آفتاب نبوت کا طلوع

جب دنیا تاریکی کے سمندر میں غرق ہو چکی تھی. روشنی کا سایہ بالکل معدوم ہو چکا تھا ہر طرف قتل و غارت گری کا بازار گرم تھا. انسان بربریت کی کلیات اور جزئیات سے واقف تھا لیکن انسانیت کے مفہوم سے بالکل ناآشنا تھا. ظالم کو اپنے ظلم اور طاقت پر فخر و غرور تھا مظلوم کو اپنی کمزوری اور لاچاری پر افسوس تھا. لڑائی اور دنگافساد انکے ہاں معمول تھا بات بات پر جان کی بازی کی شرط لگاتے تھے. آپس کی دشمنیاں سالہاسال تک چلتی رہتی تھی اور اس کے نتیجے میں قبیلے در قبیلے کٹ جایا کرتے تھے . ایک دوسرے کی کھوپڑیوں میں شراب پی کر اپنی شجاعت کا مظاہرہ کرتے تھے. عورت کی عزت انکے ہاں برائے نام تھی لیکن ان سے زنا کاری عام تھی ۔ بچی کی پیدائش سے وہ انتہائی ناخوش ہوتے تھے اور اس معصوم اور پھول سی بچی کو پیدا ہوتے ہی زندہ زمین میں دفن کر دیتے۔

لوگ ہر وقت شراب اور جوے کی لت میں پڑے رہتے تھے. خواہشات اور مادیت کا اسیر انسان اپنے خالق و مالک کو بھلا کر ایمان و یقین کی دولت سے محروم ہو چکا تھا ہر سو جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھی . خرافات و اوہام کی وبا اتنی عام تھی کہ بسا اوقات پورے پورے ملک میں ایک انسان بھی ایسا نظر نہ آتا تھا جو خدائےوحدہ کی پرستش کرتا ہو.

آخر انسانیت کی صبح طلوع ہوئی ۔ محروم و بدنصیب دنیا کی قسمت جاگ اٹھی ۔ افق مکہ میں نورحق کا اجالا ہوا ۔ سیدہ آمنہ ( سلام اللہ علیہا ) کے فرزند جناب محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نبی آخر الزمان بن کر مبعوث ہوئے اور شمع ہاتھ میں لئیے تاریکی کو نور سے نورانی کردیا. ناامیدوں کو خیر کا امیدوار بنادیا ۔ ظالم کا غرور خاک میں ملا دیا. بھٹکے ہوئے کو اس کا راستہ بتا دیا۔ ہر مسلمان کو اپنانے کا حکم سنادیا ۔ آپس کی دشمنیوں کو حرام قرار دیا. یتیم کو اپنے گلے سے لگا لیا اور اس کی مدد کو لوگوں پر لازم کرادیا ۔ عورت کو اس کا مقام عطا کیا. بداخلاقوں کو اخلاق والا بنا دیا. بےایمانوں کو ایماندار بنا دیا. خدائےوحدہ لاشریک کی معصیت کو ذریعہ جہنم قرار دیا. جہاد فی سبیل اللہ کو جنت کا آسان ترین راستہ بنا دیا اور اپنی تعلیمات سے دنیا کو امن کا گہوارہ بنا دیا ۔

خدا تعالٰی نے انکی نبوت کو تمام انبیاء کرام ( علیہم السلام ) پر مہر بنا دیا اور انکی اطاعت کو اپنی خوشنودی قرار دیا اور حضور اکرم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بعد نبوت کا دعوٰی کرنے والے کو کذاب، لعین اور واجب القتل قرار دیا.

آمنہ کے لخت جگر نے دین سے کھیلنے والوں پر بدعتی کا لیبل لگا دیا اور دین میں کمی زیادتی سے منع فرمادیا ۔ حقدار کو اس کا حق پہنچانے کا حکم صادر کر دیا. دین پر عمل کرنے کو حصول جنت کے لیے اساس قرار دیا اور اپنے سچے چاہنے والوں سے جنت میں ملنے کا وعدہ فرمادیا الغرض انسان کو دنیا میں آنے کا مقصد بتا دیا.

اور شکر ہے اس پروردگار کا جس نے اپنے عاجز بندے “ جنید “ کو رحمت عالم، سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا امتی بنا دیا.

میں تو امتی ہوں اےشاہ امم
کردےمیرےآقا اب نظر کرم
میں تو بےسہارا ہوں دامن بھی ہے خالی
نبیوں کے نبی تیری شان ہے نرالی
صلی اللہ علیہ وسلم
Muhammad junaid
About the Author: Muhammad junaid Read More Articles by Muhammad junaid: 5 Articles with 5100 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.