ہماری ویب کا ہے اندازِبیاں اور

ہماری ویب رائٹرز کلب دنیا بھر میں اردو پڑھنے لکھنے والوں کی توجہ کا باعث بن گیا ہے۔

ہماری ویب سے غائبانہ تعارف تو پہلے سے تھا خصوصاً بچوں کے تعلیمی نتائج وغیرہ دیکھنے کے لیے پہلی ترجیح ہماری ویب ہی ہوتی تھی، پھرخبروں اور دیگر موضوعات پر بھی کچھ نہ کچھ نظر رہتی۔مضامین اور شاعری کے سیکشن بھی دیکھنے کو ملتے مگر کبھی یہ کوشش نہیں کی کہ خود اس محفل میں شامل ہوکر احباب سے ایک بڑے جال کے ذریعے تعلق قائم کیا جائے۔ ڈاکٹررئیس احمد صمدانی صاحب جو کہ ہماری ویب رائٹرز کلب کے صدر ہیں کے بیش تر اخباری کالم اور ادبی مضامین جو مختلف رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں راقم کے مطالعے میں آتے ہیں۔ آپ ایک کہنہ مشق کالم نگار اور ادیب کی حیثیت میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ہماری ویب پر بھی آپ کی تحریریں تسلسل کے ساتھ شائع ہوتی ہیں کیوں کہ آپ بنیادی طور پر لائبریری سائنس کے آدمی ہیں اور ایک دنیا آپ کو اس حوالے سے جانتی ہے ۔ آپ کی کچھ تصانیف مثلاً شیخ محمد ابراہیم آزاد (شخصیت وشاعری)، جھولی میں ہیرے اور موتی (شخصی خاکے) ، لائبریری سائنس کے حوالے سے ’’کتب خانہ تاریخ کی روشنی میں‘‘ اور ’’ابتدائی لائبریری سائنس‘‘انتہائی اہم ہیں۔ایک دن انجمن ترقی اردو پاکستان کی لائبریری میں کام سے پہنچا تو جناب معرو ف صاحب نے ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی صاحب سے تعارف کروایا۔ ڈاکٹر صاحب نے انتہائی شفقت کرتے ہوئے ہماری ویب پر لکھنے کی دعوت دی۔ڈاکٹر صاحب کا خلوص یہ ہے کہ وہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں پیچھے نہیں رہتے۔ آپ کا رویہ ہر اہلِ علم اور اہلِ ذوق کے ساتھ خالصتاً خلوص پر ہوتا ہے جو نئے لکھنے والوں کے لیے تسکین کا باعث بنتا ہے۔

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی صاحب ہی کی کاوشوں کے نتیجے میں پروفیسر سحرانصاری جیسی نابغہ روزگار شخصیت بھی اس قافلے کا حصہ بن گئی۔ پروفیسر سحرانصاری صاحب سے ادب کے ہزاروں شاگردوں نے فیض پایا اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔آپ انجمن ترقی اردو پاکستان میں بحیثیت (مشیرمالیات اور مشیرادبی امور) اور آرٹس کونسل کراچی میں(نائب صدر) کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ کی رہنمائی میں یہ ادارے علم و ادب کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دے رہے ہیں۔ کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور ’’اسالیب‘‘کراچی کی سرپرستی بھی فرماتے ہیں۔آپ کے شعری مجموعے ’’نمود‘‘ اور ’’خدا سے بات کرتے ہیں‘‘ بہت مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کی کتاب ’’فیض کے آس پاس‘‘ (جس کا سندھی میں بھی ترجمہ ہوا ہے)فیض احمد فیض سے آپ کے تعلقات کی وہ دستاویز ہے جو ہمیشہ ان حضرات کی ایک دوسرے سے محبت کا ثبوت ہے۔ تنقیدی افق کے نام سے تنقیدی مضامین اور مقالات جوش بھی آپ کی اہم تصانیف ہیں۔ ہماری ویب رائٹرز کلب کی خوشی قسمتی ہے کہ پروفیسرسحرانصاری جیسے استاد اور ادیب اس قافلے میں شریک ہوئے۔ ہماری ویب رائٹرز کلب نے بھی ان کا استقبال کیا اور انھیں شیلڈ سے نوازا یہ ایک قابل تحسین اقدام ہے۔

ہماری ویب رائٹرز کلب کے دوسرے سالانہ اجلاس میں راقم بھی شریک ہوا۔ اس اجلاس میں پہلی دفعہ ہماری ویب کے چیئرمین جناب ابرار احمد صاحب کو سننے کا موقع ملا۔ ابرار صاحب نے بڑے نپے تلے انداز میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہماری ویب رائٹرز کلب اب خود اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے۔ اس کے علاوہ کراچی اور دیگر شہروں میں نمائندگان کی نامزدگی کا اعلان کیا اور ساتھ ہی دیگر شہروں میں بھی پروگرامز کے انعقاد کی خوشخبری سنائی۔ یقینا اس اقدام سے کراچی سے باہر دیگر شہروں کے لکھنے والوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہاں پر پروگرامز کے انعقاد سے ہماری ویب رائٹرز کلب کے قافلے میں توسیع ہوگی اور نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی ہو گی۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جناب ابرار صاحب کے ان اقدامات نے جو کہ انھوں نے اپنی ویب سائٹ کے ذریعے نہ صرف لوگوں کو متعارف کروایا بلکہ ایک کلب کی بنیاد ڈال کر ہر آنے والے کو خوش آمدید کہا یہ اعلیٰ ظرفی کی مثال ہے۔ آپ کے کوئی کمرشل مقاصد نہیں ہیں بلکہ فی سبیل اﷲ لوگوں کی آواز بن کر ہماری ویب رائٹرز کلب کے ذریعے سب کو موقع دے رہے ہیں۔ آج کے اس مادہ پرست دور میں ابرار صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں۔

عطا محمد تبسم صاحب کو بھی پہلی دفعہ اس اجلاس میں سننے کا موقع ملا۔ وہ ہماری ویب رائٹرز کلب کے جنرل سیکریٹری ہیں۔ اُن کی اور ڈاکٹر صمدانی کی موجودگی ہماری ویب رائٹرز کلب کے لیے آبِ حیات کا درجہ رکھتی ہے۔ آپ حضرات کے تجربات کی روشنی میں نئے آنے والوں کو صحیح رہنمائی میسر ہوگی۔یہاں پر ایک سب سے اہم آدمی کا ذکر کرنا تو بہت ضروری ہے جو ہماری ویب رائٹرز کلب کے تمام ممبران کو ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہے وہ ہیں مصدق رفیق صاحب جن کی کاوشوں اور محنت سے آج رائٹرز کلب اس قابل ہے کہ روز بروز لکھنے والوں کا اضافہ ہورہا ہے اور مصدق صاحب کی اس محبت اور سرشاری اور اپنے کام سے لگن کے باعث اب ہماری ویب رائٹرز کلب دنیا بھر میں اردو پڑھنے لکھنے والوں کی توجہ کا باعث بن گیا ہے۔ مضامین اور اصناف کی ترتیب وتہذیب اور ساتھ ہی ایسے مواد کی جانچ جس میں کسی قسم کا تعصب یا کسی کی تضحیک کا پہلو اور پاکستان کی نظریاتی اساس اور مذہبی تعصب سے بچا کر ایسے مضامین ہماری ویب پر شائع کرنا جہاں لوگ اپنی بات شائستگی کے ساتھ آگے پہنچا سکیں ایک انتہائی صبرآزما کام ہے جس پر وہ پوری تن دہی سے کارفرما ہیں۔

ہماری ویب کے تمام ہی عہدیدار اور خصوصاً ٹیکنیکل اسٹاف بھی مبارک باد کی مستحق ہے جن کی محنت سے دوسرے لوگوں کو پذیرائی ملتی ہے اور وہ گوشہ نشینی میں رہ کر ایک عالم کو سیراب کررہے ہیں۔

صابر عدنانی
About the Author: صابر عدنانی Read More Articles by صابر عدنانی: 34 Articles with 78988 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.