درس قرآن 17

درس قرآن 17
سورہ بنی اسرائیل
حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ یہ سورت ’’وَ اِنۡ کَادُوۡا لَیَفْتِنُوۡنَکَ‘‘ سے لے کر ’’نَصِیۡرًا‘‘ تک آٹھ آیتوں کے علاوہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ الاسراء، ۳/۱۵۳۔)۔۔علامہ بیضاوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے جَزم کیا(یعنی یقین کے ساتھ لکھا) ہے کہ پوری سورت ہی مکۂ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔(بیضاوی مع حاشیۃ الشہاب، سورۃ بنی اسرائیل، ۶/۳، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت۔)۔۔اس سورت میں 12 رکوع ، 111 آیتیں، 533 کلمات اور 3460 حروف ہیں۔(خازن، تفسیر سورۃ الاسرائ، ۳/۱۵۳۔)

اس سورۃ کو مختلف ناموں سے پکارا گیا۔سورۂ اِسراء۔ اسراء کا معنی ہے رات کوجانا، اور اس سورت کی پہلی آیت میں تاجدارِ رسالتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رات کے مختصر حصے میں مکۂ مکرمہ سے بیتُ المقدس جانے کاذکر ہے اس مناسبت سے اسے’’ سورۂ اِسراء ‘‘ کہتے ہیں۔سورۂ سبحان۔ سبحان کا معنی ہے پاک ہونا، اور اس سور ت کی ابتداء لفظِ ’’سبحان ‘‘ سے کی گئی اس مناسبت سے اسے’’ سورۂ سبحان ‘‘کہتے ہیں۔بنی اسرائیل۔ اسرائیل کا معنی ہے اللّٰہ تعالیٰ کا بندہ، یہ حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا لقب ہے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد کو ’’بنی اسرائیل ‘‘کہتے ہیں، اس سورت میں بنی اسرائیل کے عروج و زوال اور عزت و ذلتکے وہ اَحوال بیان کئے گئے ہیں جو دیگر سورتوں میں بیان نہیں ہوئے، اس مناسبت سے ا س سورت کو’’بنی اسرائیل‘‘ کہتے ہیں اور یہی اس کا مشہور نام ہے۔

حضرت عبداللّٰہ بن مسعودرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’سورۂ بنی اسرائیل، سورۂ کہف اور سورۂ مریم فصاحت و بلاغت میں انتہائی کمال کو پہنچی ہوئی ہیں اور ایک عرصہ ہوا کہ میں نے انہیں زبانی یاد کر لیا تھا۔(بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ بنی اسرائیل، ۳/۲۵۸، الحدیث: ۴۷۰۸)

حضرت عائشہ صدیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہافرماتی ہیں ’’نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاس وقت تک اپنے بستر پر نیند نہیں فرماتے تھے جب تک سورۂ بنی اسرائیل اور سورۂ زُمر کی تلاوت نہ کر لیں۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، ۲۱-باب، ۴/۴۲۲، الحدیث: ۲۹۲۹۔)

اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں دینِ اسلام کے عقائد جیسے توحید، رسالت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور قیامت کے دن اعمال کی جزا اور سزا ملنے پر زور دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مشرکین کے کثیر شُبہات کا اِزالہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں۔

(1) …اس کی پہلی آیت میںنبی کریم وﷺ کے عظیم معجزے معراج کا ایک حصہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ ﷺ رات کے مختصر حصے میں مکۂ مکرمہ سے بیتُ المقدس تشریف لے گئے اور یہ معجزہ اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت کی اور بارگاہِ الٰہی میں نبی کریم ﷺکی عزت و تکریم کی روشن ترین دلیل ہے۔
(2) …بنی اسرائیل کے مُفَصّل حالات بیان کئے گئے۔
(3) … یہ بیان کیاگیا ہے کہ جو نیک اعمال کرے اور سیدھی راہ پر آئے اس میں اس کا اپنا ہی بھلا ہے اور جو برے اعمال کرے اور گمراہی کا راستہ اختیار کرے اس میں اس کا اپنا ہی نقصان ہے۔
(4) … یہ بیان کیا گیا ہے کہ عمل کی مقبولیت کے لئے تین چیزیں درکار ہیں (1) نیک نیت۔ (2) عمل کو اس کے حقوق کے ساتھ ادا کرنا۔ (3) ایمان۔
(5) …اجتماعی زندگی گزارنے کے بہترین اصول بیان کئے گئے ہیں جیسے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور ان کے بارے میں دیگر اَحکام بیان کئے گئے ۔ فضول خرچی کرنے سے منع کیا گیا اور مِیانہ رَوی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ۔ تنگدستی کے خوف سے اولاد کو قتل کرنے، کسی کو ناحق قتل کرنے، زنا کرنے اور یتیم کا مال ناحق کھانے سے منع کیا گیا ۔ ناپ تول میں کمی نہ کرنے اور زمین پر اِترا کر نہ چلنے کا حکم دیاگیا۔
(6) …قرآنِ پاک نازل کرنے کے مَقاصد بیان کئے گئے۔
(7) … حضرت آدمعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور فرشتوں کا انہیں سجدہ کرنے والا واقعہ بیان کیا گیا۔
(8) …قرآنِ پاک کے بے مثل ہونے کو بیان کیاگیا۔
(9)…حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاماور فرعون کے واقعے کا کچھ حصہ بیان کیا گیا۔
(10)…قرآنِ پاک کو تھوڑ ا تھوڑا کر کے نازل کرنے کی حکمت بیان کی گئی ۔

یااللہ !ہمیں حکمت و دانائی سے بہرمند فرما۔ہمیں حق کی سمجھ اور اس کو اپنا طرز زندگی بنانے کی توفیق عطافرما۔فتنوں سے ہمیں محفوظ فرما۔

نوٹ:آپ ہمیں عزیز ہیں کیونکہ ہمارا آپ سے ایک رشتہ ہے ۔اللہ کرے یہ رشتہ للہت اور اخلاص کی خوشبو سے معطر معطر رہے ۔درست و مصدقہ علمی مباحث ہم آپ تک پہنچاتے رہیں گے ۔آپ بھی اس کارواں کے سنگ چل کر فروغ علم میں اپنا حصہ ضرور رقم کیجیے ۔
ہم سے رابطہ :03462914283//////وٹس ایپ:03112268353


 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 544243 views i am scholar.serve the humainbeing... View More