میری خواہش تھی کہ جلد از جلد اس رقم سے جان چھڑاؤں، پندرہ کروڑ روپے کی لاٹری جیتنے والے نے ایک مہینے میں رقم کیسے خرچ کی کہ سب ہی اس کے گرویدہ ہو گئے

image
 
عام طور پر ہر انسان کی کچھ ایسی نا مکمل خواہشات ہوتی ہیں جن کی تکمیل پیسے سے جڑی ہوتی ہے ۔ اگر انسان کے پاس اچانک کسی بھی ذریعہ سے پیسہ آجاتا ہے تو وہ نہ صرف ان خواہشات کو پورا کرتا ہے بلکہ اس پیسے کی وجہ سے مزيد ایسی خواہشات پیدا ہو جاتی ہیں جس کے بعد وہ پیسہ بھی کم لگنے لگتا ہے-
 
اگر کسی سے کہا جائے کہ یہ پیسہ جو آپ کو اچانک لاٹری کی صورت میں بغیر کسی محنت کے مل گیا ہے اس کو دوسرے لوگوں میں بانٹ دو تو آپ کو سب حیرت سے دیکھیں گے اور کچھ تو یہ بھی کہہ دیں گے کہ کیا آپ کا دماغ خراب ہو گیا ہے میں اپنا پیسہ کسی دوسرے کو کیوں دوں-
 
مگر دنیا میں ایک انسان ایسا بھی ہے جس کی تقریباً پندرہ کروڑ کی لاٹری نکل آئی اور اس نے یہ سارا پیسہ صرف ایک مہینے میں بانٹ دیا۔ پیٹر چارلٹن دنیا کا وہ واحد انسان ہے جس نے پندرہ کروڑ کی خطیر رقم ایک ہی مہینے میں ختم کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا-
 
image
 
پیٹر چارلٹن جس کا تعلق آسٹریلیا سے ہے اس نے آٹھ لاکھ چھیانوے ہزار پانچ سو گیارہ ڈالر جو کہ پاکستانی تقریباً 15 کروڑ کے برابر بنتے ہیں ایک لاٹری میں جیتے- اس حوالے سے47 سالہ پیٹر کا کہنا تھا کہ ایک دن وہ اپنے مرحوم انکل کا انتہائی یادگار اور قیمتی چاقو اپنی گاڑی کی چھت پر رکھ کر بھول گئے ان کو لگا کہ یہ چاقو کوئی اٹھا کر لے جائے گا- مگر جب ان کو یاد آیا اور انہوں نے واپس آکر دیکھا تو ان کا چاقو وہیں موجود تھا تو ان کو محسوس ہوا کہ یہ دن ان کے لیے ایک لکی ڈے ہے اس وجہ سے اس دن انہوں نے تین لاٹری کے ٹکٹ لے کر رکھ لیے-
 
اس مہینے انہوں نے جب اپنے موبائل میں دیکھا تو ان کو نظر آیا کہ ان لاٹری ٹکٹ میں سے ایک ٹکٹ پر وہ پہلا انعام جیت چکے ہیں۔ ان کو محسوس ہوا کہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار ہیں اس وجہ سے انہوں نے لاٹری والی اس ایپ کو ڈیلیٹ کر کے دوبارہ انسٹال کیا۔ دوبارہ چیک کرنے پر بھی ان کا نام ہی انعام کی فہرست میں پہلے نمبر پر تھا تو ان کو یقین آگیا کہ وہ یہ انعام جیت چکے ہیں-
 
شروع میں پیٹر نے سوچا کہ وہ اس خطیر رقم کے انعام کے بارے میں اپنی فیملی اور دوستوں کے علاوہ کسی اور کو نہیں بتائيں گے مگر جب انہوں نے بنک سے یہ رقم وصول کی تو ان کو محسوس ہوا کہ یہ رقم ان کی ضرورت سے بہت زیادہ ہے-
 
image
 
انہوں نے کچھ رقم سے ایک سیکنڈ ہینڈ کار خرید لی جبکہ باقی رقم اس نے اپنے رہن سہن کے لیے رکھ لی- اس کے بعد انہوں نے اپنے دوستوں سے ان کے بنک اکاؤنٹ کی تفصیلات منگوا کر باقی رقم اپنے دوستوں کو جن کو پیسوں کی ضرورت تھی اور اپنے رشتے داروں میں تقسیم کر دی۔
 
اس حوالے سے پیٹر کا یہ کہنا تھا کہ اس کو جو خوشی اپنے دوستوں کی مدد کرنے سے ملی وہ اس خوشی سے بہت زیادہ تھی جو اس رقم کو خود خرچ کر کے ملتی اس حوالے سے پیٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ لوگ اس کو پاگل کہیں گے مگر اس کا یہ ماننا ہے کہ یہ ان کی اس رقم کا ان کی نظر میں بہترین مصرف تھا-
YOU MAY ALSO LIKE: