''قمر'' قیام امن کیلئے کمربستہ

لاہور میں پی ایس ایل فائنل کے پرامن اورپرجوش انعقاد کو ملک وقوم کیلئے ٹھنڈی ہواکاجھونکاکہاجا رہا ہے۔امن بحال ہوگیا ،یہ ارباب اقتدارکاکہنا ہے۔سکیورٹی ادارے ''دوا''اورعوام دعاکریں ہمارے ملک میں امن بحال رہے اورہمارے ہاں کرکٹ کی بحالی کے ساتھ ساتھ معیشت کی بحالی کاخواب بھی شرمندہ تعبیر ہو ۔ حقیقت میں معیشت کی بحالی کے نام پرمعیشت کی بدحالی کاسفر جاری ہے،جوکام آئی ایم ایف سے نہیں ہواوہ اسحق ڈار نے تنہا کردیا ۔حکمران یادرکھیں اپنے ہم وطنوں کیلئے قذاق بن کربیرونی قرض نہیں اتاراجاسکتا،مالیاتی اداروں کوقرض کی قسط اداکرنے کیلئے پٹرول مہنگاکر نایا شہریوں پرپٹرول چھڑکنا ایک برابر ہے۔لوگ مہنگائی کی آگ میں جھلس جبکہ ارباب اقتدارالٹاان پرپٹرول چھڑک رہے ہیں، عام آدمی پرزندگی کابوجھ دن بدن بڑھتا جارہاہے۔پی ایس ایل فائنل کے بعدحکمران پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کامژداسنارہے ہیں مگرشایدامن اوراکانومی کی بحالی کانمبر ان کی ترجیحات میں بہت بعدمیں آئے گا۔جس کامیابی کاکریڈٹ حکمران لے رہے ہیں اس کیلئے محنت پاک فوج ،رینجرز اورلاہورپولیس نے کی ہے۔پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمرجاویدباجوہ کی جرأتمندانہ اورآبرومندانہ للکارکام کرگئی۔جنرل قمرجاویدباجوہ بیانات نہیں فوری اورسخت اقدامات کے حامی ہیں۔پاکستان کے نقاب پوش دشمن دوسروں کی اوٹ میں چھپ کرہماری قومی وحدت اورسا لمیت کیخلاف گھناؤنی سازش کرتے اوران کی زبانیں چلتی ہیں جبکہ جنرل قمرجاویدباجوہ کاکام بولتا ہے۔جنرل قمرجاویدباجوہ کومین آف ایکشن کے طورپرابھرے ہیں ۔مقتدرقوتوں کے بااثر نمائندے جنرل قمرجاویدباجوہ کوملنے آتے ہیں مگر ''قمرِپاکستان''اپنی پاکستانیت پرسمجھوتہ کرنے کیلئے ہرگز تیار نہیں، جنرل قمرجاویدباجوہ کی قوت اِرادی کے بل پرہمارے دفاعی اداروں نے ملک دشمن قوتوں کے مذموم اِرادوں پرپانی پھیردیا ہے۔پاک فوج نے پچھلے دنوں بھی افغانستان میں امن دشمن عناصر پرکاری ضرب لگائی ۔مہمندایجنسی کے مقام پر افغانستان کی طرف سے دہشت گردوں کے حالیہ حملے کاکراراجواب بھی دشمن کوہمیشہ یادرہے گا۔جہاں ہمارے پانچ جانبازوں نے جام شہادت نوش کیا وہاں دس شرپسندبھی جہنم واصل ہوئے ۔اگر قیادت نیک نیت ہوتودہشت گردوں کوبھی دہشت زدہ کیاجاسکتا ہے،جنرل قمرجاویدباجوہ کے مسلسل دوروں سے پاک فوج کے جوانوں کامورال کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلند ہے ۔پاکستان نے جس دبنگ انداز سے پچھلے دنوں افغانستان میں محدودمگرموثرآپریشن کئے ہیں اس سے ملک دشمن قوتوں کی طبیعت میں خاصی بہتری آئی ہے مگر مزید ''آپریشن''کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔کلبھوشن یادیو کیخلاف قانونی چارج شیٹ کوسرکاری طورپرسپردقرطاس کرنے سے بھی کئی قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں ۔

پی ایس ایل فائنل کے پرامن انعقاد کیلئے ہمارے سکیورٹی اداروں نے انتہائی پروفیشنل ازم اورمنظم اندازکے ساتھ اپنا اپنا کرداراداکیااورشہریوں کی حفاظت یقینی بنائی مگر اِن اداروں کو اُس طرح داد نہیں دی گئی جس کے وہ مستحق ہیں۔ خدشات اورخطرات کے باوجودہمارے سکیورٹی اہلکار مسلسل کئی گھنٹوں تک سینہ سپر رہے اور اس امتحان میں سرخروہوئے۔اگرخدانخواستہ پی ایس ایل فائنل کے دوران کوئی ناخوشگوار حادثہ رونماہوجاتا توسکیورٹی ادارے اہل سیاست اوراہل صحافت کے زیرعتاب آجاتے لیکن افسوس کامیابی کی صورت میں ان سرفروشوں اورغازیوں کو جشن میں شریک نہیں کیا جاتا۔شہیدوں کاپھربھی کسی نہ کسی طرح ذکرآجاتا ہے لیکن غازیوں کونہیں سراہاجاتا۔پی ایس ایل فائنل کے سلسلہ میں''نوٹ ''پی سی بی والے اور''ووٹ '' حکمران سمیٹ رہے تھا جبکہ'' بلٹ'' کاسامنا کرنے کیلئے ہمارے سکیورٹی اداروں کوآگے کردیا جاتا ہے ۔راقم نے اپنے پچھلے کالم ''کپتان کاامتحان ''میں پی سی بی حکام کوامن وآشتی کیلئے سردھڑکی بازی لگانیوالے آفیسرزاوراہلکاروں کوانعام کے طورپرآمدنی میں سے ایک مناسب حصہ دینے کیلئے کہا تھالیکن میری اطلاعات کے مطابق ہمارے سکیورٹی اداروں اوراہلکاروں کوایک ٹیڈی پیسہ نہیں دیاگیا ۔ہماری سکیورٹی فورسزاپنے حلف اورڈسپلن میں بندھی ہوئی ہیں ورنہ ان کے بغیر حکام میں سے کوئی اپنے محلات سے باہر نہیں نکل سکتا ۔

گراؤنڈ میں ''گونوازگو''کے نعروں کے بعد حکومت اس کامیابی کاکریڈٹ نہیں لے سکتی کیونکہ آوازخلق نقارہ خدا ہوتی ہے۔ان نعروں کومکافات عمل بھی کہاجاسکتا ہے کیونکہ لاہورمیں ہونیوالے کرکٹ ورلڈ کپ کے ایک مقابلے میں اس وقت کی وزیراعظم بینظیر بھٹو کیخلاف بھی نعرے لگائے گئے تھے اوراس وقت لاہورمیں تحریک انصاف کاکوئی وجود نہیں تھا،واقعی انسان کابویا اس کوکاٹنا پڑتا ہے۔شریف برادران نے ماضی میں بینظیر بھٹو کیخلاف احتجاج کا جوبھی طریقہ آزمایا تھا آج وہ ان کیخلاف استعمال کیاجارہا ہے۔لاڑکانہ میں کبھی ذوالفقاربھٹویا بینظیر بھٹو کیخلاف نعرے نہیں لگے مگرلاہورمیں میاں نوازشریف کیخلاف اس قسم کے نعرے لگنا عام بات ہے۔ کپتان عمران خان کے ٹائیگرز ، پیپلزپارٹی کے جیالے اورجماعت اسلامی کے رفیق حکمرانوں کے رقیب ہیں لہٰذاء جس وقت قذافی سٹیڈیم میں گونوازگوکے نعرے لگائے جارہے تھے اس وقت وہاں ٹائیگرز اور جیالے ہم آواز تھے، ہوسکتا ہے ان میں حکمران جماعت کے کچھ اپنے ناراض کارکنان بھی شامل ہوں۔لاہور سے پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما محمداشرف بھٹی کی قیادت میں سینکڑوں جیالے بھی قذافی سٹیڈیم کے اندر موجود تھے اورانہوں نے ورلڈکپ کے دوران لاہورمیں بینظیر بھٹو کیخلاف نعرے بازی کاانتقام لے لیا،محمداشرف بھٹی نے میڈیا کوبتایا کہ آج میں نے اپنی شہید چیئرپرسن کاقرض چکادیا ہے اورآج مجھے سکون کی نیند آئے گی ۔موضوع کی طرف واپس آتا ہوں،عوام کی وفاداریاں ریاست کے ساتھ ہیں انہیں حکومت کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں۔سنا تھا حکمران جماعت نے اپنا کارکنان میں پی ایس ایل فائنل کی ہزاروں ٹکٹ تقسیم کی ہیں،اس سلسلہ میں ممبرقومی اسمبلی وحیدعالم خان کی تصویر بھی سوشل میڈیا پرگردش کرتی رہی جس میں وہ اپنے کارکنان کوٹکٹ دے رہے ہیں،شنید تھی کہ پاناما لیک والے معاملے کودبانے کیلئے حکمران جماعت کے کارکنان اپنے قائدین کے حق میں زوردار نعرے لگاتے ہوئے ریاستی اداروں کو''پیغام'' دیں گے مگر بازی الٹ گئی اورقذافی سٹیڈیم گونوازگوکے نعروں سے گونج اٹھا ۔ان نعروں کے بعدپاکستان کی منتخب قیادت دشمن ملک بھارت بارے اپنی سوچ اورنرمی کاازسرنوجائز ہ لے،برادراسلامی ملک ترکی میں کھڑے ہوکروزیراعظم نوازشریف نے دشمن ملک بھارت کوجس انداز سے مخاطب کیا اسے پاکستان میں پسندنہیں کیا گیا۔ہمارے فوجی جوان اورکشمیری بھائی جام شہادت نوش کررہے ہیں جبکہ منتخب قیادت کودشمن کے ساتھ تجارت کی پڑی ہے۔بچھو ڈنک مارناچھوڑسکتا ہے مگردوستی بس چلانے اورامن کی آشا کا ڈھول پیٹنے سے بھارت کی فطرت میں کوئی تبدیلی آئی اورنہ آئندہ آئے گی۔بھارتی انتہاپسندہندوؤں کانریندرمودی جوعہدحاضر کاایک فتنہ ہے کووزیراعظم منتخب کرناپاکستان سے شدیدنفرت کاشاخسانہ ہے۔اس نفرت کی آگ کوبھڑکانا بھارت کی سیاسی قیادت کی ضرورت ہے ۔

پی ایس ایل فائنل کی کامیابی کے پیچھے ہماری سکیورٹی فورسز پاک فوج ،رینجرزاور کیپٹن (ر)محمدامین وینس کی قیادت میں لاہورپولیس کی کس قدرانتھک محنت ،مہارت اورکمٹمنٹ کارفرما تھی یہ ہرکوئی نہیں سمجھ سکتا ۔پاک فوج کے پرعزم سپہ سالارجنرل قمرجاویدباجوہ نے اپناوعدہ وفاکردیا،انہوں نے پی ایس ایل فائنل پرامن وامان برقراررکھنے کابیڑااٹھایا تھاسونیک نیتی کے بل پروہ اس میں کامیاب رہے ۔پاکستان میں پے درپے دہشت گردی کے واقعات اوربالخصوص لاہورمیں حالیہ خود کش حملے کے بعد پی ایس ایل فائنل لاہورمیں منعقدکرنے کااعلان ضرورت نہیں محض ارباب اقتدارکی ضد تھی لیکن ہمارے اداروں نے قوم کو مایوس نہیں کیا ۔ جہاں ون مین شو ہووہاں مشاورت نہیں کی جاتی ،پاکستان میں متعدد قومی بحران ون مین شو کاشاخسانہ ہیں۔دوبھائی فیصلے کرتے ہیں ،منتخب نمائندے تودرکنار وفاقی وصوبائی وزراء اورنام نہادمشیروں کے ساتھ بھی مشاورت نہیں کی جاتی۔ حکومت کوکرکٹ کی بحالی مبارک ہواب امن اورمعیشت کی بحالی پرفوکس کرے اوراس خواب کوشرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

پاکستان کی مقدس سرزمین کوہزاروں شہیدوں نے اپنے لہوسے سیراب کیا ہے اورآج ان شہیدوں کانام تک نہیں لیا جاتاجبکہ سیاسی گناہوں کی پاداش میں مارے جانیوالے زبردستی شہید بن جاتے ہیں ۔ زیادہ ترگمنام شہیدوں کے نام اورکام سے آج بھی ہم واقف نہیں ہیں،اپنے وجودپربم باندھ کربھارتی ٹینکوں کے پرخچے اڑانے والے شہیدوں کوکس طرح فرامو ش کیاجاسکتا ہے۔جس کسی کاجوکریڈٹ بنتاہو وہ اسے ضرور ملناچاہئے۔جودوسروں کوبڑا بناتے یامانتے ہیں ان میں سے آج تک کوئی چھوٹا نہیں ہوا ۔بادشاہ نہیں'' بادشاہ گر'' ہونازیادہ اہم ہے۔'' کام تمہارا نام ہمارا ''کے مصدا ق ہمارے ملک میں دوسروں کے کریڈٹ پرقبضہ جمانا اوراپنے پیشروحکمرانوں کے تعمیراتی منصوبوں پراپنے نام کی پلیٹیں لگانا سیاستدانوں کاوطیرہ رہا ہے ۔بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی جس میں دویتیم بھائیوں میں سے بڑا بھائی سامان کابٹوارہ کرتا ہے تو گائے کے پچھلے حصہ پراپنا حق جماکراگلے حصہ کوبھائی کی ملکیت قراردیتا ہے جبکہ کمبل رات کے وقت خوداستعمال کرتا جبکہ چھوٹا بھائی رات بھرسردی سے ٹھٹرتارہتا ہے مگر دن کے وقت وہ کمبل چھوٹے بھائی کے کسی کام نہیں آتا ۔دوسری طرف چھوٹا بھائی دن بھر گائے کی خوراک کاانتظام کرتا ہے جبکہ بڑابھائی دونوں اوقات میں تنہا اس کادودھ استعمال کرتا ہے پھرایک دن چھوٹا بھائی کسی دانا کے مشورے پربازی پلٹ دیتا ہے۔ اس کہانی کی طرح پاکستان میں بھی خطرات کاسامناہمارے سکیورٹی اہلکار کرتے ہیں جبکہ''دودھ'' حکمران طبقہ پی جاتا ہے۔ پی ایس ایل فائنل کے دوران امن وامان برقراررکھنے کیلئے لاہورپولیس کومسلسل دباؤ، خطرات اورمختلف چیلنجز کاسامنا تھا مگر اس کامیابی کاکریڈٹ وزیراعلیٰ پنجاب کودیا جارہا ہے ۔ چیئرنگ کراس پرحالیہ خودکش حملے میں ڈی آئی جی اورایس ایس پی سمیت سات پولیس اہلکاروں کی شہادت کے باوجود لاہور پولیس کے کپتان محمدامین وینس اوران کے ٹیم ممبرز نے لاہورمیں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے خواب کوشرمندہ تعبیر کردیا ۔اگرخدانخواستہ کوئی حادثہ ہوجاتا تواس کاڈس کریڈٹ لاہور پولیس کودیاجاتا جبکہ کئی آفیسرزاوراہلکارحکومت کے انتقام کانشانہ بن جاتے لہٰذاء کریڈٹ بھی ان کودیاجائے ۔لاہور پولیس کے کپتان محمدامین وینس نے فائنل کے دوران امن وامان برقراررکھنے کیلئے اپنے جوانوں کامورال بلنداور انتہائی منظم اندازمیں ہوم ورک کیا ۔ محمدامین وینس نے اس حساس مشن کیلئے منجھے ہوئے اورنڈر آفیسرز منتخب کئے،لاہور کے پروفیشنل ڈی آئی جی ڈاکٹر حیدراشرف، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن چودھری سلطان احمد،ایس ایس پی راناایازسلیم ،ایس ایس پی غلام مبشر میکن،ایس ایس پی رائے اعجاز،ایس ایس پی طیب حفیظ چیمہ ،عبادت نثار،چودھری ذوالفقاراحمد ،ذوالفقارعلی بٹ،ملک یعقوب اعوان اورعتیق ڈوگربھی ہرمرحلے پر ان کے ساتھ ساتھ تھے ۔ حالیہ شہادتوں کے باوجود لاہورپولیس کی کمٹمنٹ، قابلیت اور استقامت میں کوئی کمی نہیں آئی۔

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126036 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.