خارجہ پالیسی درست کیجئے

دنیائے کفر شروع دن سے ہی پاکستان کے خلاف نبردآزما رہی ہے ۔لیکن بدقسمتی سے قیام پاکستان سے لیکر کر ابھی تک کوئی ٹھوس خارجہ پالیسی مرتب نہیں کی جا سکی ۔جس کے باعث کفر ہروقت پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف عمل رہتا ہے ۔آج کل دنیا کا نام نہاد چودھری امریکہ بہادر پاکستان کے خلاف شرمناک پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے ۔جس کا مقصد پاکستان کو اپنے مقاصد کیلئے مزید استعمال کرنا ہے ۔ڈو مور کا مطالبہ پھر سے زور پکڑتاجا رہا ہے ۔ہمارے منسٹر دفاع خواجہ آصف امریکی وبھارتی زبان کو بول چکے،پاکستان کے رہبروں کو ملک پر بوجھ قرار دے کر نظریہ پاکستان پر حملہ آور ہو گئے ہیں ،اس بیان کا مقصد امریکہ کو راضی وخوش کرنا تھا جس میں انھیں کامیابی نہیں ملی اوراز رو ئے اسلام نہ ہی ملے گی۔اسی طرح امریکہ بھارت کو پروٹوکول دے کر ایشین ٹائیگر بنانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے ۔البتہ امریکا کے حوالہ سے محب وطن لوگوں کا نقطہ ٔ نظر یہی رہا ہے کہ امریکہ دنیا میں امریکی مفادات اور صلیب کے تحفظ کی صلیبی جنگ لڑرہا ہے ۔اس کیلئے وہ ساری دنیا کو تباہ کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔اس جنگ کامسلم دنیا کو حصہ ہرگز نہیں بننا چاہیے بلکہ مسلم دنیا کو چاہیے کہ وہ مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دے کر دنیائے کفر کی سازشوں کا مقابلہ کریں ،مگر پاکستان کی خارجہ پالیسی درست نہ ہونے کے باعث آج قوم کو یہ دن دیکھنا پڑھ رہا ہے کہ پاکستان کی طویل ،لامحدودقربانیوں اور اتحاد کوامریکا شک کی نگاہ سے دیکھ کر یکسرنظر انداز کر رہا ہے ۔امریکہ اپنے مفادات کی خاطر کسی بھی وقت پاکستان کو آ نکھیں دکھادیتا ہے ۔حالیہ امریکی دھمکیوں کے بعد حکومت اور فوج ایک پیج پر نظر آتے ہیں۔ لگتا ہے اب پاکستان کی خارجہ پالیسی شائد بدل رہی ہے ۔امریکا کو اس کی حیثیت دکھانے کیلئے حکومت پاکستان امریکا کی غلامی کیلئے بالکل تیار نہیں ہے جبکہ پاک فوج کا موقف جرأت مندانہ ہے ۔قوم نے پاک فوج کے موقف کو خراج تحسین پیش کیا ہے ۔پاک آرمی چیف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بیانات سے قوم کوحوصلہ ہو ا ہے ۔پاکستان سے محبت رکھنے والے مخلص لوگو ں کو یہ انداز بہت پسند آرہا ہے ۔وزیراعظم اور آرمی چیف کو خواجہ آصف کے بیان کا نوٹس ضرور لینا چاہیے تاکہ خارجہ پالیسی میں مزید نکھار پیدا ہو سکے ۔ وزیراعظم نے گذشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا کہ اب وہ دن گئے جب پاکستان فوجی ضروریات کیلئے امریکا پر انحصار کرتا تھا ۔ پاکستان پر پابندیاں لگیں گی تو خطے میں توازن بگڑے گا۔قوم کے نزدیک یہ بیان بہت اہم ہے ،حکمرانوں کو امریکا سے خائف نہیں ہونا چاہیے ،اس عزم ویقین اپنے اندر پیدا کیا جائے کہ ہمارا رب ایک اﷲ ہے امریکا ہرگز نہیں آگئے بڑھنا چاہیے۔ قوم دعا گو ہے کہ حکومت اس بیان پر قائم رہے تاکہ پاکستان کو امریکی کالونی سے بچنے کیلئے مزید عملی اقدام کئے جاسکیں ۔بہرکیف یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کو ایک نہ ایک دن امریکہ اور دنیا کی کفریہ طاقتوں کو اسلام اورپاکستان کے مفاد کی خاطر یہ اقدام کرنا ہی ہوں گے ،مزید نقصان کرکے اقدام کئے جائیں تو فاش غلطی ہوگی اس لئے پاکستان ابھی سے اپنی خارجہ پالیسی کا رخ درست کرنا ہوگی۔

ہمارے نزدیک سب سے اہم ،کامیاب خارجہ پالیسی یہ ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک پاکستان کی خارجہ پالیسی قرآن وسنت کی روشنی میں مرتب کی جائے ،قرآن وسنت کے مطابق خارجہ پالیسی بتدائے اسلام میں خلفائے راشدین ؓ نے اپنائی تو دنیا میں عزت وعظمت نصیب ہوئی ،کفر کی تمام سازشیں ناکام ہو گئیں ،آج کفر سر چڑھ کر اس لئے بول رہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی وہ بنا رہے ہیں جن کو اسلام ،قرآن وسنت ،عہد خلفائے راشدینؓ سے دور کی بھی شناسائی نہیں ہے ،پالیسی میکرز ارادی یا غیر ارادی طور پرکفر کے آلہ کار بن کر ان کی مرضی کے مطابق پالیسیاں بناتے رہے جس کے باعث پاکستان پر کفر کا اثر ورسوخ کافی حد تک بڑھ گیا آج کل ڈو مور کی اصطلاح زد عام صرف اسی لئے ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی ذاتی کبھی نہیں رہی ۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ جذبہ ٔ حب الوطنی سے سرشار ہوکر اسلامی بنیادوں پر پالیسی مرتب کی جائے تاکہ پاکستانی قوم کو کفر کی سازشوں سے نجات مل سکے۔
 

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 242870 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.