پاکستان جنگ جیت چکا

قیام پاکستان سے قبل ہی اس کے دشمن اسے ختم کرنے کے درپے تھے ۔قیام پاکستان کے وقت تقسیم کے مصدقہ اصولوں سے انحراف کی وجہ اور مشترکہ اثاثہ جات کی غیر مصنفانہ تقسیم کی وجہ بھی یہی تھی کہ عنقریب پاکستان مجبور ومقہورہوکر ہندوستان میں ضم ہوجائے گا ۔1947ء سے 2016ء تک کے سفر میں بلاشبہ کئی ایسے موڑ آئے جہاں پاکستان مجبور بھی ہوا اور دوست نما دشمنوں کے ہاتھوں یرغمال بھی ،دوستیاں پروان بھی چڑھیں اور دشمنیاں گہری بھی ہوئیں ،دوست دشمن بنے اور دشمن مجبور ہوکر دوست بنے ،پاکستان کے خلاف کئی بلاک بنے اور کئی سازشیں ہوئیں، پاکستان دولخت بھی ہوا اور پھر پاکستان ایٹمی طاقت کے طور پر ابھرکرسامنے بھی آیا ۔پاکستان کی ایک لمبی وخونچکاں تاریخ ہے جو مورخ لکھتے ہوئے روئے گا بھی اور اﷲ کا شکر بھی اداکرے گا ۔پاکستان کو ایک ناکام ریاست قراردینے والے اور پاکستانی ایٹمی اثاثوں کو دنیا کے لئے خطرہ قرار دینے والے جریدے اور ان کے ممالک اب پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کامیاب کوششوں کے معترف ہوچکے ہیں ۔

برطانوی جریدے ــ’’دی اسپیکٹیٹر‘‘نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان جنگ جیت چکا ہے ۔آج سے کچھ سال قبل پاکستا ن کو خطرناک ترین ممالک میں شمار کیا جاتا تھا اور اب اسے ناکام ریاست قرار دینے کے دعوے ختم ہوچکے ہیں ۔دنیا میں خطرناک ترین شہروں میں کراچی کا چھٹا نمبر تھا جو اب قدرے بہتر ہوکر 31ویں نمبر پر آچکا ہے ۔’’دی اسپیکٹیٹر‘‘کے مطابق آج کا پاکستان 15سال قبل کے پاکستان کے مقابلے میں محفوظ تر ہے ۔گزشتہ 2سال میں تشدد کی کاروائیوں میں تین چوتھائی کمی واقع ہوئی ہے ۔جریدے کے مطابق تین سال قبل وفاقی دارالحکومت سے 100میل کے فاصلے پر واقع قبائلی علاقوں پر طالبان (تحریک طالبان پاکستان) کا قبضہ تھا ،ملک کے زیادہ تر علاقے دہشت گردی کی لپیٹ میں تھے ۔جس کی وجہ سے مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کوخطرہ لاحق تھا کہ وہ جوہری اثاثوں پر ہی قابض نہ ہوجائیں ۔تاہم گزشتہ تین سال میں دہشت گردانہ واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ۔جریدے کے مطابق جس کی ابتداء ستمبر 2013میں وزیراعظم نوازشریف کے کراچی میں کابینہ کے خصوصی اجلاس میں دہشت گردی کو ختم کرنے کا فیصلے سے ہوئی جس میں سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز اور دہشت گروہوں کوختم کرنے اور ان کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کا کہا گیا تھا ۔میجر جنرل بلال نے برطانوی جریدے ــ’’دی اسپیکٹیٹر‘‘سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ستمبر2013ء سے سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز سے تعلق رکھنے والے 919ٹارگٹ کلرز گرفتار کئے گئے ہیں جنہوں نے 7300افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے ۔شہر میں روزانہ قتل کی شرح دوسے کم ہوچکی ہے ،یہ شرح دس پندرہ تک تھی جبکہ بعض دفعہ یہ تعداد 100تک بھی تھی ۔نمبوانٹرنیشنل کرائم انڈیکس کے مطابق کراچی آج سے تین سال قبل خطرناک شہروں میں چھٹے نمبر پر تھا لیکن اب 31ویں نمبر پر ہے جس میں بتدریج بہتری ہورہی ہے ۔ضرب عضب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ’’دی اسپیکٹیٹر‘‘لکھتا ہے کہ جون 2014ء میں ضرب عضب شروع کیا گیا جس کے نتیجے میں 3500طالبان جنگجو ہلاک ہوئے ،ان کے 992خفیہ ٹھکانے تباہ ہوئے اور اس میں پاک فوج کے 500جوان شہید ہوئے ۔برطانوی جریدے ’’دی اسپیکٹیٹر‘‘میں اس سے ہٹ کر بھی بہت کچھ لکھا گیا ہے جو ثابت کرتا ہے کہ پاکستان ایک طاقت کے طور پر دنیا میں اپنالوہا منوارہا ہے ۔

پاکستان کو ایک ناکام ریاست قرار دینے والے خود ناکام ہوچکے ہیں ۔ملک دشمن عناصر اپنی سرتوڑ کوشش کے باوجود بھی پاکستان کو ناکام ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے نہیں لاسکے ۔بلاشبہ اس میں انہیں گھر کے بھیدی بھی ملے جنہوں نے پاکستان میں عموماََاور کراچی میں خصوصاََٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری اور دہشت گردانہ کاروائیوں سے دشمن کے ہاتھ مضبوط کئے اس میں سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز اور دہشت گرد تنظیموں کے کارندے شامل تھے ۔بھارتی جاسوسوں کا پکڑا جانا اور ان کے اعترافی بیانات بھی ثابت کرتے ہیں کہ پاکستانی انٹیلی جنس ادارے اپنے کام میں ہمہ وقت مصروف عمل ہیں ۔بلوچستان کو پاکستا ن سے علیحدہ کرنے کی سازشیں بھی دم توڑ چکی ہیں ۔لال قلعہ میں کھڑے ہوکر آزاد کشمیر اور بلوچستان کی ’’حق تلفی اور آزادی ‘‘کے حوالے سے بات کرنے پر بلوچی عوام کے شکریہ کی بات بتانے والے ہندوستانی وزیراعظم کے خلاف بلوچستان میں ہی بھارت کے جھنڈے اور مودی کے پتلے جلنے اور ان کے خلاف نعرے بازی آن دی ریکارڈ ہے ۔ جوثابت کرتی ہے کہ جہاں پاک فوج پاکستان کی سرحدوں کی محافظ ہے وہیں پاکستانی عوام بھی پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف سینہ سپر ہے ۔ابھی حال ہی میں کوئٹہ میں جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے دفاع اسلام کانفرنس میں بلوچستان کے نامی گرامی قبائل اور ان کے سرداروں نے بھرپور طریقے سے شرکت کی اور پاکستان کے خلاف سازشیں کرنیوالے عناصروممالک کو ایک مضبوط پیغام دیا کہ پاکستان کو توڑنے والے ناکام ہوچکے ہیں ۔روٹھے ہوئے اپنی ناراضگیاں ختم کرکے واپس آرہے ہیں اور باغی عناصر سرنڈر کرکے قومی دھارے میں شامل ہورہے ہیں ۔ سی پیک منصوبے کی کامیابی کے بعد سے خطے میں طاقت کا توازن مزید پاکستان کی جانب ہوچکا ہے ۔دنیا کی بڑی طاقتیں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب گامزن ہے ۔آج جب پاکستان میں امن وامان کی صورت حال قدرے بہتر ہوچکی ہے ۔الحمد ﷲ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے ایسے میں داخلہ وخارجہ پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے بہتر سے بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ امن وامان کی صورت حال کوتقویت دیتے ہوئے ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی جو دہشت گردی کو بڑھاوا دینے اور ملک کو توڑنے کی کوشش کرچکے ہیں ۔سیاست دانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے سیاسی بیان بازی اور ایک دوسرے پر الزامات کی سیاست کو چھوڑ کر صحیح معنوں میں پاکستان کی خدمت کرنی ہوگی ۔پاکستان اﷲ کی ایک نعمت ہے جس کی قگر ہم نے قدر نہ کی تو یہ نعمت ہم سے چھن سکتی ہے اور اس کا حق دار اﷲ تبارک وتعالیٰ کسی اور کوبھی بناسکتا ہے ۔دہشت گردی کے خلاف اس کامیابی کو ہمیں اﷲ کی مددسمجھتے ہوئے اس کا شکراداکرنا چاہئے کیونکہ دہشت گردی کا جو عفریت ہم پر چھا چکاتھا بلاشبہ اﷲ کی مدد کے بغیر اس سے چھٹکارہ پاناناممکن تھا ۔
Muhammad Atiq Ur Rhman
About the Author: Muhammad Atiq Ur Rhman Read More Articles by Muhammad Atiq Ur Rhman: 72 Articles with 55593 views Master in Islamic Studies... View More