موت کا ایک دن معین ہے ۔۔

موت کی یاد دہانی دلوں کو نرم رکھتی ہے۔
مرزا غالب نے فرمایا ،
موت کا ایک دن معین ہے ،نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
کارخانہ اجل میں روزانہ لاکھوں کروڑوں نفوس کا آنا جانا لکھا ہوا ہے ۔ کسی کو موت سے فرار نہیں ہر ذی روح جو ا س دنیا میں آئی ہے اسے اس دنیا سےرخصت ہونا ہے اور یہ ایک ا اٹل اور واشگاف حقیقت ہے۔قرآن پاک کے ہر دوسرے صفحے پر موت کی ماہیت ، اللہ کے پاس واپسی ، جنت دوزخ ، عذاب وثواب اور أخرت میں سر خروئی کا ذکر ہے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے” کل نفس ذائقۃ الموت “ہر نفس یا شخص کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ سورہ رحمان میں ارشاد باری تعالی ہے” کل من علیھا فان و یبقی وجه ربک ذوالجلال والاکرام “ ہر ایک چیز فنا ہو جائے گی اور باقی رہے گا تمہارا رب جو رعب ، دبدبے اور عزت والا ہے ۔۔

ایک حکایت میں درج تھا کہ جب اللہ تعالی نے زمین پر انسانوں کی پیدائش کا فیصلہ کیا تو فرشتوں کومشاہدہ کرایا کہ قیامت تک اتنے انسان روئے زمین پر آئینگے۔فرشتوں نے کہا اے باری تعالی یہ تو بے شمار لوگ ہیں اور زمین بہت چھوٹی ہے ۔اسپر اللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ سب ایک وقت میں نہیں ہونگے بلکہ انکے پیچھے موت لگی ہوگی یہ پیدا ہونگے اور مرتے رہینگے۔ اس پر فرشتوں نے کہا کہ اے خالق پھر تو یہ ہر وقت موت سے خوفزدہ رہینگے اور زندگی کا کوئی لطف حاصل نہیں کر پائیں گے اسپر اللہ تعالی نے فرمایا کہ میں دنیا میں انکے لئے اسقدر دلچسپیاں اور رونقیں پیدا کر دونگا کہ وہ انمیں کھو کر موت کو بھولے رہینگے۔

اور یہ ایک حقیقت ہے کہ زندگی میں اسقدر مصروفیات ، دلچسپیاں ، رونقیں اور گہما گہمی ہے کہ بسا اوقات اسمیں غرق ہوگر ہم موت کو وقتی طور پر فراموش کر دیتے ہیں ۔یوں لگتا ہے کہ نہ جانے ہم کب تک زندہ رہینگے ، زندگی کی جائز خوشیوں کے حصول کا اللہ تعالی نے ہمیں حقدار بنایا ہےاور انکے جائزحصول میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

طبی سائنس نے بے انتہا ترقی کر لی ہے ۔۔ مہلک بیماریوں کے نت نئے علاج دریافت ہوئے ، جن سے عمروں میں اضافہ تو ہو گیا لیکن ترقی یافتہ ممالک میں بوڑھوں کی ایک فوج ظفر موج ہے بلکہ اکثر ممالک میں جوانوں کی نسبت بوڑھوں کی أبادی زیادہ ہے۔۔ انمیں جو بوڑھےفعال اور قدرے صحت مندہیں وہ تو ابھی تک کار أمد ہیں ۔ ورنہ اکثر نہ ہی زندوں میں ہیں نہ مردوں میں ہیں ۔

زندگی کی سب سے بڑی اور اٹل حقیقت موت ہےکہتے ہیں زندگی موت کی امانت ہے ۔۔ ایک مومن کی حیثیت سے ہمارا ایمان ہے کہ ہر انسان دنیا میں آتے ہوئے اپنا نوشتہ اجل حق تعالی کے پاس سے لکھوا کر آتا ہے اور وقت مقررہ پر اسکا خاتمہ ہو جاتاہے ۔

قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے لا یستاخرون ساعتہ و لا یستقدمون۔ ہم اسمیں ایک گھڑی کی تاخیر و تقدیم نہیں کرتے۔

زندگی اور موت کا یہ کھیل مختلف صورتوں سے ازل سے جاری ہے اور ابدتک جاری رہے گا۔ موت کیلئے نہ عمر کی حد ہے نہ ہی کوئی اور تعین ۔ بچہ ، جوان بوڑھا جسکی اجل جب أجائے اسے رخصت ہونا پڑتا ہے ۔
سب ٹاٹ پڑا رہ جائے گا ، جب لاد چلے گا بنجارا
سامان سو برس کا ، پل کی خبر نہیں ۔

ہر ذی روح جسکا جو بھی مذہب ، مسلک اور عقیدہ ہے اسے موت سے فرار نہیں ہے ۔ دنیا میں روزانہ ہی کہیں پر فساد برپا ہے ، جنگ ہے حادثات ہیں جنمیں مجموعی طور پر بےشمار انسان لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ دنیا کی تاریخ میں بے شمار شقی ،ظالم ،جابر ،قاہرحکمران اور لوگ آئے جنکی وحشت ، دہشت اورجبروت سے ایک عالم کانپتا تھا ۔۔کسی نے کھوپڑیوں کے مینار بنائے کسی نے اتنا قتل عام کیا کہ گلیوں میں خون کی نہریں بہتی رہیں انکے نام سے ایک عالم دہشت زدہ ہوتا تھا لوگ انکا نام سنکر تھر تھر کانپتے تھے ۔لیکن جب اجل أئی تو ہر ایک نے موت کے سامنے ہتھیار ڈال دئے ۔ انکی اکثریت انتہائی عبرت ناک حالات میں دنیا سے ر خصت ہوئی۔۔

انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین جو اس دنیا سے رخصت ہوئے انکے لئے اللہ تبارک و تعالی نے بلند درجات اور اعلے مقام رکھے ہیں ۔۔ ہم بحیثیت مسلمان حیات بعد الموت میں سرخروئی اور کامیابی کے طلبگار ہیں ۔ پوری زندگی اسکے لئے جدوجہد کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں وہ فوز عظیم بلند کامیابی عطا فرمائے ۔ انبیاء ، صدیقین ، شہدا اور صالحین کی صحبت عطا فرمائے اور اپنی جنتوں کاحق دار بنائے۔۔

اللہ تعالی سے انتہائی گڑ گڑا کر دعا ہے کہ وہ ہمیں دنیا و أخرت کی رسوائی سے اور ہر طرح کی جسمانی وذہنی معذوری سےأ ّخری وقت تک بچائے اپنی رضا ،ایمان کی سلامتی اورأسانی کے ساتھ خاتمہ بالخیر کرے اور أخرت میں سرخروئی عطا فرمائے۔۔ أمین ثم أمین
کون کہتا ہے کہ موت ائی تو مر جاؤںگا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤ نگا
Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 233078 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More