کیا آپ سوچ سکتے ہیں ایک چھوٹا سا جھینگر جس کے شور سے
اکثر ہم تنگ آجاتے ہیں وہ کسی کے نزدیک سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہوسکتا ہے؟
جی ہاں چین میں ہزاروں سال سے جھینگر لڑانے کا ایک کھیل انتہائی مقبول چلا
آرہا ہے- یہاں تک کہ یہ ایک بڑی صنعت کی صورت اختیار کرچکا ہے اور اس سے
حاصل ہونے والی آمدنی کا چینی معیشت میں ایک اہم کردار ہے-
|
|
یہ صنعت چین کے ایک گاؤں میں قائم ہے جہاں بڑے بڑے جھینگر پائے جاتے ہیں
اور انہیں 7661 ڈالر کے عوض فروخت کیا جاتا ہے- چینی گاؤں Sidian میں پائے
جانے والے جھینگر نہ صرف جسامت میں بڑے ہوتے ہیں بلکہ انتہائی جارحانہ رویے
کے حامل بھی ہوتے ہیں- اور یہی دونوں خصوصیات اس کھیل کے کے لیے اہم قرار
دی جاتی ہیں-
چینی شہنشاہوں نے ان مخصوص جھینگروں کے ذریعے متعدد مقابلے جیتے ہیں- اور
آج ان جھینگروں پر بھاری رقوم خرچ کی جارہی ہیں تاکہ اس انوکھے کھیل میں
اپنے حریف کو شکست دی جاسکے-
|
|
موسمِ گرما کے اختتام پر اور موسمِ خزاں میں اس گاؤں کے رہائشی اور آس پاس
کے دیگر گاؤں کے رہائشی بڑی تعداد میں یہاں جھینگر پکڑنے پہنچتے ہیں کیونکہ
یہ بہترین موقع ہوتا ہے- دوسری جانب ملک بھر سے ان جھینگروں کے خریدار اس
گاؤں میں پہنچتے ہیں اور بھاری قیمت ادا کر کے انہیں خرید لیتے ہیں- ان
خریداروں کی رہائش کے لیے گاؤں میں باقاعدہ ہوٹل بھی قائم کیے گئے ہیں-
ان جھینگروں کو لڑائی کی ٹریننگ دی جاتی ہے اور جو جھینگر لڑائی کے قابل
ہوجاتا ہے اس کی قیمت بھی بلند ہوجاتی ہے- یہ گاؤں ان جھینگروں کی خریدو
فروخت کی چین کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے- اس گاؤں کا تقریباً ہر گھر اس
کاروبار سے وابستہ ہے-
|
|
رواں سال اس گاؤں کے ایک کسان نے صرف 2300 ڈالر کا ایک جھینگر فروخت کیا
جبکہ سب سے مہنگا جھینگر 7661 ڈالر میں فروخت کیا گیا- جھینگروں کی لڑائی
کا یہ مقابلہ چینی ثقافت کا ہی ایک حصہ ہے- |
|
|