چند پاکستانی گاؤں پوری قوم کے لیے شاندار مثال

پاکستان کی 65 فیصد آبادی گاؤں یا دیہات میں آباد ہے- گاؤں کے رہائشی اپنی سادگی٬ محنت اور عاجزی و انکساری کی وجہ سے جانے جاتے ہیں- شہروں میں رہنے والوں کے نزدیک گاؤں کی زندگی انتہائی سست اور غیر دلچسپ ہوتی ہے- تاہم دیہی علاقے صحت بخش اور صاف ستھرے ماحول کے حامل ہوتے ہیں اور ساتھ ہی یہاں رہنے والے کم دباؤ والی زندگی گزارتے ہیں- افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں چند وجوہات کی بنا پر گاؤں میں بسنے والے افراد برے حالات میں زندگی گزار رہے ہیں- ان وجوہات میں جاگیردارانہ نطام٬ غربت٬ ناقص نظامِ تعلیم اور صحت کی مناسب دیکھ بھال کا نظام نہ ہونا اور سیوریح کا بدترین نظام شامل ہے- لیکن پاکستان کے ہی چند گاؤں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر انسان اپنی حالت بدلنے کی خواہش رکھتا ہو تو یہ بھی کوئی مشکل کام نہیں ہے- اور اس کی بہترین مثال مندرجہ ذیل میں موجود چند پاکستانی گاؤں ہیں-
 

ماموں کانجن:
ماموں کانجن پاکستان کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جبکہ اس کی آبادی 10 ہزار افراد پر مشتمل ہے- لیکن آپ کو یہ جان کر ضرور حیرت ہوگی کہ اس گاؤں کا کوئی ایک فرد بھی تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا نہیں ہے-اور یوں یہ گاؤں اس لعنت سے محفوظ ہے اور صحت مند ہے-

image


بستی تبو:
صادق اباد کے بستی تبو کا ہر رہائشی اپنا کام خود اپنے ہاتھوں سے سرانجام دیتا ہے- یہ لوگ کسی بھی حکومتی یا نجی ادارے سے امداد لینا پسند نہیں کرتے- اس گاؤں کا سیوریج کا سسٹم ہو یا پھر خصوصی تعلیم کے لیے بنایا گیا انسٹیٹیوٹ٬ دونوں ہی انتہائی اعلیٰ معیار کے حامل ہیں-

image


فتو دیدو:
فتو دیدو پاکستان کا سب سے صاف ستھرا گاؤں ہے اور یہ سب کچھ یہاں کے باسیوں کے اپنی مدد آپ کے تحت ممکن ہوا ہے- یہ گاؤں بدین میں واقع ہے اور اس گاؤں کی تمام سڑکیں پختہ ہیں- اس گاؤں میں سیوریج کا نظام زیرِ زمین ہے- یہاں کے زیادہ تر رہاںشی تعلیم یافتہ ہیں- اس کے علاوہ گاؤں کا ہر خاندان کچھ رقم گاؤں کی کمیٹی کو فراہم کرتا ہے- یہ کمیٹی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کا فوری نوٹس بھی لیتی ہے-

image


ڈیرہ عالم پور گوندلاں:
ڈیرہ عالم پور گوندلاں گجرات میں واقع ہے اور اس گاؤں کے ہر گھر کا کم سے کم ایک فرد ضرور دہری شہریت کا مالک ہے- گجرات میں عالم پور نامی شخص اس گاؤں کے ابتدائی باشندوں میں سے ایک تھا اور اس نے متعدد دیہاتیوں کو یورپی ممالک بھیجا- ان باشندوں نہ صرف ان ممالک میں محنت کی بلکہ وہاں کی شہریت بھی حاصل کرلی- یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں میں موجود 200 گھروں میں سے ہر گھر کے کسی ایک فرد کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی دوسری ملک کی شہریت بھی موجود ہے-

image


احسان پور:
عام طور پر گاؤں یہ دیہاتوں کو ٹیکنالوجی کے حوالے سے کم ترقی یافتہ سمجھا جاتا ہے لیکن کوٹ ادو کا گاؤں احسان پور نہ صرف اس کے بالکل برعکس ہے بلکہ ہماری توقعات سے بھی بڑھ کر ہے- یہ گاؤں مکمل طور پر شمسی توانائی کی سہولت سے آراستہ ہے اور گاؤں میں موجود 166 گھروں کو ملنے والی بجلی کا واحد ذریعہ صرف یہی شمسی توانائی ہی ہے-

image


کھاریاں:
صوبہ پنجاب میں واقع کھاریاں پاکستان کا امیر ترین گاؤں ہے- یقیناً یہ سننے میں عجیب لگتا ہے لیکن یہی حقیقت ہے- کھاریاں کو “ چھوٹا ناروے “ بھی کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس گاؤں کے زیادہ تر باشندے روزگار کے سلسلے میں ناروے میں رہائش پذیر ہیں-

image


رسول پور:
پنجاب کے گاؤں رسول پور میں خواندگی کی شرح 100 فیصد ہے یعنی اس گاؤں ہر رہائشی تعلیم یافتہ ہے جبکہ اس گاؤں میں جرائم کی شرح صفر ہے-

image

خوبصورت علاقے:
اگر بات کی جائے خوبصورتی کی تو پاکستان کے شمالی علاقوں کا اس میں کوئی ثانی نہیں ہے- پاکستان کے شمالی گاؤں دلفریب نظاروں سے مالا مال ہیں- یہاں ہر طرف ہریالی اور بلند ترین پہاڑ دکھائی دیتے ہیں- ان علاقوں میں جانے والے سیاح ان نظاروں کے سحر میں گرفتار ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

As Pakistan has an agriculture based economy, rural areas have a large population. According to a survey, around 65% of Pakistan’s population dwells in rural areas. Villagers are known for their simplicity, hard work and humbleness. To people who live in cities, village life seems dull and boring.