ایک ہندو لڑکے کو قائداعظم کا دلچسپ جواب

ایک بار قائد اعظم محمد علی جناح سکول و کالج کے طلبا سے خطاب کر رہے تھے , ایک ہندو لڑکے نے کھڑے ہو کر آپ سے کہا کہ آپ ہندوستان کا بٹوارہ کر کے ہمیں کیوں تقسیم کرنا چاہتے ہیں , آپ میں اور ہم میں کیا فرق ہے.؟ آپ کچھ دیر تو خاموش رہے , تو سٹوڈنٹس نے آپ پر جملے کسنے شروع کر دئیے , کچھ نے کہا کہ آپ کے پاس اس کا جواب نہیں , اور پھر ہر طرف سے ہندو لڑکوں کی ہوٹنگ اور قہقہوں کی آوازیں سنائی دے رہیں تھیں.قائد اعظم نے ایک پانی کا گلاس منگوایا , آپ نے تھوڑا سا پانی پیا پھر اسکو میز پر رکھ دیا , آپ نے ایک ہندو لڑکے کو بلایا اور اسے باقی بچا ہوا پانی پینے کو کہا , تو ہندو لڑکے نے وہ پانی پینے سے انکار کر دیا , پھر آپ نے ایک مسلمان لڑکے کو بلایا , آپ نے وہی بچا ہوا پانی اس مسلم لڑکے کو دیا , تو وہ فوراً قائد اعظم کا جھوٹا پانی پی گیا .آپ پھر سب طلباء سے مخاطب ہوئے اور فرمایا , یہ فرق ہے آپ میں اور ہم میں .ہر طرف سناٹا چھا گیا . کیونکہ سب کے سامنے فرق واضح ہو چکا تھامحمد علی جناح نے کبھی کسی کو گالی نہ دی اور نہ کبھی آپ نے بداخلاقی کی . آپ اپنی بات اس قدر ٹھوس دلائل سے پیش کرتے تھے کہ بڑے بڑے منہ میں انگلیاں دبا لیتے اور آپ کے سامنے لاجواب ہو جاتے .قائد اعظم سے لوگوں کی محبت کا یہ عالم تھا کہ اگر کوئی آپ سے ہاتھ ملا لیتا تو وہ خوشی سے پھولا نہ سماتا , اور سارا دن لوگوں کو بتاتا پھرتا کہ آج میں نے قائد اعظم سے ہاتھ ملایا ہے .جی ہاں ایسا تھا ہمارا قائد ہمارا لیڈر-

YOU MAY ALSO LIKE: