وہ خوبصورت سیاحتی مقامات جو دوبارہ نظر نہیں آئیں گے

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر دنیا میں پرکشش اور دلچسپ سیاحتی مقامات مثلاً بلند و بالا پہاڑ٬ برف سے ڈھکی چوٹیاں٬ خوبصورت گلیشیر اور منفرد اور رنگ برنگی سمندری حیاتیات سے بھرپور سمندر نہ ہوتے تو دنیا کیسی دکھائی دیتی؟ یقیناً آپ اس بات کا تصور بھی نہیں کرسکتے کیونکہ اس وقت یہ سب آپ کے پاس موجود ہے- لیکن ماہرین کے مطابق دنیا کے خوبصورت اور حسین سیاحتی مقامات کو شدید خطرات لاحق ہیں اور وہ جلد ہی دنیا سے غائب ہوجائیں گے- ماہرین کا کہنا ہے کہ ان سیاحتی مقامات کے اپنا وجود برقرار نہ رکھ پانے کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں٬ آلودگی اور غیر دانشمندانہ حکمتِ عملی ہے- آئیے آج ہم آپ کو چند ایسے سیاحتی مقامات کے بارے میں بتاتے ہیں جن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ جلد ہی دنیا سے غائب ہوجائیں گے- اس لیے اگر موقع ملے تو ان مقامات کی سیر کو ضرور جائیں پھر شاید ہی یہ کبھی دوبارہ کسی کو دکھائی دیں-


The Dead Sea
بحیرہ مردار دنیا کی ایک مقبول ترین سیاحتی مقام ہے- اس سمندر کا پانی اپنی شفایابی کی خصوصیت کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے- تاہم اس سمندر کو بھی خطرات لاحق ہیں کیونکہ اس کا پانی سالانہ 3 فٹ سے زائد  نیچے جارہا ہے- جس کی وجہ اس سمندر کے سرحدی ممالک کا اردن کے دریا سے پانی حاصل کرنا ہے جبکہ اس دریا کا بنیادی ذریعہ بحیرہ مردار ہی ہے- ماہرین کو اس کا کوئی حل نہیں دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے خدشہ ہی بحیرہ مردار جلد ہی اپنا وجود کھو بیٹھے گا-

image


Mount Kilimanjaro
تنزانیہ کا یہ مشہور گلیشیر مسلسل سکڑ رہا ہے اور ماہرین کے مطابق سال 2030 تک یہ دنیا سے غائب ہوجائے گا- یہ مقام مکمل طور پر برف سے ڈھکا ہوا تھا لیکن گزشتہ 13 سالوں کے دوران اسے 140 ملین کیوبک فٹ برف کی گمشدگی کا سامنا کرنا پڑا ہے-

image


The Alps
پورپ میں واقع یہ برفانی چوٹیاں اپنے برفانی کھیلوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلبیوں نے انہیں بھی اپنا شکار بنا لیا ہے- ماہرین نے درجہ حرارت میں اضافے کو ان چوٹیوں کے لیے بھی خطرہ قرار دے رکھا ہے اور یہی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئند چند سالوں کے دوران یہ چوٹیاں بھی اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکیں گی-

image


The Great Barrier Reef
آسٹریلیا کے گریٹ بیرئیر ریف کو قدرتی عجائبات میں سے ایک جانا جاتا ہے- اس خوبصورت سمندر کی سمندری زندگی کو نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں نے اپنا شکار بنایا ہے بلکہ بڑھتی ہوئی آلودگی نے بھی اسے بری طرح متاثر کیا ہے- ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئند 20 سالوں کے دوران یہاں کی سمندری حیات کا مکمل طور پر خاتمہ ہوسکتا ہے جس کے بعد یہ سمندر بھی اپنی اہمیت کھو بیٹھے گا-

image


Athabasca Glacier
کینیڈا کے علاقے البرٹا میں واقع یہ خوبصورت گلیشیر ایک پرکشش سیاحتی مقام ہے- اور کینیڈا میں موجود گلیشیرز کی سیر کو آنے والے زیادہ تر سیاح اسی گلیشیر کا رخ کرتے ہیں- لیکن بدقسمتی سے یہ گلیشیر ہر سال اپنی 16 فٹ سے زائد برف کھو دیتا ہے- باوجود اس کے کہ یہاں بہت زیادہ برف پڑتی ہے لیکن یہاں موسم گرما کا درجہ حرارت بھی بہت زیادہ ہوتا ہے اور برف تیزی سے پگھل رہی ہے- یہی اسباب اس گلیشیر کے لیے خطرہ بن چکے ہیں اور اس وجود قائم رہنا مشکل نظر آتا ہے-

image


Glacier National Park
یہ امریکہ کے تمام نیشنل پارکوں میں سے سب سے زیادہ وزٹ کیا جانے والا نیشنل پارک ہے- ہر سیاح کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ یہاں بچ جانے والے گلیشیرز کا آخری نظارہ کر لے- جی ہاں اس نیشنل پارک میں 150 گلیشیر موجود تھے جو اب صرف 25 رہ گئے ہیں اور اس کی وجہ بھی موسمیاتی تبدیلیاں ہی ہیں- ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر 2030 تک اس پارک کے تمام گلیشیر ختم ہوچکے ہوں گے-

image

Greenland
گرین لینڈ کی پگھلتی برف دنیا بھر کے سمندروں کی سطح میں اضافے کا سبب سے بڑا سبب ہے- ہر سال یہاں کے درجہ حرارت میں پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے- ابھی تو یہاں دیوقامت برفانی تودے دیکھے جاسکتے ہیں تاہم جس تیزی سے برف پگھل رہی ہے اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جلد ہی یہ سب کچھ بھی ختم ہوجائے گا-

image

Venice
اٹلی کا شہر وینس اپنی نہروں اور سینکڑوں پُلوں کی بدولت کی وجہ سے تو شہرت رکھتا ہی ہے لیکن یہ دنیا کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک بھی ہے- اور اسے اپنی آبی گزرگاہوں کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے- تاہم بدقسمتی سے یہ تاریخی اور رومانوی شہر اپنے ہی پانی میں ڈوب رہا ہے- اور اب اس کے ڈوبنے کی رفتار میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Whether you blame global warming on people or not, the irrefutable truth is that rising sea levels, air pollution, and deforestation are causing permanent damage. What you know the world to be and look like may be completely different than what your grandchildren and their kids will see.