انٹرنیٹ سے متعلق کچھ اہم معلومات

سوشل میڈیا کا استعمال اور ان سے واقفیت

انسان کی زندگی میں جیسے جیسے ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھتا جارہا ہے وہ اتنا ہی چند مخصوص معاملات میں غیر محفوظ بھی ہوتا جارہا ہے- یہی ٹیکنالوجی انسان کو بلیک میل کرنے یا پھر نقصان پہنچانے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے اور اس کی بنیادی وجہ خود انسان کا غیر محتاط رویہ ہے- ہم بات کر رہے ہیں انٹرنیٹ٬ کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کی جو ہماری زندگیوں کا ایک اہم جز بن چکے ہیں- لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان اشیاﺀ کا استعمال کرتے ہوئے چند احتیاطی تدابیر بھی اپنائیں- وہ احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟ آئیے ہم بتاتے ہیں:

1) انٹرنیٹ کی ابتدا 1969 میں ہوئِی لیکن کمرشل بنیادوں پر 1995 سے انٹیرنیٹ پر عام لوگوں کی رسائی شروع ہوئی
2) بنیادی طور پر انٹرنیٹ ایک کمیونیکیشن کا ذریعہ ہے، سیکوریٹی فراہم کرنا اس کے مقاصد یا بنیادی ڈیزائن میں شامل نہیں۔
3) اس پر کوئی بھی محفوظ نہیں، ملکی قوانین بھی کچھ خاص اہمیت نہیں رکھتے۔ پاکستان اور انڈیا میں بھی سائبر لاز نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس لئے بین الاقوامی جرائم میں مجرم کو سزا دلوانا تقریباً ناممکن ہے۔
4) انٹرنیٹ کے ذریعے کسی کی بھی مکمل ٹریکنگ ہوسکتی ہے لیکن اس میں ایجینسیوں اور سروسز فراہم کرنے والوں کی مدد ضروری ہے۔
 

image


انٹرنیٹ پر ذاتی سیکورٹی کیلئے حفاظتی اقدامات:
1) اپنے کلوز فیملی ممبرز کے علاوہ اپنی ذاتی تصاویر اور معلومات کبھی انٹرنیٹ کے ذریعے ٹرانسفر اور شیئر نہ کریں۔
2) موبائل کیمرے سے ذاتی یا خواتین کی تصاویر فوراً کمپیوٹر پر منتقل کرلیا کرِیں۔ موبائل آسانی سے چوری ہوسکتا ہے یا گم ہوسکتا ہے۔
3) موبائل فروخت کرنے سے پہلے اس کو مکمل کلین کرلیں اور پھر اس کی میموری کسی بھی مووی یا گانوں سے بالکل فل کر لیں تاکہ اس میں سے سابقہ ڈیٹا مکمل صاف ہوجائے۔
4) میموری کارڈ موبائل کے ساتھ فروخت نہ کریں۔ میموری کارڈ میں سے صاف شدہ ڈیٹا دوبارہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
5) لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر کو بھی فروخت کرنے سے قبل اپنا ذاتی ڈیٹا صاف کر لیں اور پھر ساری ہارڈ ڈسک کو فلموں سے بھر دیں، تاکہ ہر سیکٹر اوور رائٹ ہوجائے اور ریکوری کا کوئی چانس نہ رہے۔ اس کے بعد چاہیں تو پھر سے فارمیٹ یا ڈیلیٹ کردیں،
6) خصوصاً خواتین، فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر، پن ٹرسٹ وغیرہ پر کوئی بھی ایسی تصویر شیئر نہ کریں جو آپ نہیں چاہتے کہ ہر کوئی دیکھ لے۔ محدود گروپ میں بھی شیئر نہ کریں، گروپ میں شامل کوئی بھی فرد آپ کی تصویر ڈاؤن لوڈ کرسکتا ہے اور پھر اُس کی غلطی سے آپ کی تصویر ہر کسی کی دسترس میں آسکتی ہے۔
7) انٹرنیٹ پر ایسے جرائم پیشہ لوگ موجود ہیں جو ہر وقت خواتین کی تصاویر کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ ان کو بلیک میل کیا جائے یا کم از کم ان کی تصاویر کو مختلف بلاگز میں شئیر کیا جائے اور پیسے کمائے جائیں۔
8) آن لائن سٹوریج (Google Drive, Dropbox) پر تصاویر رکھنے سے بھی حتٰی الامکان گریز کریں۔
9) بچوں کو اکیلے کمپیوٹر استعمال نہ کرنے دیں۔ خصوصاً سوشل میڈیا وغیرہ ۔
10) پبلک وائی فائی پر فیس بک استعمال کرنے سے گریز کریں۔ پبلک وائی فائی پر انٹرنیٹ بہت آسانی سے ہیک ہو جاتا ہے۔ آپ کی لاعلمی میں کوئی بھی آسانی سے آپ کی سب انفارمیشن چرا سکتا ہے۔
11) خواتین کے موبائیل، ٹیبلٹ یا کمپیوٹر کو مرمت کروانے سے قبل میموری کارڈ یا ہارڈڈسک نکال لیں اور کوشش کریں کہ اپنے سامنے مرمت کروائیں۔
12) خواتین اور لڑکیوں کو چاہیے کہ اپنے ذاتی لمحات اور گھریلو محفلوں کی غیر ضروری تصویریں اور فلمیں نہ بناتی رہیں، ورنہ ان کی حفاظت کا بندوبست رکھیں۔
13) سہیلیوں کی تصاویر شیئر کرنے سے بھی گریز کریں۔
14) فیس بک پر اکثر ایسی ویڈیوز شئیر کی جاتی ہیں جن کی تصویر یا عنوان بہت چونکا دینے والا ہوتا ہے، ان کو کلک کرنے سے گریز کریں۔ وہ اکثر وائرس ہوتے ہیں یا صرف اشتہار بازی کا ایک ذریعہ۔
 

image

انٹرنیٹ پر عمومی اور خصوصاً کاروباری تحفظ کیلئے احتیاطی تداپیر:
1) پاسورڈز کو مشکل رکھیں اور مہینے میں ایک دفعہ ضرور تبدیل کرلیا کریں۔
2) آسان پاسورڈ نہ رکھیں، اچھا پاسورڈ وہ ہے جو بے ترتیب ہو، حروف، ہندسے اور نشانات (!@#٪&*) وغیرہ اور کم از کم تیرہ حروف پر مشتمل ہو۔
3) کسی ایسی فائل، ویڈیو یا تصویر کو اوپن نہ کریں جس کے متعلق آپ کو یقین نہیں کہ یہ کیا ہے۔ فیس بک پر خصوصاً۔
4) آپ کے سروس پرووائیڈر (Yahoo, Gmail, webmail, facebook, banks, credit card) وغیرہ کو آپ کے پاسورڈ کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی، اس لئے ایسی کسی ای میل پر کلک نہ کریں جس میں بظاہر سروس پرووائڈر کی طرف سے آپ سے پاسورڈ مانگا جائے۔
5) کمپیوٹرز پر اینٹی وائرس ضرور انسٹال کریں۔
6) سب سے محفوظ کمپیوٹر وہی ہے جو انٹرنیٹ سے منسلک نہ ہو۔ دوسرے لفظوں میں کسی بھی کمپیوٹر کی سیکوریٹی سے متعلق مطمئین نہ ہوں۔
7) اپنے کمپیوٹر کے علاوہ کسی دوسرے کے کمپیوٹر یا ٹیبلٹ پر اپنا پاسورڈ استعمال نہ کریں۔ کرنا پڑ ہی جائے تو اول فرصت میں تبدیل کریں۔
8) زیادہ اہم اکاونٹس پر ڈبل سیکورٹی لگا کر رکھیں۔
9) کمپنی نیٹورک پر فائر وال استعمال کریں۔
10) ہوسکے تو E-Mail Encryption کی سہولت استعمال کریں۔
11) ریگولر ڈیٹا بیک اپ کی عادت بنائیں۔
12) دوسروں کی USB کبھی اپنے کمپیوٹر میں نہ لگائیں۔
13) کمپنی فائی فائی بند کردیں یا کسی نیٹورک ایکسپرٹ کی مدد سے انتہاَئی محفوظ بنائیں۔

اس کے باوجود اگر آپ خدانخواستہ کسی مجرم کا نشانہ بن گئے ہیں تو پریشان نہ ہوں اور فوراً کسی ماہر سے رابطہ کریں۔ خواتیں کو خصوصاً اپنے گھر کے افراد کو فوری اعتماد میں لے لینا چاہئے، ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں، جو کسی کے ہاتھوں بلیک میل ہونے سے نقصان ہے اس سے بدرجہا بہتر ہے کہ گھر والوں کو علم ہوجائے تاکہ کسی بھی صورتحال کا تدارک کیا جاسکے۔ بلیک میلنگ کی اکثر دھمکیاں گھر والوں کو شامل کرلینے سے ہی دم توڑ دیتی ہیں، گھر والوں کو چاہیے کہ اپنی بچیوں کو یہ احتیاطیں سمجھائیں اور ایسی صورتحال کو علم میں لانے کی حوصلہ افزائی کریں۔ "ایسا کیوں کیا" کہنے کا اب کوئی فائدہ نہیں۔ پاکستان میں FIA Cyber Crime والے ایسے معاملات میں بہت زیادہ مدد کرتے ہیں، لہذا بلیک میلنگ وغیرہ کے کیسسز میں ان سے فوراً رابطہ کریں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

The internet is a staple in many people's everyday lives. It is a great place full of wonderful information, but it is also full of many dangers. The price of banking, shopping, and interacting online might be your personal information. To stay safe on the internet, use the some strategies.