لکی مروت اجتماع اور مولانا طارق جمیل کا بیان

بروز جمعرات بعد از نماز عصر سے سنیچر کی صبح تک لکی مروت میں دعوت و تبلیغ کی محنت کے سلسلے میں تبلیغی اجتماع منعقد ہوا جس میں خصوصا جنوبی اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، کرک، لکی مروت، بنوں کے علاوہ جنوبی وزیرستان ، شمالی وزیرستان، کوہاٹ، پشاور، ہنگو، دیر، مردان اور دیگر علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں نے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی بھاری ذمہ داری کو پورا کرنے اور عالمی اور اندرونی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے شرکت کی ۔ اجتماع کے تمام تر انتظامات دریائے گمبیلا کے ساتھ خشک ریتلے علاقے میں کئے گئے جو گذشتہ کئی ماہ سے جاری تھے۔ 4سے 5لاکھ کے مجمع کیلئے مصنوعی پنڈال ، پانی کا انتطام، بیت الخلاء، چھڑکاؤ، کھانے کیلئے کینٹین، ٹریفک کے انتظامات وغیرہ میں ملک بھر کے مراکز سے ہزاروں افراد نے اﷲ کی رضاء کیلئے دن رات ایک کرکے کام کیا ۔ دعوت و تبلیغ کے کام کی یہ خصوصیت اور پھلے پھولنے کی بڑی وجہ اﷲ کی مدد، اخلاص او راپنی مدد آپ کے تحت اﷲ کے راستے میں جان، مال، وقت لگاناہے۔ کوئی چندہ ،امداد، نذرانہ، فنڈ نہیں ہے دنیا میں یہ دستور ہے کہ جس کام پہ جان، مال، وقت لگتاہے اس کی قدر دل میں آتی ہے۔ دین کی محنت کا کام بھی اسی چیز تقاضا کرتاہے۔ لکی مروت اجتماع سے ہزاروں کے قریب چلہ اور چار ماہ جبکہ سال اندرون کیلئے 30اور سات ماہ کیلئے بیرون ملک کیلئے بھی 30جماعتیں اﷲ کے راستے میں نکلیں۔ بروز جمعہ بعد از نماز مغرب مولانا طارق جمیل کا بیان 6:35پر شروع ہوا اور انہوں نے اڑھائی گھنٹے کھڑے ہوکر بیان کیا۔ مولانا کو جتنی مقبولیت اندرون و بیرون ملک حاصل ہے اس کی نذیر نہیں ملتی۔ مردوں کے علاوہ عورتوں، بچوں عرض ہر مکتبہ فکر کے لوگوں میں مولانا کو سناجاتاہے۔ مولانا کیونکہ امت کو جوڑنے پر زور دیتے ہیں اسلئے سرکاری حلقوں میں بھی انکا احترام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ مولانا نے لکی مروت کے اجتماع میں اخلاق پر بہت زور دیا۔ انہوں نے مسلمانوں خصوصا پٹھانوں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کو معاف کریں ۔ برسوں کی دشمنیوں کو ختم کریں۔ انہوں نے افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک سال پیدل اﷲ کے راستے میں نکلنے کو تیار ہیں لیکن اپنے بھائی، پڑوسی، کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ایک مرلہ زمین پر ہم قتل و غارت کردیتے ہیں انہوں نے کہا کہ بروز قیامت معاملات میں جن میں اخلاق سر فہرست ہیں، کی سخت پکڑ ہوگی ۔ ہم یکطرفہ طورپر معاف کریں۔ اخلاق یہ نہیں ہیں کہ اگر کوئی اچھا برتاؤ کرے تو ہم بھی کریں، نہیں اعلی اخلاق تو یہ ہیں کہ کوئی ہم سے توڑے ہم جوڑیں، کوئی ہمارا حق کھائے ہم اسے دیں۔ کوئی ہمارے ساتھ زیادتی کریں ہم اس کے ساتھ اچھائی کریں۔ انہوں نے علماء کرام سے مطالبہ کیا کہ وہ منبر و محراب کو سیاست کیلئے نہیں بلکہ لوگوں کو اسوہ حسنہ کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے استعمال کریں۔ حضور ؐ کے اعلی اخلاق، معاملات سکھانے کی ذمہ داری سب سے زیادہ علماء کرام پر عائد ہوتی ہے۔ مولانا نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کو عام اور دین پر عمل کرکے معاشرے سے خوف، برائیوں کو ختم کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اخلاق و کردار والے عبادت گزار اوروں سے بڑھ جاتے ہیں۔ شیطان ایک سخی بدکار سے جتنا گھبراتا ہے اتنا وہ ایک بخیل بداخلاق عبادت گزار سے نہیں گھبراتا۔ انہوں نے اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک پر بہت زور دیا اور کہا کہ ہمارے کلچر میں بیوی کو ساتھ بٹھاکر کھانا کھلانے کو معیوب سمجھاجاتاہے۔ اسے مارنا پیٹنا ہمارا روز کا معمول بن چکاہے۔ ہمارے نبی ﷺ نے تو اپنی بیویوں کے منہ میں لقمے ڈالے، حضرت عائشہ ؓ کے ساتھ دوڑیں لگائیں، انکی دل جوئی کیلئے ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے بیویوں کے علاوہ والدین پہ زور دیا کہ اپنے بچوں کیساتھ برتاؤ کو بہترکریں اور بچوں پہ زور دیا کہ وہ والدین کی قدر کریں۔ ان کے آگے اف تک کہنے کا حکم نہیں ہے۔ مولانا طارق جمیل نے معاشرے میں سود کی لعنت کو اﷲ کے ساتھ جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نجاست، گندگی سے فوری چھٹکارا حاصل کریں اور اپنی بیٹیوں کو وراثت میں سے مکمل شرعی حصہ دیں۔ یہ انکا حق ہے۔ آج 99فیصد باپ ، بھائی اپنی بہنوں ، بیٹیوں کا شرعی حصہ کھاجاتے ہیں یہ اﷲ کے حکم کی سراسر نافرمانی ہے۔ مولانا نے کے پی کے کے لوگوں کی دعوت و تبلیغ کے کام میں قربانیوں کا خصوصازکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں 500جماعتیں مختلف علاقوں میں پیدل اﷲ کے راستے میں چل رہی ہیں تو ان میں 450جماعتیں کے پی کے کے لوگوں کی ہو نگی۔ ماشاء اﷲ انہوں نے لکی مروت کے اجتماع کے جم غفیر کو رائیونڈ کے اجتماع کے مشابہ قرار دیا۔ انہوں نے مشہور مبلغ جنید جمشید شہید کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اسے تین دن کی دعوت 1997ء میں دی ان دنوں وہ گاتا بھی تھا اس نے کہا کہ میں کیسے اﷲ کے راستے میں جاؤں گا تو گاتا ہوں۔ میری روزی حرام کی ہے۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں تم وقت لگانا شروع کرو، اس نے 3دن لگائے پھر 2007ء میں اس نے چار ماہ لگائے او ر2016ء میں وہ ہم سبکو آبدیدہ چھوڑ کر اﷲ کو پیارہ ہوگیا۔ مولانا کے بقول وہ انتہائی اعلی اخلاق کا مالک انسان تھا۔ اﷲ نے اسے جو عزت دنیا میں بھی انشاء اﷲ آخرت میں بھی اسے وہ مقام ملا ہوگا۔ مولانا نے زو ردیاکہ ہم رزق حرام سے بچیں حلال کمائیں۔ بچو ں کو حلال کھلائیں ۔ اجتماع کے آخری دن بروز ہفتہ فجر کی نماز کے بعد ہدایات دی گئیں جس کے بعد مولانا طارق جمیل نے دوبارہ مختصر خطاب کیا اور دعا کروائی۔ دعا تقریبا 20منٹ جاری رہی ۔ تقریبا مجمع رو رہا تھا اور اپنے گناہوں کی معافی کا طلبگار تھا۔ پوری امت مسلمہ خاص کر دنیا بھر میں جسطرح امت مسلمہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں کیلئے دعائیں مانگی گئیں کہ اﷲ تعالی ظالم کے ظلم سے انہیں نجات دے۔ رحمت کی بارش اور فیصلے فرمائے۔ پوری امت مسلمہ کو ختم نبوت کے سلسلے میں دی گئی بھاری ذمہ داری امر بالمعروف ونہی عن المنکر کو پور ا کرنے کی توفیق دے۔ انہوں نے دعا میں کہا کہ موسی کے فرعون نے تو 70ہزار بچوں کو ذبح کیا تھا لیکن آج کا عون نے 70کروڑ مارے ہیں۔ قارون نے بنی اسرائیل کی نسلوں کو لوٹا لیکن آج کے فرعون نے تو کروڑوں کو لوٹنے میں مصروف ہے۔ نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا لیکن آج کے فرعون نے کروڑوں مسلمانوں کو آگ کا ایندھن بنادیا۔ انہوں نے دعا میں کہا کہ حضور ﷺ کے پاس تو ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ، علیؓ، ابو عبیدہ بن جراحؓ جیسے اعلی اخلاق و اوصاف، اعمال کے صحابی تھے جو انہوں نے اﷲ کے سامنے پیش کئے لیکن ہم تو لٹے پٹے ہیں 300سالوں سے ہم مار کھارہے ہیں۔ اپنی بداعمالیوں کے باعث تو ہم پر رحم فرما اور کرم والا معاملہ فرماکر ہمارے گناہوں سے در گزر فرما کر امت مسلمہ پر ڈھائے جانے والے بے پناہ ظلم و ستم کے سلسلے کو ختم فرما۔ آمین۔ اجتماع سے مولانا احسان اﷲ، مولانا حبیب الحق، مولانا ضیاء الحق، ڈاکٹر شاہد اور چوہدری رفیق نے بھی خطاب کیا۔
 

Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137452 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.