ذیکا وائرس٬ مچھروں سے پھیلنے والی ایک خطرناک بیماری٬ ڈاکٹر امتیاز اطہر صدیقی

ذیکا وائرس نے اس وقت دنیا بھر کے متعدد ممالک میں خوف پھیلا رکھا ہے جبکہ سائنسدان اس بیماری کے علاج کی تلاش میں مصروف ہیں تاکہ انسانی زندگی کو اس وائرس کے نقصانات سے ہچایا جاسکے- لیکن اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں میں ذیکا وائرس کے حوالے سے درست معلومات موجود ہو جیسے کہ آخر ذیکا وائرس ہے کیا؟ یہ پھیلتا کیسے ہے اور اس کے اثرات کیا ہیں؟ انہی تمام اہم سوالات کے جوابات جاننے اور قارئین کے علم و آگہی میں اضافے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر امتیاز اطہر صدیقی سے خصوصی ملاقات کی - ڈاکٹر صاحب اس اہم معاملے کے بارے میں کیا معلومات فراہم کرتے ہیں٬ آئیے جانتے ہیں-

ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ مچھر سے صرف ملیریا ہی نہیں پھیلتا بلکہ اس کی وجہ سے لوگوں میں متعدد اقسام کی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں“-
 

Contact Details of Dr Imtiaz Ather Siddiqui

image

“ Mosquito ہسپانوی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی چھوٹی مکھی کے ہیں جبکہ مچھر سے ہونے والی بیماریوں کو ملیریا کہا جاتا ہے جو کہ لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی گندی ہوا کے ہیں“-

“ مچھر کی کئی اقسام ہیں جن میں سے کچھ ایسی ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں انسانی صحت اور زندگی کے لیے خطرات پیدا کردیے ہیں- مچھروں کی کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جو انسانوں کو نہیں کاٹتیں اور اگر کاٹ بھی لیں تو کوئی نقصان نہیں ہوتا- اسی طرح مچھروں کی ایک قسم ایسی ہے جو بندروں کو کاٹتی ہے اور ان میں ملیریا پھیلاتی ہے“-

ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ مچھر میں ان کی مادہ کاٹتی ہے اور مادہ نر سے بڑی ہوتی ہے اور اس کی زندگی کا دورانیہ بھی 30 سے 35 دن تک ہوتا ہے جبکہ نر مچھر 8 سے 10 دن کی زندگی رکھتا ہے“-

“ ملیریا کی بیماری دنیا بھر میں موجود ہے- ہمارے ہاں تو صرف اس سے بخار ہوتا ہے لیکن افریقہ میں اس کی کئی اقسام ہیں جیسے کہ سر کا ملیریا اور پیٹ کا ملیریا- افریقی ممالک میں یہ اتنا زیادہ ہے کہ مریض جب اسپتال پہنچتا ہے اور اسے چاہے سر میں درد ہو٬ گردوں میں درد ہو یا پھر کہیں اور٬ سب سے پہلے مریض کو اینٹی ملیریا کی خوراک دی جاتی ہے“-
 

image


“ امریکہ میں 1956 میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملیریا ختم ہوگیا ہے لیکن اب وہاں بھی اس کے کیسز دوبارہ سامنے آرہے ہیں-

ڈاکٹر امتیاز کا کہنا تھا کہ “ مچھر کی ایک خاص قسم کو ڈبلیو ایچ او نے ایشین ٹائیگر موسکیٹو کا نام دیا ہے- اور یہ قسم پاکستان میں بھی موجود ہے- اس مچھر میں مختلف قسم کے وائرس پائے جاتے ہیں جیسے کہ ییلو فیور٬ ڈینگی اور ذیکا وائرس“-

“ ڈینگی کے مرض میں خون پتلا ہوجاتا ہے اور سفید جرثومے کم ہونے لگتے ہیں- جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہونے لگتا ہے اور بعض صورتوں میں انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے“-

“ ییلو فیور زیادہ تر افریقی ممالک میں ہوتا ہے اور پاکستان میں اب تک ایسا کوئی بخار موجود نہیں ہے“-

“ ذیکا وائرس بھی اسی مچھر سے ہوتا ہے اور یہ مچھر ہمارے یہاں بھی پایا جاتا ہے“-
 

image

ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ ذیکا وائرس 1947 میں یوگنڈا کے Rhesus نامی بندروں کی ایک نسل میں پایا گیا تھا- ذیکا وائرس انسانوں میں 1956 میں سب سے پہلے یوگنڈا اور تنزانیہ میں پایا گیا- لیکن اس کے بعد اس وائرس کے حوالے سے ایک طویل خاموشی دیکھنے میں آئی- ممکن ہے کہ ترقی پذیر ممالک اس کا سدباب نہ کرپائے ہوں اور صرف تکالیف برداشت کرتے رہے ہوں“-

“ لیکن 2 سال قبل برازیل میں اس وائرس نے دوبارہ سر اٹھایا ہے- ذیکا وائرس کے زیادہ اثرات خواتین پر مرتب ہوتے ہیں جبکہ مرد اس وائرس سے متاثر تو ہوتے ہیں لیکن بہت کم حد تک“-

“ تاہم اگر یہ وائرس حاملہ خواتین میں داخل ہوجائے تو یہ ان کے خون میں صرف 10 رہتا ہے اور پھر غائب ہوجاتا ہے لیکن ان 10 دنوں میں ہی اپنا کام دکھا جاتا ہے اور بہت بڑا نقصان پہنچا جاتا ہے“-

ڈاکٹر امتیاز مزید بتاتے ہیں کہ “ ذیکا وائرس کا مچھر اگر کسی حاملہ عورت کو کاٹ لے تو اس کے اثرات بچے کے سر پر مرتب ہوتے جس سے اس کا سر چھوٹا رہ جاتا ہے اور اسے Microcephaly کہتے ہیں“-

“ ایسا بچہ چھوٹے دماغ کے ساتھ پیدا ہوتا ہے اور یہ وائرس بچے کے اعصابی نظام کو تباہ کردیتا ہے اور یوں پیدا ہونے والا بچہ معذوری کا شکار ہوتا ہے- اور اکثر ایسے بچوں کی اموات بھی واقع ہوجاتی ہیں“-

“ ذیکا وائرس مرد و خواتین میں Gullian Barre Syndrome کی بیماری پیدا کرتا ہے- اس میں یہ وائرس انسان کے حرام مغز میں داخل ہوجاتا ہے جس سے زیرِ ناف حصہ ناکارہ ہوجاتا ہے- اس میں سردی اور گرمی کا احساس تو ہوتا ہے لیکن چلنے پھرنے کی طاقت نہیں ہوتی“-

“ اس بیماری میں بعض اوقات یہ وائرس خود ہی ٹھیک بھی ہوجاتا ہے لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے“-
 

image

ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ ذیکا وائرس سے متاثرہ حاملہ خاتون کو اگر کوئی دوسرا عام مچھر بھی کاٹ لے تو یہ وائرس اس مچھر کے ذریعے دیگر انسانوں میں منتقل ہوجاتا ہے“-

“ گزشتہ ایک سال کے دوران صرف برازیل میں 2600 حاملہ خواتین اس وائرس کا شکار بنی ہیں جس سے آنے والی نسلوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں“ -

“ بحراوقیانوس٬ بحر الکاہل کے متعدد جزائر٬ چین٬ ویتنام اور اب پاکستان میں بھی ذیکا وائرس کے حامل مچھر کی موجودگی کے امکانات واضح ہیں“-

اس وائرس کی علامات کے حوالے سے ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ ذیکا وائرس کی علامات عموماً ڈینگی کی علامات سے ملتی جلتی ہوتی ہیں- ذیکا وائرس کی علامات میں بخار٬ جسم میں درد ٬ جوڑوں میں سوجن اور آنکھوں کا لال ہونا شامل ہے“-

“ کئی لوگوں میں یہ علامات شدت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں جبکہ بعض افراد میں ان علامات کی نوعیت ہلکی ہوتی ہے- اگر یہ علامات کسی میں ظاہر ہوتی ہیں اور اس مریض نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران کسی ایسے ملک کا سفر کیا ہے جہاں اس وائرس کے کیسز سامنے آچکے ہیں تو اسے چاہیے کہ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرے“-
 

image

“ ابھی تک اس وائرس کا کوئی توڑ نہیں ہے بس اس سے بچاؤ کی تدابیر موجود ہیں“-

ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ اس وائرس کی تشخیص کے لیے کینیڈا ماہرین نے Paper-Based Diagnostic Test کا طریقہ کار نکالا ہے- یہ ایک سادہ سا کاغذ ہوتا ہے جس پر مختلف کیمیکل لگے ہوتے ہیں- اس کاغذ پر پیلے رنگ کے نقطے ہوتے ہیں اور ان پر خون کے قطرے ٹپکائے جاتے ہیں- اگر خون کا رنگ جامنی ہوجائے تو اسے ذیکا وائرس کی علامت سمجھا جاتا ہے“-

“ تاہم اگر یہ طریقہ کار 10 دن گزرنے کے بعد اختیار کیا جائے تو اس وقت یہ طریقہ بالکل بھی کام نہیں آتا“ -

اختتام پر ڈاکٹر امتیاز کا کہنا تھا کہ “ اگرچہ ابھی پاکستان میں اس وائرس کے کیسز سامنے نہیں آئے ہیں اور اﷲ کرے کہ نہ ہی آئیں کیونکہ یہ وائرس کسی آفت سے کم نہیں- یقیناً معذور بچے کی پیدائش کئی مسائل کو جنم دیتی ہے“-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Zika virus disease is mainly spread by mosquitoes. For most people it is a very mild infection and isn't harmful. However, it may be more serious for pregnant women, as there's evidence it causes birth defects – in particular, abnormally small heads (microcephaly). To inquire more about Zika virus, its symptoms, and preventive measures, HamariWeb team arranged a meeting with renowned ENT specialist Dr. Imtiaz Ather Siddiqui. The information gathered in this interview is presented here.