ایک جعلی چیک نے کمپنی کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا

ایک بزنس ایکزیگٹو قرضے میں ڈوب چکا تھا اور اسے اس سے نکلنے کا کوئی طریقہ نظر نہیں آرہا تھا۔ قرض دہندگان اسکا پیچھا نہیں چھوڑ رہے تھے۔ سپلایئرز پیسے مانگ رہے تھے۔ وہ ایک پارک میں سر ہاتھوں میں دیے بیٹھا سوچ رہا تھا کہ اسکی کمپنی کو دیوالیہ پن سے بچانے کےلیے کیا کیا جائے۔

اچانک ایک بوڑھا آدمی اس کے سامنے آیا اور کہا: میں دیکھ سکتا ہوں تمہیں کوئی چیز پریشان کر رہی ہے۔ ایکزیگٹو نے اپنی ساری کہانی اسے سنائی تو اس نے کہا:مجھے لگتا ہے میں تمھاری مدد کر سکتا ہوں۔ بوڑھے نے اس آدمی سے اسکا نام پوچھا، ایک چیک لکھا اور اس کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا کہ یہ لو پیسے اور مجھے ایک سال بعد یہیں ملنا اور واپس کر دینا۔ وہ مڑا اور پھر اسی پھرتی سے غائب بھی ہوگیا جس سے آیا تھا۔ بزنس ایگزیکٹو نے اپنے ہاتھ میں 500،000 ڈالرز کا ایک چیک دیکھا جس پر جاھن ڈی روکفیلر کے دستخط تھے جو کہ اس وقت کا دنیا کا امیر ترین انسان تھا۔ اس نے بھانپ لیا کہ وہ اب اپنی پریشانیاں جھٹ میں دور کر سکتا ہے۔ لیکن اس نے اس چیک کو اپنی سیف میں محفوظ کرنے کا فیصلہ کیا یہ سوچتے ہوئے کہ شاید یہ ایسے ہی پڑا ہوا اس میں کام کرنے کا اعتماد بحال کر دے۔ نئی امید کی وجہ سے اس نے نئے لین دین کو بہتر طریقے سے سلجھانا شروع کر دیا۔ اس نے لین دین میر اور فراوانی پیدا کر دی اور بڑے بڑے معرکے فتح کیے۔

کچھ ہی ماہ بعد وہ قرضے سے نکل آیا تھا اور دوبارہ سے دولت بنانے لگ گیا تھا۔ پورے ایک سال بعد وہ اس پارک واپس آیا تاکہ وہ چیک اس آدمی کو واپس کر سکے۔ اپنے کیے ہوئی وعدے کے مطابق وہ بوڑھا آدمی آہی گیا۔ لیکن جیسے ہی ایکزیگٹو نےاسے چیک واپس تھمانے اور اپنی کامیابی کی داستان سنانے کی کوشش کی، ایک نرس بھاگتی ہوئی آئی اور اس بوڑھے آدمی کو پکڑ لیا۔ وہ خوشی سے چلا دی کہ اس نے اس بوڑھے آدمی کو پکڑ ہی لیا اور کہا: میں امید کرتی ہوں کہ اس نے آپکو تنگ نہیں کیا ہوگا۔یہ ہمیشہ علاج گاہ سے بھاگ آتا ہے اور سب کو کہتا ہے کہ یہ جاھن ڈی روکفیلر ہے۔

پھر اس کے بعد وہ وہ اس بوڑھے کو اپنے ساتھ لے کر چلی گئی۔ حیران زدہ ایگزیکٹو وہیں کھڑا ہوگیا کہ سارا سال اس نے اس سہارے پر لین دین کیے، نئے گاہک بنائے، نئے کاروباری پلان بنائے اور کام کیا، لوگوں کو قائل کیا کہ اس کے پاس 500،000 ڈالرز ہیں۔ مگر حقیقت میں اس کے پاس کچھ نہ تھا سوائے اس پر اعتمادی کے جس نے اسے آگے بڑھایا اور اس میں ایک نئی طاقت پھونک دی تب جب کہ وہ بالکل ہار مان چکا تھا۔ انسان کا خود پر اعتماد ہی اس کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ کیونکہ خود اعتمادی ہی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE: