قرض

مجھے نفرت ہے ایسے مردوں سے جو اپنے گھر میں بیوی ، بیٹی ہونے کے باوجود دوسروں کی عزتوں پر بری نگاہ ڈالتے ہیں ، پیار بھرے الفاظ اور اپنی لچھے دار باتوں سے پرائی عزتوں کو شیشے میں اُتارنا ایسے مردوں کے لیئے بلکل بھی مشکل نہیں ، ہر ایک اپنی بساط بھر ہوس ہر ممکن طریقے سے پوری کرتا ہے کہ جب جہاں جس کو جتنا موقع مل جائے وہ اس موقعے کو ضائع نہیں جانے دیتا اور جو اﷲ مارے پہلے ہی کسی معذوری کی بنا پر ، کسی بھی وجہ سے مجبور ہوں وہ لمبی لمبی کالز کے ذریعے فضول ، بیہودہ اور لغو باتوں سے اپنی ہوس پوری کر لیتا ہے ،، بعض کو تو لفظ ـ بھائی ـ گولی کی طرح لگتا ہے ، بڑے مہذبانہ اندازمیں باقاعدہ فرمائش کی جاتی ہے کہ ـ پلیزآپ میرا نام لے لیا کریں مجھے بھائی نہ کہا کریں اچھا نہیں لگتا ، پہلے پہل عام روٹین کی باتیں ، پھر ذاتیات پر اتر آتے ہیں ، پھر ـ آہستہ آہستہ اپنی ڈگر بدلتے ہوئے ـ محبت ـ کے موضوع پر آجاتے ہیں ، اب اگر لڑکی ایسی باتوں سے روکے تو اپنی خفگی کا اظہار کرتے ہیں کہ جان چکے ہوتے ہیں کہ اب لوہا گرم ہے جس طرف چاہو موڑ لو اور لڑکیاں اتنی نادان ، اتنی بیوقوف کہ اتنا بھی نہیں سمجھتیں کہ جو شخص ان سے سارے جہان ، اپنی ماں سے ،باپ سے یا اپنی بیوی سے چُھپ کر بات کر رہا ہے وہ اس کو کسی کے سامنے تو کیا عزت دے گا وہ تو خود بھی تمہیں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا ، جس کو جتنا بھی شریف سمجھ لو اس کے اندر ایک بھرپور شیطان چُھپا بیٹھا ہے ، ہر عورت ، ہر لڑکی کو ایک ہی نگاہ سے دیکھنا مردوں پر فرض ہے ، عموماً لڑکیاں کسی انجان سے اس طرح فری نہیں ہوتیں جیسے کہ اپنے ہی کسی جاننے والے سے ، کسی رشتے دار سے ، اور یہی ان کی سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے ، وہ ہی عزیز وہی رشتے دار اپنی کزن کے ازراہِ ہمدردی کے تحت بولے جانے والے پر اس کو بھی ایک طوائف ہی سمجھ لیتے ہیں اس وقت وہ قطعی بھول جاتے ہیں کہ وہ خود بھی بیٹی ، بہن ، والے ہیں اور نہیں جانتے کہ مکافاتِ عمل کسے کہتے ہیں ،انشاٗاﷲ ایسے تمام مردوں کی بیٹیاں ہی ان کا قرض چُکائیں گی اور یقیناً ان کی زندگی میں بھی کسی نہ کسی چور دروازے سے ان کے ـ باپ جیسا کوئی نہ کوئی ضرور ٓئے گا جو اپنی ہر ممکنہ حد تک اپنی ہوس پوری کر کے مجبوری اور مصروفیت کے بہانے تراشتا ہواکسی دوسرے شکار کی تلاش میں نکل پڑے گا ، اور بلاشُبہ آج کل سب سے زیادہ خرابی ان موبائلز کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے ، دن رات کے پیکجز اس میں اہم کردار کا باعث ہیں ، ہر لڑکی ہر عورت سے میری استدعا ہے کہ خدارا محرم رشتے کے بنا کوئی آپ کو عزت نہیں دے سکتا ، بھائی صرف وہ ہی ہوتا ہے جو ماں جایا ہو ، اور شوہر سے بڑھکر کوئی محبت اور عزت نہیں دے سکتا ، باپ جیسی ضدیں اور فرمائیشیں اور لاڈ کوئی دوسرا نہیں اٹھا سکتا ، بے شک اس سارے معاملے میں عورت بھی برابر کی شریک ہوتی ہے اسے اس تمام معاملات سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن اسے بھٹکانا اور بہکانا ابنِ آدم کے بائیں ہاتھ کا کام ہے ، افسوس عورتیں اس قدر بیوقوف ہوتی ہیں کہ اکثر اس شخص کو اپنا سمجھ بیٹھتی ہیں جو کہ خود اپنا بھی نہیں ہوتا ، سب پیاری بہنوں سے درخواست ہے کہ گناہ صرف گناہ ہی ہوتا ہے چاہے وہ سوچ میں شامل ہو یا عملی طور پر کیا جائے ، کسی کے بہکاوے میں آکر اپنا گھر ، ماں باپ کی عزت ، اپنی دنیا اپنی عاقبت نہ خراب کریں کچھ نہیں ملتا سوائے ذلت اور رسوائی کے ، محبت صرف وہی جو محرم دے ، نامحرم تو عزت بھی نہیں دے سکتا محبت تو دور کی بات ہے ، نامحرم کی باتیں بھلے کتنی ہی دلکش کیوں نہ ہوں وہ صرف ہوس ہی ہوتی ہے محبت نہیں ، جس کو تمہاری خواہش ہو گی وہ بروقت تمہیں اپنائے گا ، بعد میں محض باتیں نہیں بنائے گا کہ میں مجبور تھا ، میں مظلوم تھا کیونکہ جو مرد ہوتا ہے وہ کبھی مجبور نہیں ہوتا اور جو مجبور ہو وہ مرد نہیں ہوتا ، اور تمام مردوں کی سرزنش کے لیئے صرف ایک ہی بات کافی ہے کہ کسی کی بیٹی کی زندگی خراب کرنافقط ٹائم پاس کرنے کے لیئے بہکانا ، جھوٹی باتیں ،جھوٹے وعدے کرنا، ایک قرض ہوتا ہے جو ایک نہ ایک دن آپ کی بیٹی کو اپنی زندگی میں ادا کرنا پڑتا ہے ، خود کو اپنے گھروں تک محدود رکھیں ، عورت کو عزت دینا اور اس کی عزت کرنا سیکھیں ، اﷲ نے آپ کو ماں ، باپ ، بہن بھائی عطا کیئے ہیں ، وہی آپ کو ایک اچھا جیون ساتھی بھی ضرور دے گا ،پھر منہ پر کالک لگانے سے فائدہ ، اور جو شادی شدہ ہوتے ہوئے کسی پرائی عورت سے عشق بگھارتے ہیں تو یا تو خود میں اتنا حوصلہ پیدا کریں کہ شریعت کے مطابق اسے بھی اپنے نکاح میں لے لیں اور اگر اتنا حوصلہ نہیں تو کیوں اپنی اور اس پرائی عورت کی زندگی عذاب بنا کر خود کو اور اس کو جہنم کی آگ کا ایندھن بناتے ہیں ۔۔۔ ذرا سوچیئے ۔۔۔۔

Rehana Parveen
About the Author: Rehana Parveen Read More Articles by Rehana Parveen: 17 Articles with 20863 views میرا نام ریحانہ اعجاز ہے میں ایک شاعرہ ، اور مصنفہ ہوں ، میرا پسندیدہ مشغلہ ہے آرٹیکل لکھنا ، یا معاشرتی کہانیاں لکھنا ، .. View More