چک اور انقلاب

میں ہمیشہ سے ہی بہت محب وطن شہری رہی ہوں۔پر یہ بھی نہیں تھا کہ میں کوئی بہت ذہین یا دوراندیش طبیعت کی مالک تھی۔ماں دھرتی سےپیارتو مجھے وراثت میں ملا تھا۔اگر یوں کہا جاۓ کہ ملک سے محبت میری رگوں میں خون کی طرح دوڑ رہی ہے تو غلط نہ ہو گا۔

میں اکثر سوچتی ہوں کہ آخر اس ملک کا کیا ہو گا؟کیا یہاں کی عوام بھی کبھی سکھ کا سانس لے سکے گی؟کیاان کے لیے بھی کبھی کوئ مسیحا آ سکتا ہے؟بیچاری عوام تو ایسے مسیحا کی جانے کب سے متلاشی ہے جو انہیں اندھیروں سے نکال کرروشنیوں میں لے آۓ۔

پر سچ کہوں تو بیچاری سکھ کی متلاشی عوام ہر روز اک نئی بات نئے وعدے سے بیوقوف بن جاتی ہے۔آجکل تو لگتا ہے وعدہ نام ہی کسی ٹال مٹول کا ہے۔اور انہی وعدوں کے وفا ہونے کی امید پہ عوام دعوے کرنے والوں پہ اپنا تن من دھن سب قربان کر دینے کو تیار ہو جاتی ہے۔کبھی کبھی تو لگتا ہے دعوے کرنے والے عوام کو بیوقوف بنا کر اپنے اندر کے حکمرانی جذبے کی تسکین چاہتے ہیں۔

میری دادی ماں بھی سیاست کی کسی حد تک سمجھ بوجھ رکھتی ہیں۔وہ بھی اپنے انداز سیاست پہ تبصرہ کیا کرتی ہیں۔روز روز کی ریلیوں اوردھرنوں سے تنگ آ کر ایک دن میں نے دادی ماں سے پوچھا کہ دادی ماں آخر یہ لوگ کب تک بیچاری سادہ لوح عوام کو بیوقوف بناتے رہیں گے؟دادی نے جواب دیا کہ جدوں تک لوک بیوقوف بن دےرہے۔تے جدوں اونہاں دی ہمت جواب دے گئ اودوں بیوقوف بنان والیاں نوں لگ پتا جانا۔میں نے پوچھا دادی ماں وہ کیسے؟دادی نے جواب دیا!

دیکھ پتر کیڑی نوں ہتھ تے رکھ کے مدولیے تے وچاری چپ کر کے اودوں تک سہندی رہندی اے جدوں تک اوہدی ہمت نہ جواب دے جاوے۔تے جدوں اوہدی ہمت جواب دے جاوے اودوں ایسا چک ماردی اے کہ مدولن والے نوں لگ پتا جاندا اے۔ نہ ساڑ مکدا اے تے نہ ای چھیتی چک دا نشان مٹدا اے۔فیر بھاویں مدولن والا اوہدی دھون لاہ چھڈے کوئ فرق نئیں پیندا کیڑی نے تےاوہدی عقل ٹکانے لا دتی ناں۔اگے توں او وی کسے کیڑی نوں مدولن لگیاں سو واری سوچے گا۔تےایہہ ای حال اپنے لوکاں دا اے۔جدوں اونہاں دی ہمت جواب دے گئ فیر بیوقوف بنان والیاں دی وی عقل ٹکانے آ جاوے گی۔اگے توں او وی بیوقوف بنان توں پہلاں لکھ واری نہ سہی دو کو واری تے سوچن گے ای ناں۔

دادی کی بات سن کر میں بھی تسلی سے بیٹھ گئ کہ جتنا یہ عوام مدولی جا چکی ہے وہ وقت دور نہیں جب یہ بھی چک مار کے عقل ٹھکانے لگا دے گی۔اور پھر وہ انقلاب جس کا سب دعوے کرنے والے بول بالا کرتے ہیں اسی چک کے بعد ہی آۓ گا۔پھر بیشک عوام کی گردنیں کاٹ دی جائیں بیوقوف بنانے والوں کی عقل تو ٹھکانے آ جاۓگی ناں۔اور آئندہ وہ لوگ بیوقوف بنانے سے پہلے سو بار نہ سہی دو بار تو سوچیں گے ہی۔
Adeela Chaudry
About the Author: Adeela Chaudry Read More Articles by Adeela Chaudry: 24 Articles with 47433 views I am sincere to all...!.. View More