ہماری ویب رائیٹر کلب ایک درسگاہ۔

13 مارچ 2016 کو فاران کلب کراچی میں ہونے والی تقریب میں شرکت پہلا موقع تھا جب اس تقریب میں شرکت کی تو اس وقت ہماری ویب کی گذشتہ تقریبات میں شرکت نہ کرسکنے کا شدید ملال ہوا ، تقریب میں بہت سے نفیس با اخلاق لوگوں سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اردو ادب کے لیئے کئی لوگوں کی کاوشوں کا علم ہوا ایک باذوق محفل میں بیٹھنے کو جو حقیقی مزہ ہوتا ہے ہمیں وہ اس محفل میں میسر آیا۔
ہماری ویب ایک ایسی ویب سائیٹ جسے ایک زمانے سے جانا پہچانا ہے پہلے اکثر طالب علم اپنے نتائیج دیکھنے کے لیئے اس ویب سائیٹ کا ذکر کرتے نظر آتے تھے یا پھر کوئی اہم کرکٹ میچ آرہا ہو اور اچانک نشریات بند ہوجائیں تو ہر طرف آواز سنائی دیتی تھی کہ ہماری ویب پر اسکور دیکھو اور جن لوگوں کے پاس انعامی بونڈ ہوتے وہ بھی یہ کہتے سنائی دیتے کہ ذرا ہماری ویب پر دیکھنا کون سے انعامی بونڈ کی قرعہ اندازی ہوئی ہے ہماری ویب پر جب بھی گیا اس پر مجھے بہت سی مثبت تبدیلیاں نظر آئیں ہماری ویب کو ہمیشہ عوامی امنگوں کے مطابق رکھا گیا اور اب الحمداللہ یہ نہ صرف ایک بہترین معلوماتی ویب ہے بلکہ سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائیٹ بھی ہے جسے دنیا میں ہر جگہ بہت شوق سے دیکھا جاتا ہے ۔

ہمارا تعلق بھی لکھنے سے ہے اور ہر لکھاری کی طرح ہماری بھی خواہش رہی کہ ہمارے مضامین زیادہ سے زیادہ قارئین پڑھیں اسے سمجھیں اور اپنی آراء سے نوازیں سو ہم نے یہی سوچا کہ جب اس ویب سائیٹ کا نام ہی ہماری ویب ہے اور ہم نے یہ محسوس پہلے ہی کرلیا تھا کہ اسے لوگ زیادہ جانتے ہیں تو اس پر ہی قسمت آزمائی جائے سو قلم کو اوراق پر جنبش دیتے ہوئے ہم نے پہلا مضمون تحریر کرنا شروع کیا اچھا ہم یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ جب ہم براہ راست کمپیوٹر پر کوئی مضمون تحریر کرتے ہیں تو حسب عادت اپنے شوشل اکاؤنٹ پر بھی موجود ہوتے ہیں اور کسی بھی پیغام آنے پر توجہ اس جانب مبذول ہوجاتی ہے اور ایک دفعہ مضمون پر سے توجہ ہٹ جائے تو ذہن کو بہت مشکل سے آمادہ کرنا پڑتا ہے واپس اپنے مضمون والے مقام پر لانے کے لیے سو اس کا حل یہی نکالا کہ ہم پہلے صفحات پر تحریر کرلیں تاکہ پوری توجہ مضمون پر ہی رہے اس سے ہمیں ایک اور فائدہ یہ ہوا کہ اردو خوشخطی جو ہم کئی کئی عرصے نہ لکھنے کی وجہ سے خراب کر چکے تھے وہ بھی اپنی اصل صورت میں بحال ہوگی ،خیر جب ہم مضمون مکمل کرچکےتو اسے کمپیوٹر فائل پر منتقل کرتے ہوئے خیال آیا کہ جب یہ ہماری ویب کے لیئے ہے تو ہم اس کی نوک پلک سنوارتے ہوئے خود ہی اس کی ایڈیٹنگ بھی کرلیں تاکہ ہمارے مضمون میں کسی ایسے جملے سے ہماری ویب کی ساکھ اور وقار پر کوئی حرف نا آئے سو ہم نے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد اسے ہماری ویب کو روانہ کردیا، چونکہ ہماری ویب پر ہم اپنی پروفائل پہلے ہی بنا چکے تھے دوسرے ہی دن ہماری تحریر اس ویب پر جلوہ افروزنظر آئی جس کا خواب ہم نے دیکھا تھا پھر اس پر قارئین کے رائے دیکھ کر مزید حوصلہ افزائی ہوئی اور چند دنوں میں ہی ایک اور مضمون روانہ کیا اور یو ں باقاعدگی سے سلسلہ جاری رہا ساتھ ہی کبھی کبھی اپنی شاعری بھی ہماری ویب کو روانہ کرتا رہا جسے ہماری ویب نے ہمیشہ مناسب جگہ دی ابھی یہ سلسلہ جاری ہی تھا کہ ہمیں کئی اشاعتی اداروں سے ای میلز اور فیس بک پیغام آنے لگے کہ آپ ہمارے ادارے کے لیئے بھی لکھیں لیکن ہمیں ہمیشہ اس بات پر فخر رہا کہ ہماری لکھاری کی پہلی درسگاہ ہماری ویب رہی ہمیں ایک لکھاری ایک شاعر کی شناخت اگر دی تو وہ ہماری ویب ہی ہے اور ہم کبھی اپنے محسنوں کو نہیں بھولتے سو اب بھی ہماری ویب پر لکھنا اپنا فرض سمجھتا ہوں ۔

ابھی لکھنے کا سلسلہ جاری تھا کہ ویب رائیٹر کلب کا اعلان ہوا جب اس کی ممبر بننے کی شرائط پڑھیں تو وہاں تحریر تھا کہ کلب کا ہر وہ لکھاری ممبر بن سکتا ہے جس کی کم از کم دس تحاریر ہماری ویب پر شائع ہوچکی ہوں اور اس شرط کی منزل ہم بہت پہلے طے کرچکے تھے سو ہم نے فوری طور پر ممبر فارم پر کرکے روانہ کیا جسے قبول کرتے ہوئے ہمیں ممبر بنالیا گیا اس کے بعد گذشتہ دنوں ہونے والے ہماری ویب رائیٹر کلب کے ایک تقریب میں ہمیں گورننگ باڈی کا ممبر چن لیا گیا جو ہمارے لیئے ایک بہت بڑا اعزا ز ہے۔

13 مارچ 2016 کو فاران کلب کراچی میں ہونے والی تقریب میں شرکت پہلا موقع تھا جب اس تقریب میں شرکت کی تو اس وقت ہماری ویب کی گذشتہ تقریبات میں شرکت نہ کرسکنے کا شدید ملال ہوا ، تقریب میں بہت سے نفیس با اخلاق لوگوں سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اردو ادب کے لیئے کئی لوگوں کی کاوشوں کا علم ہوا ایک باذوق محفل میں بیٹھنے کو جو حقیقی مزہ ہوتا ہے ہمیں وہ اس محفل میں میسر آیا تمام ہی شرکاء محفل کی جانب سے خوب سے خوب تر کی جستجو اور اس کے بارے میں مشورے اور تجاویز بھی قابل ستائش تھیں بہت اچھی بات یہ رہی کہ ہر لکھاری نے اپنی ابتدائی وابستگی ہماری ویب سے ہی بتائی جو اب تک قائم ہے ۔

ہماری ویب ہم لکھاریوں کی پہلی درسگاہ ہے جہاں آن لائن ہماری تحاریر کو پذیرائی ملتی ہے اور ظاہر ہے جب انسان کی پہلی درسگاہ کا جہاں بھی نام لیا جاتا ہے تو اسے فخر محسوس ہوتا ہے یہاں ایک چھوٹی سے بات کا ذکر کرتے چلوں کہ ہماراتعلق کئی بین الاقوامی ریڈیو کے نشریاتی اداروں سے بھی لکھنے اور مانیٹرنگ کے حوالے سے رہا ہے تو ہم نے کچھ عرصے پہلے ہماری ویب پر ایک مضمون تھر میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں کے عنوان سے لکھا تھا انہی دنوں وائس آف امریکہ کی اردو نشریات کی جانب سے بھی تھر میں بچوں کی ہلاکتوں پر پروگرام نشر ہورہے تھے جن میں تھر سے ممبر قومی و صوبائی اسمبلی ، تھر کے سرکاری ڈاکٹر اور عوامی نمائیندوں کو آن لائن لیا جاتا تھا ان دنوں ہمارابھی موضوع یہی تھا اس لیئے ہم ان پروگراموں کو قدر غور سے سنتے تھے اس وقت وائس آف امریکہ کی نمائیندہ تھر کے ممبر صوبائی اسمبلی سے بات کررہی تھیں اور ہلاکتوں کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے ایک شائع ہونے والے مضمون کا حوالہ دے رہی تھیں کہ اچانک ہمارے کانوں میں یہ آواز آئی کہ یہ مضمون ایک مشہور اشاعتی ویب " ہماری ویب " پر شائع ہوا ہے اس نام نے ہماری مزید توجہ اس جانب مبذول کرادی تو علم ہوا کہ وہ ہمارے ہی مضمون کا اور ہماری ویب کا تذکرہ تھا ۔
ہم یہاں تمام قارئین سے بھی یہ کہنا چاہینگے کہ اگر آپ کو لکھنے کا شوق ہے تو لکھیے بے خوف ہوکر لکھیے پر اعتماد ہو کر لکھیئے یقین جانیں ہم لکھاریوں کے ساتھ نئے آنے والے لکھاریوں کے لیئے ہماری ویب ایک نعمت سے کم نہیں اپنی صلاحیتوں کو لوگوں کے سامنے لائیں۔

اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی تحریروں میں کوئی ایسی بات شامل ہی نہ کریں جسے حزف کرنے کی ضرورت محسوس ہو یا پھر اس سے ہماری ویب کی ساکھ کو نقصان پہنچے جو ایک پودہ ابرار احمد صاحب اور احباب نے لگایا تھا وہ ایک تن آور درخت بن چکا اب اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ہم سب کا فرض ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس درخت کے پھل اور سائے سے مستفید ہوسکیں ۔ابرار احمد صاحب اور رفقاء کا اس پودے کو لگاتے ہوئے یہی خیال رہا ہوگا ۔
اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایہ جائے
 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 141 Articles with 148064 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More