دنیا کی 100 بااثر شخصیات میں شامل 5 مسلمان اور ان کے کارنامے

image
 
امریکی ٹائم میگزین نے ہر سال کی طرح اس بار بھی مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دنیا کے 100 بااثر ترین افراد کی فہرست جاری کی جس میں سیاست دان، فنکار اور کھلاڑی بھی شامل ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ میگزین نے پاکستان کے علاوہ دیگر مسلمان ممالک کے نامور افراد کو بھی ان کی خدمات کے اعتراف میں اپنی فہرست میں شامل کیا ہے۔
 
جسٹس عمر عطاء بندیال
امریکی میگزین کی فہرست میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ جریدے میں ان کا تعارف اعتزاز احسن نے تحریر کیا جس میں لکھا گیا کہ عمران خان کی حکومت ختم ہونے سے پہلے ہی پاکستان مشکلات کا شکار تھا اور آج معیشت تباہی کی زد میں ہے لیکن نرم مزاج چیف جسٹس آف پاکستان بڑھتے درجہ حرارت کی روک تھام کا کام کر رہے ہیں۔
image
 
سامعہ سلوہ حسن
62 سالہ سامعہ سلوہ حسن تنزانیہ کی چھٹی اور موجودہ صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے میگوفولی دور میں تنہائی کے شکار تنزانیہ کو ایک نئی سفارتی پہچان دی ہے۔ جمہوری نظام پر اعتماد بحال کرنے کیلئے اقدامات، آزادی صحافت اور خواتین اور لڑکیوں کیلئے رول ماڈل بننے والی صدر سامعہ سلوہ حسن نے مارچ 2021 میں عہدہ سنبھالا، ان کی قیادت کو پذیرائی ملی اور تنزانیہ میں سیاسی حریفوں کے درمیان بات چیت کے دروازے کھل چکے ہیں۔
image
 
ہُدیٰ خاموش
26 سالہ ہُدیٰ خاموش خواتین کے حقوق کی ایک معروف سماجی کارکن اور صحافی ہیں جنہوں نے خواتین کی صحت سے متعلق مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے کئی عوامی پروگرام شروع کیے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے قبل انہوں نے تعلیم کے فروغ اور خواتین کی صحت کے مسائل پر اہم اقدامات اٹھائے۔ ٹائم میگزین نے لکھا ہے کہ کابل سے امریکی انخلا کے بعد ہُدیٰ خاموش نے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے والی بہت سی بہادر خواتین کے ساتھ مظاہرے کیے بلکہ گرفتاری کا خطرہ بھی مول لیا۔
image
 
خرم پرویز
کشمیری انسانی حقوق کے معروف کارکن خرم پرویز بھی بااثر عالمی شخصیات کی فہرست میں شامل ہیں۔ خرم پرویز 20 اپریل 2004 کو شمالی کشمیر میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک ٹانگ سے محروم ہونے کے بعد مصنوعی ٹانگ کے سہارے چلتے ہیں۔ خرم پرویز کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں قید کر رکھا ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں ان کی گرفتاری کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کے خلاف ان کی آواز کو خاموش کرنا تھا جو کہ پوری دنیا میں گونجتی تھی۔
image
 
ابی احمد علی
ایتھوپیا کے وزیر اعظم اور سابق لیفٹیننٹ کرنل ابی احمد علی نے گزشتہ برس سیاسی جماعت "اورومو ڈیموکریٹک پارٹی" کی سربراہی سنبھالی تھی اور گزشتہ برس ہی 2 اپریل کو وہ چار جماعتی اتحاد کی مخلوط حکومت میں وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ابی احمد علی نے ملک میں انقلابی اصلاحات کے ذریعے نہ صرف آئینی مسائل کے حل کی بنیاد رکھی ہے بلکہ قحط اور خانہ جنگی سے تباہ حال ملک میں بے مثال معاشی اصلاحات کے ذریعے اس کی جی ڈی پی کو بھی 280 ارب ڈالر تک پہنچایا جس کی وجہ سے انہیں بھی بااثر افراد کی فہرست میں جگہ دی گئی ہے۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: