سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں

25 اپریل بروز منگل شام 7 بجے بے وقت سویا نیند سے بیدار ہوا تو ہاتھ عادتا ََََََسرہانے پڑے موبائل فون کی طرف بڑھ گیا۔فون ہاتھ میں آتے ہی فیس بک کھولی سامنے ایک خوش شکل شاعرہ کی تصویر تھی تصویر کے نیچے تحریر پڑھی تحریر کے پڑھتے ہی دل کچھ غمگین ہوگیاخبر حادثہ کی تھی جس میں ایک نوجوان شاعرہ بروز سوموار اسلام آباد 3 روزہ ادبی میلہ کے آخری دن میں 12 فٹ اونچے سٹیج سے گریں اور آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔کچھ تو بے وقت سونے کی آوازاری تھی اور کچھ ایسئ افسوس ناک خبر کا ملنا کہ پوری طرح بیدار ہوتے ہوتے مجھے کچھ وقت لگ گیا لیکن جب پوری طرح آنکھیں کھلیں اور حواس بحال ہوئےتوتصویر پر کچھ غور کیا چہرہ کچھ شناسا لگا نام پر غور کیا تو وہ بھی جانا پہچانا لگا۔کچھ دیر اسی حالت میں غورو فکر جاری تھا کہ ذہن کو ایک جھٹکا سا لگااور 15 سال پیچھے چلا گیا۔ ضلع سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے ایک سکول جس میں قابل پرجوش فرزانہ ناز ،بلکہ میڈم فرزانہ ناز چلتی پھرتیں اور بچوں کو بزمِ آدب کیلئے تیاری کرتی دکھائی دئیں اس خیال کا آنا تھا کہ وقت تھم سا گیا ذہن ماضی کے خیالات میں گھومنے لگا کبھی اس خبر کو دیکھتا جس پر یقین کرنا مشکل تھا اور کبھی ماضی کی اس ٹیچر کو یاد کرتا۔ میں تو ان محترمہ فرزانہ ناز کو جانتا تھا جو میری سکول ٹیچر تھیں لیکن میرے سامنے خبر میں مشہورنوجوان شاعرہ فرزانہ ناز تھیں کبھی دل ان کی شہرت پر مسرت محسوس کرتا لیکن پھر خبر کا خیال آتے ہی دنیا رکتی سی محسوس ہوتی۔مزید ان کے بارے میں پتہ کیا تو پتہ چلا کہ ان کے 2 کمسن بچے بھی ہیں تو دل مزید گھٹتا ہوا محسوس ہوا اور اس پر ستم یہ کہ 3 مئی کو ان کے پہلے شعرِی مجموعہ کی تقریبِ رونمائی تھی۔ 15 سال پہلے کی سکول ٹیچر فرزانہ ناز پرجوش،قابل اور محنتی جنہیں یہاں پہنچنے تک طویل عرصہ لگ گیا۔آج جب وہ مشہور شاعرہ تھیں، دو کمسن بچوں کی ماں تھیں تو آج وہ اس حادثہ کی نذر ہوگئیں۔ادب سے محبت کرنے والی ادب سے لگاو رکھنے والی ادبی میلہ میں ہی گم ہوگئیں جو سٹیج پروزیر احسن اقبال صاحب کو اپنے شعری مجموعہ کی کتاب پیش کرتے ہوئے زیادہ بھیڑ کی وجہ سے پاؤں پھسلنے سے 12 فٹ اونچے سٹیج سے گریں جس سے ان کا سر پھٹ گیا خون پھیل گیا جلدی جلدی ہسپتال پہچانے کی کوشش کی گئی لیکن ظلم تو یہ کہ اتنے بڑے ادبی میلہ میں ایمبولینس تک کا انتظام نہیں تھا جس کی وجہ سے پولیس موبائل میں ڈال کر انہیں الشفاء انٹرنیشنل پہنچایا گیادیر ہوجانے کی وجہ سے خون کافی بہ گیا تھاجس کی وجہ سے کومے میں رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔میں اس حادثہ کو سوچتا ہوں تو خیال آتا ہے کہ انسان کس قدر بے بس ہے۔کیا کچھ وہ اپنے لئیے سوچتا ہے اپنے مقصد کو پانے کیلئے کتنی تگ و دو کرتا ہےاس کی محنت کا سفر جو سالوں پر محیط ہوتا ہے اپنے لیے کتنے وہ خواب دیکھتا ہے لیکن وہ سب خواب ایک لمحہ میں چکنا چور ہوجاتے ہیں۔ساری زندگی وہ تیاری میں لگا رہتا ہےلیکن وہ اگلے لمحےتک سے واقف نہیں۔۔
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے، پل کی خبر نہیں

Farhan Saeed Khan
About the Author: Farhan Saeed Khan Read More Articles by Farhan Saeed Khan: 10 Articles with 21306 views working as a script writer and assistant producer in Aims productions Lahore. doing article writing for Samaa TV, Neo TV, and some other sites.poetry .. View More