شارک کے خوف سے تین گھنٹے تیراکی اور 30 منٹ پیدل سفر

ایک برطانوی غوطہ خور کا کہنا ہے کہ انھوں نے آسٹریلیا کے ساحل کے قریب ایک شارک مچھلی سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے ساڑھے سات کلومیٹر تیراکی کی۔

34 سالہ جان کریگ کا کہنا ہے کہ وہ جمعے کے روز مغربی آسٹریلیا کے سمندر کی تہہ میں مچھلیوں کا شکار کر رہے تھے۔ جب وہ پانی کی سطح پر آئے تو انھیں اپنی کشتی نظر نہیں آئی جسے ان کے دوست چلا رہے تھے۔
 

image


کریگ کا کہنا ہے کہ اتنے میں انھوں نے ایک شارک مچھلی کو اپنے قریب دیکھا اور مدد کے لیے پکارا جو نہ مل سکی۔

کریگ نے بتایا کہ اس کے بعد انھوں نے ساحل کی جانب تیراکی شروع کر دی جہاں پہنچ کر انھیں مزید 30 منٹ پیدل چلنا پڑا جس کے بعد انھیں ان کے دوستوں نے دیکھ لیا۔سندرلینڈ سے تعلق رکھنے والے کریگ ایک ماہر غوطہ خور ہیں جو دو سال قبل آسٹریلیا چلے گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ مچھلی دراصل ٹائیگر شارک تھی جس کی لمبائی چار میٹر کے قریب تھی۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا ’اسے بہت تجسس تھا اور وہ مخلتف زاویوں سے میرے قریب آنے کی کوشش کر رہی تھی۔ میں اس وقت وہی کر رہا تھا جو میں کر سکتا تھا ورنہ میں اس کی خوراک بن جاتا۔‘

کریک نے کا کہنا ہے کہ ’میں بہت خوف زدہ تھا، میں نے سوچا کہ بیچ سمندر میں مجھے کھا لیا جائے گا کیونکہ وہ شارک مجھے اکیلا ہی نہیں چھوڑ رہی تھی۔‘

برطانوی غوطہ خور کے مطابق انھوں نے تراکی کے دوران اپنے اور شارک کے درمیان وہ نیزہ رکھا ہوا تھا جس سے وہ مچھلیوں کا شکار کر رہے تھے۔ ان کا اندازہ ہے کہ انھوں نے ساحل پر پہنچنے سے قبل کم از کم تین گھنٹے تیراکی کی تھی۔
 

image

بعدازاں ہنگامی مدد فراہم کرنے والی کشتی پر اپنی اہلیہ سے ملاقات کے بعد کریگ نے جلد امداد فراہم کرنے پر ریسکیو کے ادارے کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ 'انٹرنیشنل شارک اٹیک فائل' کے مطابق انسانوں پر ہونے والے سب زیادہ حملوں کی دوسری بڑی ذمہ دار ٹائیگر شارکس ہیں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

A BRIT diver thought he would be "eaten in the middle of nowhere" after losing sight of his boat and being followed by a shark on Australia's west coast. John Craig had been spear-fishing when he resurfaced from a dive and realised he could not see the boat, forcing him to swim 4.5 miles to safety.