عازمین حج کی مکہ معظمہ میں آمد اور عمرے کی ادائیگی

صدر شعبہ اردو گرراج گورنمنٹ کالج نظام آباد

آندھرا پردیش کے عازمین حج سال 2012ءیعنی اس سال انشاءاللہ بحالت احرام پہلے جدہ پہونچیں گے۔ جی ایم آر انٹر نیشنل ایرپورٹ حیدرآباد سے پانچ گھنٹے کی مسلسل فلائٹ کے بعد عازمین کا قافلہ جدہ ایرپورٹ پر لینڈ کرے گا۔ جدہ ایر پورٹ کے کئی بڑے بڑے ٹرمینل ہیں۔ اور ہندوستانی حاجیوں کے ٹرمینل پر ہندوستانی جھنڈا ترنگا نظر آئے گا ۔اور ہندوستانی قونصلیٹ کے لوگ اور معلم کے لوگ آپ کی رہبری و رہنمائی کے لئے ٹر مینل پر موجود رہیں گے۔ جہاز سے اترنے کے بعد آپ ایک بس میں بیٹھیں گے جو آپ کو ہندوستانی ٹرمینل لا کر چھوڑے گی۔ وہاں آپ کے پاسپورٹ کی جانچ ہوگی۔ اس لئے عازمین اپنے گلے میں لگے بیگ میں موجود پاسپورٹ جس کے ساتھ ٹیکے لگنے والا ہیلتھ کارڈ اور حج کی تربیت والا کارڈ لگا ہوکسی ایک کاﺅنٹر پر دکھا دیں۔ وہاں سعودی حکام بہت کم وقت میں آپ کے پاسپورٹ کی انٹری کردیں گے۔ اس کے بعد معلم کے آدمی آپ کے ہاتھ سے پاسپورٹ لے لیں گے۔ آپ انہیں پاسپورٹ حوالے کریں۔ وہاں آپ کو ضروریات سے فارغ ہونے اور نماز کا وقت ہو تو نماز کی ادائیگی کا موقع دیا جائے گا۔ جہاز سے اترنے والا سامان آپ کی بلڈنگ تک ایک گاڑی میں پہونچا دیا جائے گا۔ آپ کو معلم کے آدمی چھ آٹھ بسوں میں بٹھا کر جدہ سے مکہ معظمہ کے راستے پر روانہ ہونگے۔ یاد رکھیں اس کاروائی میں وقت لگے گا۔ اس دوران آپ آرام سے بس میں بیٹھے رہیں۔اگر فون ساتھ ہو تو اپنی سم بدل دیں۔ جو آپ کو حج ہاﺅز میں دی جائے گی۔ اور آپ چاہیں تو اپنے وطن میں احباب سے بات بھی کر سکتے ہیں۔ معلم کی بسوں کا قافلہ جدہ ایرپورٹ سے مکہ معظمہ کے لئے روانہ ہوگا۔ آپ چونکہ احرام کی حالت میں ہیں اور مقدس سرزمین پر پہونچ چکے ہیں۔ اس لئے آپ ہر بدلتی حالت میں زور سے تلبیہ انفرادی طور پر پڑھتے رہیں۔ حالت احرام میں تلبیہ پڑھتے رہنا حاجی کا سب سے بڑا شعار ہے۔ معلم کی بسیں جدہ کی قران و رحل والی کمان سے گذرتی ہوئی مکہ معظمہ میں داخل ہونگی۔ یہ سفر ایک تا دو گھنٹے میں طے ہوگا۔ پہلے آپ کا قافلہ معلم کے دفتر پر رکے گا۔ معلم کے آدمی بسوں میں پاسپورٹ کے اعتبار سے آپ کی حاضری لیں گے اور آپ کو پہننے کے لئے ایک پیلے رنگ کا پٹا دیں گے اس پٹے پر معلم کا نمبر لکھا ہوگا۔ سعودی عرب میں جب تک آپ کا قیام ہے یہ پٹا آپ کی شناخت رہے گا کہ آپ کس ملک کے حاجی ہیں۔ اور آپ کی تفصیلات کس معلم کے پاس ہیں۔ اس لئے حاجی سعودی میں دوران قیام وہا ں کا شناختی کارڈ ملنے تک جو کہ معلم کی جانب سے آپ کی تصویر کے ساتھ بنایا جائے گا آپ اس پٹے کو ضرورہمیشہ ساتھ رکھیں۔ معلم کی جانب سے آپ کو زم زم اور کھانے کے اسنیکس دئے جائیں گے۔ حاضری کے بعد بسوں کا قافلہ آپ کی رہائیش گاہ پہونچے گا۔ آپ آرام سے بسوں سے اپنے بیگ کے ساتھ اتر جائیں۔ اور عمارت میں داخل ہوجائیں۔ وہاں عمارت کےذمہ دار آپ کو پانچ تاآٹھ افراد کا گروپ بنانے کے لئے کہیں گے تاکہ انہیں کمرے الاٹ کئے جا سکیں۔اس کے لئے آپ کا ہندوستانی شناختی کارڈ دیکھا جائے گا۔ آپ میں کوئی صاحب ذمہ دار بن جائیں اور فوری اپنے کمرے کی چابی حاصل کرلیں۔ اگر کمرہ چار کا ہو تو ایک ہی خاندان کے چار افراد یا دو فیملی ساتھ ہوجائیں اور کسی طرح اس مرحلے سے گزر جائیں وہاں عمارت کی مختلف منزلوں پر معلم کے آدمی ایک گاڑی میں لایا ہوا سامان اتارتے دکھائی دیں گے۔ آپ اپنے سامان کی شناخت کرتے ہوئے بیگ حاصل کرتے جائیں۔ اور لفٹ کی مدد سے یا سیڑھیوں کی مدد سے سامان اپنے کمرے تک پہونچاتے جائیں۔ دیکھ لیں کہ آپ کا سارا سامان بس سے اتار کر آپ کو مل گیا ہے یا نہیں۔ اگر کوئی بیگ نہ ملا ہو تو فوری معلم کے آدمیوں کی اس کی اطلاع دیں۔ کبھی کبھی حاجیوں کے ساتھ ایسا ہوا کہ وہ ایک عمارت میں اور ان کا سامان دوسری عمارت میں چلا گیا۔ اس موقع پر آپ پریشان نہ ہوں۔اور معلم کے دئے گئے پتے پر رابطہ کرتے ہوئے سامان تلاش کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ابھی بھی آپ احرام میں ہیں اور آپ کو عمرے کے لئے حرم جانا ہے۔ آپ اپنے کمرے پہنچ کر تھوڑی دیر آرام کرلیں، کچھ کھالیں، ضروریات سے فارغ ہو کر وضو کرلیں۔ اگر آپ کی رہائش حرم کے قریب ہے اور آپ پیدل جاسکتے ہیں تو معلم کے آدمی آپ کو عمرہ کرانے لے جائیں گے۔ یا آپ خود بھی باہر نکل کر لوگ جس جانب جارہے ہیں اس جانب چلتے ہوئے حرم تک پہنچ سکتے ہیں۔عزیزیہ یا حرم شریف سے دور قیام گاہ والے عازمین پہلی مرتبہ ضرور کسی رہبر کے ساتھ عمرے کے لئے حرم شریف کو جائیں ۔کیونکہ انہیں ایک یا دو بسیں بدل کر حرم تک پہونچنا ہوتا ہے۔ بہر حال آپ جاتے ہوئے اپنی عمارت کی نشانی اس کا پتہ گلی کا محل وقوع اور راستہ وغیرہ ذہن نشین کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔ تھوڑی دیر میں آپ کو مسجدالحرام کے آثار دکھائی دیں گے اور آپ اس مسجد تک پہنچ جائیں گے جس کے اندر مسلمانوں کا قبلہ بیت اللہ شریف ہے۔ دل میں اللہ کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے اپنے فضل سے ہم گناہ گاروں کو اپنے گھر تک پہنچا دیا ہے۔ زندگی میں جس گھر کے سفر کی تمنا تھی آج ہم اس گھر کو پہنچ گئے ہیں۔ اگر فرض نماز کا وقت ہے تو آپ نماز حرم کے صحن میں پڑھ لیں۔ کچھ دیر رک جائیں۔عمرے کے لیے صبح آٹھ تا گیارہ بجے کا وقت مناسب ہے جب کہ لوگ اپنے گھروں کو آرام اور کھانے کے لیے جاتے ہیں۔ یا عشاءکے بعد کا وقت مناسب ہوتاہے۔ حرم میں پہلی مرتبہ باب السلام سے داخل ہونے کی فضیلت ہے۔ لیکن اب تعمیری کاموں کی وجہ سے اس دروازے کو بند کر دیا گیا ہے۔ آپ باب عبدالعزیز سے داخل ہونے کی کوشش کریں۔ جس کے سامنے مکے کی سب سے بلند عمارت مکہ ٹاورہے اور صحن میں ایک گھڑی لگی ہوئی ہے۔ آپ نظریں نیچی کیے ہوئے درود شریف اور مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھ کر دروازے میں داخل ہوں۔ آپ کو مطاف صحن حرم میں داخل ہونے سے پہلے نیچے اترنے کی سیڑھیاں تین مرتبہ تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ملیں گی۔ تیسری مرتبہ اترنے پر آپ سفید مر مر کے پتھر والے صحن میں اتریں گے۔ آپ کے سامنے طواف کرتے ہوئے لوگوں کے پیر نظر آئیں گے۔ آپ تھوڑی دور چل کر اپنی نظریں اٹھالیں تو آپ کے بالکل سامنے کعبہ ہوگا۔کعبہ کو پہلی مرتبہ دیکھتے ہیں آپ پر ایک قسم کی ہیبت اور سرور طاری ہوگا۔ آپ پرُ سکون انداز میں پلکیں جھپکائے بغیر اپنے مستعجاب الدعا ہونے اپنے لیے دنیا اور آخرت میں خدا کی رحمت اور فضل کی اور اپنی اولاد ووالدین عزیز و اقارب اور امت مسلمہ کے حق میں دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا جی بھر کر کریں۔ کیوں کہ کعبہ پر پہلی نظر میں دعا کے قبول ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔ دعا سے فارغ ہونے کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر کر، مسجدالحرام کو جی بھر کر دیکھ لیں۔ آپ کس دروازے سے داخل ہوئے تھے اس کا نام اور نشانی والا رنگ ذہن نشین کرلیں۔ کعبہ کا محل وقوع اندازہ کرلیں۔ حجراسود دائیں جانب چلنے سے آئے گا۔ آپ اپنے احرام کی چادر بغل کے نیچے سے کرتے ہوئے اضطباع کے ساتھ طواف کے لیے آگے بڑھیں اور حجر اسود کے سامنے آتے ہی دور سے استلام کرلیں اور ہاتھ میں چکروں کو گننے والی تسبیح پکڑتے ہوئےدعاؤں کے ساتھ طواف کا آغاز کر دیں۔ تین چکر میں رمل کریں اور باقی چار چکر بغیر رمل کے پرُ سکون انداز میں کریں۔ واضح رہے کہ دوران طواف کعبے کو نہیں دیکھنا ہے۔ رکن یمانی پر وہاں کی دعا اور سات چکروں کی دعا یا اس دعا کا اردو ترجمہ یا آپ کو اردو اور عربی میں جو دعا یاد ہو وہ دعا کرتے ہوئے سات چکر مکمل کرلیں۔ طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے صحن میں دور ہٹ کر دو رکعت واجب الطواف نفل نماز پڑھیں پہلی رکعت میں سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھیں۔ مکروہ اوقات کے علاوہ یہ نماز طواف کے فوری بعد پڑھیں۔ مکروہ اوقات میں طواف کریں تو نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد تحیت الطواف نماز پڑھیں۔ یہ نماز سارے حرم میں کہیں بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ نماز کے بعد مختصر دعا کرلیں اور ملتزم کی جانب بڑھیں حجر اسود اور کعبے کے دروازے کا درمیانی حصہ ملتزم کہلاتا ہے۔ یہاں ہجوم زیادہ رہتا ہے۔ آپ قریب جانے کی کوشش کریں اور وہاں جاکر دعا کریں۔ کعبے کو دیوار کی خوشبو لگی ہوتی ہے اور احرام کی حالت میں کعبے کو نہیں چھونا چاہیے۔ ملتزم کے پاس دعا کر کے آپ پیچھے آجائیں۔ مسجد میں زم زم کے نل لگے ہیں، آپ جی بھر کر کعبے کو دیکھتے ہوئے دعا پڑھتے ہوئے زم زم پئیں۔ زم زم پینے کے بعد آپ کو سعی کے لیے صفا کی جانب جانا ہے۔ حجر اسود کے مقابل سعی کا راستہ ہے۔ وہاں ہری لائٹ جلتی رہتی ہے۔ آپ مسجد میں سے گزرتے ہوئے صفا کی پہاڑی پر آجائیں گے۔ وہاں قدیم پہاڑ کے نشان ہیں۔ جہاں رک کر دعا کریں اور سعی کے لیے دعا پڑھتے ہوئے آگے بڑھیں۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد اوپر ہری ٹیوب لائٹیں نظر آئیں گے اسے میلین و اخضرین کہا جاتا ہے یہی وہ مقام ہے جہاں بی بی ہاجرہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی فکر میں تیز دوڑی تھیں۔ یہاں صرف مردوں کو تیز دوڑنا ہے اور درمیان میں اپنے بچوں اور تمام مسلمان بچوں کی دین و دنیا کی اچھی تعلیم و تربیت اور بھلائی کی دعا کرنی ہے۔ آپ صفا کے ایک چکر کے بعد مروہ کی پہاڑی پہنچیں گے۔ وہاں بھی پہاڑی کے نشان ہیں اس پر قدم رکھ کر دعا کرنے کے بعد دوسرے چکر کے لیے مڑیں۔ اس طرح صفا کے چار اور مروہ کے تین چکر پورے کرنے کے بعد مروہ کی پہاڑی پر آپ کی سعی مکمل ہوگی۔ سعی کی تکمیل کے بعد دعا کریں اور مروہ کے باہر کے حصے میں نکل کر وہاں موجود حجامت خانوں میں مرد لوگ مکمل حلق کروالیں۔ حلق کے بعد مرد لوگ اپنے ساتھ موجود خواتین کے بال کے ایک پور کے مساوی کاٹ دیں۔ کوشش کریں کے حلق کے بعد حرم میں آکر دو رکعت شکرانے کی نماز پڑھیں۔ ہوسکے تو کچھ رقم خیرات کر دیں۔ تاکہ احرام کی حالت میں کچھ بداحتیاطی ہوئی ہو تو اس کا ازالہ ہوسکے۔ اب آپ کا عمرہ ہوگیا۔ گھر آکر احرام اتارنے کے بعد آپ خوشبو کا صابن استعمال کرسکتے ہیں۔ مکے کی رہائش کی عمارتوں میں گیس کے چولہے لگے ہوتے ہیں۔ آپ اپنی رہائش گاہ آکر نہالیں، آرام کرلیں، حرم کے نمازوں اور اذان کے اوقات معلوم کرلیں، باہر نکل کر بازار کا اندازہ کرلیں، قریب میں پھل اور ترکاری اور روٹی کی دکانیں ہوتی ہیں، پکوان کے لیے ضروری سامان خرید لیں اور پکانے کا ٹائم ٹیبل بنالیں۔ واضح رہے کہ رہائش گاہ میں حمام، بیت الخلا اور چولہے مشترکہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ہم ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال کرتے ہوئے وہاں کی ضروریات کو استعمال کریں۔ جو لوگ حرم سے قریب ہیں کوشش کریں کہ مکے میں ان کی تمام یا بیشتر نمازیں حرم میں ہوں۔ ویسے مکے کا ایک بڑا حصہ حدود حرم میں آتا ہے اور ان حدود میں نماز پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے ہی۔ لیکن مسجد حرام میں لاکھوں لوگوں کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا جو ثواب ہے وہ مکے کی ہر طرف موجود چھوٹی چھوٹی مساجد میں پڑھنے سے نہیں ملتا۔ یہ مساجد تاجر لوگوں کے لیے ہیں۔ اگر حاجی ان مساجد میں نماز پڑھنے لگیں تو مقامی افراد کو تکلیف ہوگی۔ اس لیے حرم سے ایک کلومیٹر کے دائرے میں رہنے والے لوگ حرم میں ہی نماز پڑھیں۔ عزیزیہ اور دور سے آنے والے لوگوں کو چوں کہ بس سے آنا پڑتا ہے اور ان میں بھی ضعیف اور خواتین کو چو ں کہ روز سفر کرنا مشکل ہوتا ہے۔ وہ دو دن میں کم از کم حرم میں تین چار نمازیں ضرور پڑھیں۔ ہندوستانی عازمین کو مکے میں تقریباً ایک مہینے سے زیادہ قیامکا موقع ملتا ہے۔ حج سے آٹھ دن قبل تک اچھی صحت رکھنے والے لوگ دو دن میں ایک عمرہ کرسکتے ہیں۔ عمرے کے لیے گھر سے فجر کے وقت ہی احرام باندھ کر نکلیں۔ فجر کی نماز کے بعد باب عمرہ کے باہر یا سعی کے راستے کے باہر ٹنل کے پاس بس اسٹانڈ سے مسجد عائشہ (تنعیم) کے لیے گاڑیاں چلتی ہیں۔ تین یا پانچ ریال میں آٹھ کلومیٹر دور مسجد تک دس منٹ میں سفر مکمل ہو جاتا ہے۔ باوضو رہیں تو مسجد میں داخل ہوتے ہی دورکعت تحیت المسجد نماز اور دو رکعت احرام کی نماز پڑھ کر تین مرتبہ تلبیہ کہتے ہوئے عمرے کی نیت کرلیں۔ مسجد عائشہ کے پاس بھی غسل کے حمام بنے ہیں اوروہاں نئے احرام بھی ملتے ہیں۔ نماز پڑھنے کے بعد واپسی کے راستے پر موجود گاڑیوں میں بیٹھ جائیں۔ دس منٹ میں آپ حرم پہنچ جائیں گے۔ اس وقت تک سات آٹھ بجے ہوں گے۔ حرم میں اس وقت ہجوم کم ہو نا شروع ہوتا ہے۔ آپ سیدھی جانب چلتے ہوئے طواف کرلیں اور نماز پڑھنے کے بعد سعی کرلیں۔ پہلی مرتبہ مکمل حلق کرانے والوں کے سر پر بال کم ہوتے ہیں۔ وہ لوگ بعد میں اپنے روم آکر اپنے مشین سے خود حلق کرسکتے ہیں۔ کچھ لوگ مسجد عائشہ کے عمرے کو صحیح نہیں مانتے ۔ کیوں کہ بی بی عائشہ نے یہاں شاید بیماری کی حالت میں بعد اجازت احرام باندھا تھا۔ لیکن ہم یہ بنیادی بات ذہن نشین کرلیں کہ سعودی حکام ان کاموں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے جن کی شریعت میں گنجائش نہیں اور دیکھا گیا ہے کہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ مسجد عائشہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرتے ہیں۔ اس لیے ہمت رکھنے والے عازمین اپنے والدین اور خاندان کے مرحومین اور زندہ افراد کی طرف سے بھی بہ طور ثواب عمرے کرسکتے ہیں۔ لیکن خیال رہے کہ حج کے لیے آپ کی صحت ٹھیک رہے۔ حرم شریف کی سب سے اہم عبادت نماز کے علاوہ طواف ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو حرم کے علاوہ دنیا کے کسی اور مقام پر نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے جب بھی آپ حرم میں رہیں بشاشت سے جتنے طواف کرسکتے ہیں اتنے طواف کریں۔ یہ سب نفلی طواف ہیں۔ یہاں ایک طواف کا مطلب بغیر احرام کے اپنے روزمرہ لباس میں سر ڈھانک کر نیت کرتے ہوئے کعبے کے سات چکر کرنا اور دو رکعت واجب الطواف نماز پڑھنا ہے۔ نماز کے بعد آپ جن کی طرف سے طواف کرتے ہیں ان کے حق میں دعائے خیر کریں۔ جو لوگ معذور ہیں وہ اپنی سکت کے اعتبار سے طواف کریں یا خالی اوقات میں کعبے کو دیکھ کر ذکر اور دعائیں کرتے رہیں۔ کیوں کہ کعبے کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔ حرم میں کئی مقامات ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے ان کی فضیلت معلوم کرتے ہوئے وہاں دعا کریں۔ مطاف میں فرض نماز کے لیے جگہ حاصل کرنے کا اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے طواف شروع کر یں۔ جیسے ہی اذان ہو اگلی صف میں طواف روک کر بیٹھ جائیں اور فرض نماز کے فوری بعد اگر چار سے زیادہ چکر ہو گئے ہوں تو باقی کے چکر پورے کر کے طواف مکمل کرلیں۔ طواف میں چکر کے ساتھ اگر آپ دائرہ چھوٹا کرتے ہوئے کعبے کے قریب آجائیں اور مقام ابراہیم کے اندر کے دائرے سے طواف کریں تو آدھے گھنٹے میں سات چکر مکمل ہو جائیں گے۔ فرض نماز کے لیے آپ کو کعبے کے روبرو مطاف میں جگہ بھی ملے گی۔ فرض نماز کے بعد آپ واجب الطواف نماز پڑھ لیں۔ حطیم کعبے کا حصہ ہے۔ اس میں آپ رات کے اوقات میں سکون سے داخل ہو کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ داخلے کی جگہ تنگ ہوتی ہے لیکن جیسے ہی آپ حطیم میں داخل ہوں بائیں جانب کونے میں چلے جائیں اور نماز پڑھ کر کعبے کی دیوار کو چمٹ کر دعا کرسکتے ہیں۔ کوشش کریں کہ آپ حطیم میں بھی عبادت میں کچھ وقت گزاریں اور سب کے لیے دعا کریں۔ حرم میں موجودگی کے دوران آپ اس زمانے کو یاد کریں جب اللہ کے رسول ﷺ نے کس طرح قربانیوں کے ساتھ اسلام کی دعوت دی تھی اور فتح مکہ کے بعد کس طرح یہاں سے ساری دنیا میں اسلام کی روشنی پھیلی تھی۔ یہ وہ فضائیں ہیں جس میں اللہ کی رحمت ہزاروں فرشتوں کے ساتھ ہمیشہ سایہ فگن رہتی ہے۔ کعبے کے قریب تو آپ راست رحمت الہٰی کے نیچے ہوتے ہیں۔ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہوئے اپنے سابقہ گناہوں سے توبہ کریں اور دنیا و آخرت کی بھلائی کی سب کے لیےدعا کریں۔ حج کے دوران عازمین اللہ کی رحمتوں اور دعاﺅں کی قبولیت کے اثرات ضرور محسوس کرتے ہیں۔ عورتیں عصر تا عشاءکے درمیان طواف نہ کریں۔ کیوں کہ انھیں اذان کے ساتھ ہی مطاف سے باہر نکلنا ہوتا ہے اور حج کے ایام میں اذان کے بعد حرم میں جگہ ملنی مشکل ہوتی ہے اور اذان کے فوری بعد صفیں بننی شروع ہو جاتی ہیں۔ اس لیے عورتیں مردوں کے درمیان نماز نہ پڑھیں اور فجر، ظہر اور عشاءکے بعد ساری رات اپنے محرموں کے ساتھ طواف کرسکتی ہیں اور حرم میں بیٹھ بھی سکتی ہیں۔ اگر صرف وضو کی حاجت ہو تو کم پانی خرچ کرتے ہوئے حرم میں لگے نل کے پاس آپ وضو بھی کرسکتے ہیں۔ میزاب رحمت کے روبرو کمان میں اندر مسجد میں مغرب اور عشاءکے بعد جناب مکی صاحب کا اردو میں بیان روزانہ ہوتا ہے جس میں حج کے مسائل اور دیگر دین کی باتیں سنت طریقے پر بیان کی جاتی ہیں۔ آپ ان بیانات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ حرم کی پہلی منزل پر جانے کے لیے اندر سے سیڑھیاں اور باہر سے اسکلیٹر لگے ہیں۔ حج کے ایام میں اگر آپ تاخیر سے پہنچیں تو اوپر کی منزل پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ پہلی منزل کے اوپر جو چھت ہے اس سے آپ کعبے کا روح پرور منظر دیکھ سکتے ہیں۔ اب سعی تین منزل کی ہوگئی ہے۔ اس میں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ کوشش کریں کہ یہاں بھی حرم کے مختلف گوشوں اور کعبے کے چاروں طرف آپ کی نمازیں ہوں۔ جمعہ کی نماز میں لوگ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے آپ صبح آٹھ بجے آجائیں تو مسجد کے اندرونی حصے یا پہلی منزل پر جگہ مل سکتی ہے ورنہ صحن میں دھوپ میں نماز پڑھنا ہوگا۔ یہاں بھی فرض نماز کے بعد جنازے کی نماز کا اعلان ہوتا ہے۔ نماز کے بعد لوگ پیچھے چلنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس لیے آپ فوری کھڑے ہو جائیں اور ہجوم چھٹنے کے بعد کسی گوشے میں سنتیں ادا کریں۔ عرب میں دوران قیام عربی زبان سے آپ کو سابقہ پڑتا ہے۔ لوگ اگر طریق کہیں تو راستے دینے کا مطلب ہے۔ کرنسی کی گنتی وغیرہ کے الفاظ آپ چند دن میں سیکھ لیں گے۔

حج سے قبل عازمین کی مصروفیات: مکے میں قیام کے دوران کچھ لوگ حج سے پہلے صبح کے اوقات میں وہاں کے دیگر مقامات کی زیارت کو جاتے ہیں۔ وہاں کی زیارتوں میں غار حرا، غار ثور، عرفات کا میدان، مسجد نمرہ، جبل رحمت، منیٰ کی وادی، جمرات، مزدلفہ اور مکے کا قبرستان جنت المعلیٰ شامل ہیں۔ آپ حج سے پہلے زیارت کو جائیں توعرفات کا میدان، منیٰ اور جمرات وغیرہ سے واقفیت ہو جائے گی۔ حج کے بعد صحت مند افراد موقع ملے تو غار حرا پر چڑھنے کی کوشش کریں۔ فجر کے بعد کچھ زم زم اور کھانے کی چیزیں لے کر گاڑی سے غار حرا پہنچ جائیں۔ واضح رہے کہ یہ آٹھ سو فٹ بلند پہاڑ ہے۔ یہاں چڑھنا حج کے مناسک میں داخل نہیں ہے۔ صرف عشق رسول ﷺ میں کہ اللہ کے رسولﷺ نبوت ملنے سے پہلے اس غار میں بیٹھ کر عبادت کرتے تھے اور یہ کہ یہاں قرآن کی پہلی وحی نازل ہوئی تھی تبرکاً اگر کوئی چاہیں تو احتیاط سے چڑھ کر دو رکعت نماز پڑھیں اوردعا کریں۔ صفا مروہ کی دائیں جانب کھلے میدان میں جو سفید رنگ کی چھوٹی سی عمارت ہے اس جگہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مقام حضور ﷺ کا جائے پیدائش ہے۔ اب وہاں کتب خانہ بنا دیا گیا ہے۔ وہاں ٹھہر کر کسی قسم کی عبادت یا دعا کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔ آپ اپنے حبیب ﷺ کے بچپن کے واقعات کو یاد کرتے ہوئے کچھ دیر وہاں ٹھہریں۔ اسی جانب سڑک سے سیدھے بائیں ہاتھ سے آگے بڑھیں تو دو کلومیٹر کی دوری پر مکے کا قبرستان جنت المعلی ہے جہاں حضرت خدیجہ الکبریٰ کے بشمول کئی صحابہؓ آرام فرما رہے ہیں۔ ہر روز حرم میں جتنے بھی جنازے آتے ہیں ان کی تدفین بھی اسی قبرستان میں عمل میں آتی ہے۔ آپ کسی دن بعد فجر یہاں کی زیارت بھی کرلیں۔ حرم کے صحن میں جتنے بھی طہارت خانے ہیں ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں ابوجہل کے بشمول دیگر کفار مکہ کے مکان تھے۔ اب ان کی جگہ طہارت خانے بنا دیے گئے ہیں۔ مکے کا بس اسٹینڈ اور سبھی طہارت خانے نیچے سیلر میں بنائے گئے ہیں۔ نیچے جانے اور اوپر آنے کے لیے اسکلیٹر چلتے رہتے ہیں۔ طہارت کے لیے جانا ہو تو اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے جا کر آجائیںکیوں کہ نماز سے قریب وقت میں ہجوم بڑھ جاتا ہے۔ عورتوں کے طہارت خانے علٰحیدہ ہیں۔ عورتیں کسی جان پہچان کی عورت کے ساتھ جائیں تو مناسب ہوگا۔ حرم کے چاروں طرف سونے کی دکانیں اور دیگر ضروریات کی دکانیں ہیں۔ باب عبدالعزیز کے روبرو بن داؤد نام کا بڑا شاپنگ مال ہے۔ شارع عبدالخلیل پر مطعم طیبہ نام کی پاکستانی ہوٹل اور آگے بائیں جانب حیدرآبادی ہوٹل عزیزیہ ہے اور بھی کئی ہوٹلیں ہیں۔ لوگ نماز کے ساتھ ہی ان دکانوں میں خریداری میں لگ جاتے ہیں۔ آج کل وہاں چین کا بنا ہوا سستا اور نسبتاً غیر معیاری سامان زیادہ فروخت ہورہا ہے۔ وہاں سے کم قیمت کی جانمازیں، ٹوپیاں، عطر اور سرمہ وغیرہ حیدرآباد میں شہران میں مل رہی ہیں۔ وہاں کپڑا بھی ہندوستان کے مقابلے میں کم معیار کا اور مہنگا ملتا ہے۔ حاجیوں کو بہ طور تحفہ زم زم اور کھجور اور لوگوں کے لیے دعائیں لانی ہیں اس لیے ہم روزانہ دکانوں میں اپنے افراد خاندان کی فرمائشوں کے حساب سے خریداری میں لگ جائیں تو ہمارے حرم میں گزارنے کے قیمتی اوقات ضائع ہوں گے اس لیے ہم اپنی ضروریات سے فراغت کے بعد اپنا زیادہ وقت حرم میں گزاریں۔ دیکھا گیا ہے کہ انڈونیشیا، ملیشیا اور ترکی سے آنے والے عازمین ہم ہندوستانیوں سے زیادہ حرم میں طواف اور دیگر عبادتوں میں لگے رہتے ہیں۔ اس لیے ہم بھی کوشش کریں کہ یہاں ہر روز ہمارے پانچ تا دس طواف ہوں۔ مہینے بھر میں دو تین مرتبہ مکمل قرآن پڑھیں، ایک سے تین روزے رکھیں، صدقہ و خیرات کریں اور اپنی قضاءنمازوں کو زیادہ سے زیادہ ادا کریں۔عازمین اپنی ان مصروفیات کے ساتھ حج تک مصروف رہیں۔ اور ذی الحجہ کا چاند معلوم کرنے کے بعد حج کی تیاری میں لگ جائیں۔
ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
About the Author: ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی Read More Articles by ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی: 8 Articles with 28712 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.