یو م سیا ہ کے طو ر منا یا ہے اس چنا ر لہو رنگ کی دا ستاں کو ایک صد ی ہو نے کو ہے یہ دا ستا ں 1925 ء میں شروع ہو ئی اور آج تک اد ھو ری ہے16 ما رچ 1947 ء کو ایک غلا می کے طو ق سے دوسر ی غلا می اس کا مقدر بنی۔

بھا رت نے کشمیر پر قبضہ جما نے کے لیے جس مجر ما نہ غفلت ، مکا ری اور سازشی جا ر حیت کا ا ر تکا ب کیااس کی حقیقت سار ی دنیا پر عیا ں ہے

بھا رت کو چا ہیے کہ وہ کھلی آ نکھو ں سے حقیقت کا جا ئز ہ لے کشمیر کا فیصلہ کر نے کا حق خو داس کے با شندوں کو دے لیکن حریت کا نفرس کے رہنما ؤں اور پا کستا ن کو شامل کیئے بغیر یہ مذا کرات کامیاب ہو نا نا ممکن ہے دنیا میں اب جنگیں مذاکرات کی میز پر ہو تی ہیں اور کو ئی ملک کسی کو کب تک اپنی مرضی سے غلام بنا کر رکھ سکتا ہے اقوام متحدہ وعالمی طا قتیں تحر یک آزا دی کشمیر کی طر ف متو جہ ہوں اور اسکی بھر پور حما یت کریں تا کہ جنو بی ایشیا ء میں امن کی ضما نت فر اہم ہو سکے افسوس کہ سا رک سر بر اہ کانفر س میں شامل ممالک بھی اس کا فیصلہ نہیں کروا سکے ہم سب کی بحثیت مجمو عی یہ ذمہ دا ری ہے کہ قو می اور سیا سی قو تیں متحد ہو کر اسکی حما یت کر یں اور اسکی آزادی کی اہمیت کو پو ری دنیا میں اجا گر کر یں کہ بھا رت کے غا صبا نہ قبضے سے جلد از جلد ر ہا ئی حا صل ہو سکے ۔ ان ستر دھا ئیوں میں کشمیریوں نے بہت قر با نیاں دی ہیں ان کی آزادی پوری دنیا پر ایک قرض ہے کشمیر ی عوا م کی گلے میں بند ھی غلا می کی زنجیر اب ٹو ٹنی چا ہئے ۔
 

Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 147748 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.