مستقبل کے ڈاکٹروں کے ساتھ ہماری ویب کی دلچسپ گفتگو

میڈیکل کے تمام شعبہ جات کو دنیا بھر میں انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ اس کا تعلق براہ راست انسانی زندگیوں سے ہوتا ہے- میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا انتہائی مشکل اور ایک محنت طلب کام ہے لیکن جو طالبعلم اسے اپنا مقصد اور اپنی منزل بنالیتے ہیں تو وہ پھر اپنی راہ میں کسی رکاوٹ کو حائل نہیں ہونے دیتے- چند ایسے ہی ہونہار طلبا گزشتہ روز اس وقت سامنے آئے جب کراچی کے اعلیٰ ثانوی بورڈ نے پری میڈیکل کے سالانہ امتحانات برائے 2016 کے نتائج کا اعلان کیا- ان طلبا نے پوزیشن حاصل کر کے نہ صرف اپنا بلکہ اپنے والدین اور اپنے اساتذہ کا نام بھی روشن کردیا- دلچسپ بات یہ ہے مذکورہ امتحانات میں ایک سیکنڈ پوزیشن دو طالبات کی آئی یعنی اس طرح ٹاپ تھری میں ایک فرسٹ٬ دو سیکنڈ اور ایک تھرڈ پوزیشن ہولڈر تھا- آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مقابلہ کتنا سخت رہا ہوگا- ان پوزیشن ہولڈرز میں سے چند طلبا سے ہم نے خصوصی بات چیت کی جو کہ اب قارئین کے پیشِ خدمت ہے-

سب سے پہلے ہم بات کریں گے فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے والی خوش نصیب طالبہ آسیہ خالد سے- آسیہ نے یہ پوزیشن 1100 میں سے 992 نمبر لے کر حاصل کی-
 

image

ہماری ویب: کالج کا نام؟
آسیہ خالد= بی اے ایم ایم پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج فور وومن-

ہماری ویب: پوزیشن حاصل کرنے پر کیا احساسات ہیں؟
آسیہ خالد= بہت زیادہ خوش ہوں اور زیادہ خوشی اس بات کی ہے میری اس کامیابی پر میرے والدین خوش ہیں-

ہماری ویب: پری میڈیکل میں داخلہ لینے کی کوئی خاص وجہ؟
آسیہ خالد= میرے نزدیک لڑکیوں کے لیے پری میڈیکل ایک اچھی فیلڈ ہے اس لیے میں نے اسے جوائن کیا-

ہماری ویب: کیا کوچنگ بھی جوائن کیا ہے؟
آسیہ خالد= جی ہاں - پورے سال ہی کوچنگ سے پڑھا ہے-

ہماری ویب: کالج میں تعلیم کا معیار کیسا ہے؟
آسیہ خالد= اچھا تھا-
 

image

ہماری ویب: آپ کی نظر میں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟
آسیہ خالد= ویسے تو بہت سے مسائل ہیں لیکن سب سے بنیادی مسئلہ امن و امان کی صورتحال کا ہے- ایسا ماحول قائم ہو کہ باہر جاتے ہوئے ڈر نہ لگے-

ہماری ویب: کیا نصابی کتابوں کے علاوہ بھی اور کتابوں کا مطالعہ بھی کرتی ہیں؟
آسیہ خالد= نہیں میں صرف کورس کی کتابیں ہی پڑھتی ہوں-

ہماری ویب: آپ کے خیال میں مستقبل میں پری میڈیکل کی فیلڈ کا کیا اسکوپ ہے؟
آسیہ خالد= میرا ڈاکٹر بننے کا ارادہ ہے اور جب مکمل طور پر اس فیلڈ میں داخل ہوجاؤں گی تب ہی اس کے اسکوپ کا درست اندازہ ہوگا-

ہماری ویب: آپ کے خیال میں پاکستان کو کس شعبے میں ترقی کی زیادہ ضرورت ہے؟
آسیہ خالد= تعلیم کے شعبے میں ترقی کی زیادہ ضرورت ہے اس کے بعد خود ہی باقی شعبوں میں بھی ترقی شروع ہوجائے گی-

ہماری ویب: آپ دوسرے طالبعلموں کو تعلیم میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کیا پیغام دیں گی؟
آسیہ خالد= کچھ بھی ناممکن نہیں ہے ٬ آپ محنت جاری رکھیے اﷲ تعالیٰ ضرور صلہ دے گا-

اب ہم بات کرتے ہیں سیکنڈ پوزیشن حاصل کرنے والی پہلی طالبہ حباﺀ خالد سے- حباﺀ نے بھی 1100 میں سے 991 نمبر حاصل کیے اور اے ون گریڈ اپنے نام کیا-
 

image

ہماری ویب: کالج کا نام؟
حباﺀ خالد= بی اے ایم ایم پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج فور وومن-

ہماری ویب: پوزیشن حاصل کرنے پر کیا احساسات ہیں؟
حباﺀ خالد= بہت خوشی ہورہی ہے اور میں بہت خوش قسمت ہوں کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہوا- میرے والدین اور اساتذہ بھی بہت خوش ہیں-

ہماری ویب: پری میڈیکل میں داخلہ لینے کی کوئی خاص وجہ؟
حباﺀ خالد= بس ڈاکٹر بننے کا شوق ہے اسی لیے پری میڈیکل کو جوائن کیا-

ہماری ویب: کیا کوچنگ بھی جوائن کیا ہے؟
حباﺀ خالد= جی ہاں میں نے فرسٹ ائیر اور سیکنڈ ائیر دونوں میں ہی پورے سال کوچنگ پڑھی ہے-

ہماری ویب: کالج میں تعلیم کا معیار کیسا ہے؟
حباﺀ خالد= ویسے تو بہت اچھا تھا لیکن کوچنگ کے اساتذہ کالج کے اساتذہ کے مقابلے میں زیادہ بہتر محسوس ہوئے اور انہوں نے مجھے بھرپور سپورٹ کیا-
 

image

ہماری ویب: کس چیز نے آپ کی پڑھائی کو سب سے زیادہ متاثر کیا؟
حباﺀ خالد= اﷲ کا شکر ہے بہت سکون سے پڑھا٬ ویسے بھی مشکلات تو زندگی کا حصہ ہوتی ہیں اس لیے کسی بھی مسئلے نے پڑھائی کو کوئی خاص متاثر نہیں کیا-

ہماری ویب: پری میڈیکل ایک محنت طلب فیلڈ ہے٬ اس کو جوائن کرتے ہوئے کسی خوف کا احساس ہوا؟ یا پھر کبھی ایسا لگا کہ اس کو جوائن کر کے غلطی کی-
حباﺀ خالد= نہیں مجھے چونکہ ڈاکٹر بننے کا شوق تھا اس لیے مجھے کوئی خوف یا غلطی محسوس نہیں ہوئی-

ہماری ویب: آپ کی نظر میں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟
حباﺀ خالد= معاشرے میں پایا جانے والا عدم برداشت ہی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے-

ہماری ویب: کیا نصابی کتابوں کے علاوہ بھی اور کتابوں کا مطالعہ بھی کرتی ہیں؟
حباﺀ خالد= جی میں انگلش اور اردو ناول بہت شوق سے پڑھتی ہوں-

آخر میں ہم بات کریں گے تھرڈ پوزیشن ہولڈر رمشہ سے- رمشہ نے 1100 میں سے 990 نمبر حاصل کر کے یہ پوزیشن اپنے نام کی-
 

image

ہماری ویب: کالج کا نام؟
رمشہ= سینٹ لارنس گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج-

ہماری ویب: پوزیشن حاصل کرنے پر کیا احساسات ہیں؟
رمشہ= بہت خوشی محسوس کر رہی ہوں- میری٬ میرے والدین کی اور میرے اساتذہ کی محنت رنگ لے آئی- اس وقت میں اپنے احساسات کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی-

ہماری ویب: پری میڈیکل میں داخلہ لینے کی کوئی خاص وجہ؟
رمشہ= میری اپنی دلچسپی بھی تھی پری میڈیکل میں اور میرے والدین بھی چاہتے ہیں کہ میں ڈاکٹر بنوں-

ہماری ویب: کیا کوچنگ بھی جوائن کیا ہے؟
رمشہ= جی ہاں - لیکن کوچنگ اور کالج دونوں سے پڑھا اور میری اس پوزیشن میں دونوں کا 50 ٬ 50 فیصد کردار ہے-

ہماری ویب: کالج میں تعلیم کا معیار کیسا ہے؟
رمشہ= بہت اچھا تھا- حاضری بھی ریگولر ہوتی تھی اور اساتذہ بھی خوب محنت سے پڑھاتے ہیں- اگر کچھ پوچھنا بھی پڑے تو پیار سے سمجھاتے ہیں-
 

image

ہماری ویب: آپ کی نظر میں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟
رمشہ= تعلیم کا معیار بہتر نہیں ہے اور اسے بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے- اس کے علاوہ ایسے طلبا کی مالی معاونت ہونی چاہیے جو کچھ کر دکھانے کا عزم تو رکھتے ہیں لیکن اپنے مالی حالات کی وجہ سے مجبور ہیں-

ہماری ویب: کیا نصابی کتابوں کے علاوہ بھی اور کتابوں کا مطالعہ بھی کرتی ہیں؟
رمشہ= جی ہاں سائنس کی کتابوں کا مطالعہ کرنا اچھا لگتا ہے-

ہماری ویب: کالج میں طلبا تنظیموں کا وجود ہونا چاہیے؟
رمشہ= ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے اور صرف تعلیم پر ہی توجہ دینی چاہیے-

ہماری ویب: آپ کے خیال میں پاکستان کو کس شعبے میں ترقی کی زیادہ ضرورت ہے؟
رمشہ= تعلیم کو فروغ دیں- اس طرح نئے آئیڈیاز سامنے آئیں گے اور پاکستان کا ہر شعبہ ترقی کرے گا-

سیکنڈ پوزیشن حاصل کرنے والی دوسری طالبہ مارویٰ تنویر ہیں جن کے کالج کا نام بی اے ایم ایم پی ای سی ایچ ایس گورنمنٹ کالج فور وومن ہے- مارویٰ نے 1100 میں سے 991 نمبر حاصل کر کے یہ پوزیشن اپنے نام کی- تاہم مارویٰ سے چند وجوہات کی بنا پر رابطہ نہیں ہوسکںا جس کی وجہ سے یہاں ان کے خیالات پیش نہیں کیے جاسکتے-
 

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Announcement of result or Preparation of result is very easy but successfully passing the Examination is very hard. Those students can evaluate who gets leading position in the results and make their parents and teachers proud. These students should be encouraged at every stage. On this purpose Hamariweb has chit chat with position holders of the Pre-Medical.