ایسی ترقی کو سرخ سلام

دنیاچاندپرپہنچ گئی اورہم ۔۔؟ہم جہازسے کاراورکارسے سائیکل پرآگئے۔لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے بڑی ترقی کرلی ہے۔فحاشی،بے حیائی،جھوٹ ،منافقت،پسماندگی اوردین سے دوری کانام اگرترقی ہے توشائدنہیں بلکہ یقینناًہم نے پھربہت ترقی کرلی ہے کیونکہ جدیدٹیکنالوجی ،موبائل وانٹرنیٹ کی برکت سے فحاشی،بے حیائی،جھوٹ ،فریب ،دھوکہ اوردین سے دوری میں ہم غیروں سے بھی آگے بلکہ بہت آگے نکل چکے ہیں لیکن ترقی اگرشعور،ایمانداری،ارزانی،سہولیات کی فراوانی اوردین،قوم وملت سے محبت کانام ہے توپھرانتہائی معذرت کے ساتھ سائنس کی جدیدایجادات،موبائل ،انٹرنیٹ اورنت نئی ٹیکنالوجی کے باوجوداس ترقی سے ہم آج بھی میٹرکلومیٹرنہیں بلکہ کوسوں دورہیں۔اپنے سیاستدانوں کے منہ سے توہم نے آج تک عقل کی کوئی بات نہیں سنی۔یہ اقتدارمیں ہوں یااقتدارسے باہر۔یہ ہروقت اورہرموسم میں نئے نئے موتی بکھیرتے رہتے ہیں لیکن آزادکشمیرکے سیاستدان پھربھی کبھی کبھارکوئی اچھی اورعقل والی کوئی بات کردیتے ہیں۔غالباًتیرہ چودہ سال پہلے اسلام آبادکے ایک مقامی ہوٹل میں سابق صدرجنرل ضیاء الحق شہیدکی برسی کے سلسلے میں ایک تقریب منعقدکی گئی تھی جس میں مجاہداول سردارعبدالقیوم مرحوم اﷲ ان کی قبرپرکروڑوں رحمتیں نازل فرمائے کے صاحبزادے سابق وزیراعظم آزادکشمیرسردارعتیق احمدنے جنرل ضیاء الحق کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک دھواں دارخطاب کیاتھا۔سردارصاحب نے اورکیاباتیں کیں یہ توہمیں یادنہیں لیکن ان کی ایک بات آج بھی ہمیں اچھی طرح یادہے۔سردارعتیق احمدخان نے کہاکہ حکمران کہتے ہیں کہ ہم نے بہت ترقی کرلی ہے اورہم ملک وقوم کومزیدآگے بلکہ بہت آگے لیکرجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ میں حکمرانوں سے کہتاہوں کہ اس ملک کے بدقسمت عوام کوآگے لیکرجانے کی بجائے خداکے لئے ان کووہیں واپس لیکرجائیں جہاں پریہ پہلے تھے۔آگے آگے لے جانے کے نام پرتم نے اس ملک کے عوام سے جینے کاحق بھی چھین لیاہے۔جوچیزپہلے دس روپے تھی آج وہ سوروپے پربھی نہیں مل رہی۔یہ کیسی ترقی اورکیسے آگے لیکرجاناہے کہ جس کی وجہ سے عوام اب جی بھی نہیں سکتے۔سردارعتیق احمدکی اس چھوٹی سی بات میں اہل عقل کے لئے اس وقت بھی کئی نشانیاں تھیں اورآج بھی اہل عقل ودانش کے لئے نشانیوں سے بھی آگے بہت کچھ ہے ۔ایک لمحے کے لئے اگرہم ٹھنڈے دل ودماغ سے سوچیں تواس نام نہادترقی اورآگے بڑھنے وچلنے کے خشک لالی پاپ نے ہمیں کہاں سے کہاں تک نہیں پہنچایا۔۔؟قائداعظم محمدعلی جناح کے بعدآنے والے حکمرانوں نے آگے لیکرجانے کے نام پرہمیں گھسیٹ گھسیٹ کرآج اس کھائی کے منہ تک پہنچادیاہے جہاں سے اب نہ ہم واپس جاسکتے ہیں اورنہ ہی آگے جانے کی کوئی راہ ہے۔ یہ کیسی ترقی ۔۔؟اورکیسے آگے جاناہے ۔۔؟ کہ جس میں سوائے مہنگائی کی رفتاربڑھنے اورپسماندگی میں اضافے کے کچھ نہیں ہوتا۔دس روپے کے کرائے کودوسواورایک روپے کی چیزکوسوروپے تک پہنچانے کویہ نادان ترقی کہتے ہیں مگرحقیقت یہ ہے کہ ہم تباہی اوربربادی کے آخری درجوں تک پہنچ چکے ہیں ۔سابق حکمران توپھربھی جی ٹی روڈپرآہستہ آہستہ کرکے ہمیں ترقی کے پہاڑتک لے جارہے تھے مگرنئے پاکستان کے بادشاہ نے تواس بدقسمت ملک وقوم کی پہلے سے کباڑہ ہونے والی سست گاڑی بھی ترقی اورخوشحالی کے نام پرموٹروے پرچڑھاکرایسی دوڑائی کہ محض ایک سال میں وہ کباڑہ گاڑی اب پہاڑکے اس خطرناک سرے تک پہنچ چکی ہے۔خشک ترقی کے بے کاراورکانٹے دارپہاڑپرچڑھ کرنئے پاکستان کے بے غم بادشاہ اور21کروڑمسافروں کے اناڑی ڈرائیور میڈیااورسوشل میڈیاپرتوصبح وشام ترقی ،خوشحالی اورنئے پاکستان کے فضائل پابندی کے ساتھ بیان کررہے ہیں لیکن دوسری طرف پیچھے گاڑی میں سوار21کروڑمسافروں کی ،،بچاؤ،،بچاؤ،،کی صدائیں بھی دوردورتک سنائی دے رہی ہیں۔نئے پاکستان کی تعمیرمیں جنہوں نے حصہ نہیں لیاوہ توایک سال سے ہی رورہے ہیں لیکن اب حصہ لینے والے بھی شیرخواربچوں کی طرح دھاڑیں مارمارکرایسے رورہے ہیں کہ جن کودیکھ کرہمارے جیسے کمزورانسان بھی پھراپنے آنسوروک نہیں پاتے۔ معلوم نہیں اس ملک اورقوم کے یہ بدقسمت عوام کن گناہوں کی سزابھگت رہے ہیں ۔۔؟سترسال تک شریف، زرداری،گیلانی،راجے اورمہاراجے اس ملک اورقوم کوباپ داداکی جاگیرسمجھ کرترقی اورآگے بڑھنے کے نام پردونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہے۔سترسال بعدجب ان روایتی سیاسی چوروں اورڈاکوؤں سے ان کی جان چھوٹی تواس ملک اورقوم کاایک ایسے بادشاہ سے واسطہ پڑاکہ جوان سب کے بھی باپ نکلے۔ہم مانتے ہیں کہ سترسالہ لوٹ ماراورکرپشن کی وجہ سے یہ ملک پہلے سے ہی کسی میڈیکل یاسرجیکل وارڈمیں زیرعلاج تھالیکن نئے پاکستان کے کرتادھرتاؤں نے تواب اسے سی سی یوتک پہنچادیاہے۔وزیراعظم عمران خان کی ایمانداری اوران کے کرپشن اورچوری چکاری سے پاک وجودپرہمیں کوئی شک نہیں لیکن ایسی ایمانداری کاکیافائدہ ۔۔؟کہ جس کے سائے تلے نہ صرف لوٹ ماراوراندھیرنگری کاراج قائم ہوبلکہ غریب مزدور،دیہاڑی داراورریڑھی بان ایک ایک وقت کی روٹی کے محتاج بن گئے ہوں۔ وزیراعظم عمران خان کی ایمانداری اگراب ان غریبوں کے کسی کام نہیں آئی توپھرکب آئیگی۔۔؟قبراورحشرمیں توویسے بھی ہرانسان نے اپنابوجھ خوداٹھاناہے۔ ملک میں بجلی کی رفتارسے بڑھنے والی مہنگائی،غربت اوربیروزگاری نے ہرخاص اورعام کوپریشان کرکے رکھ دیاہے۔لوگ ہاتھ الٹے اورجھولیاں پھیلاکرحکمرانوں کوبددعائیں دے رہے ہیں مگرملک کوریاست مدینہ بنانے والے حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ حکمرانوں کی جانب سے ترقی اورملک وقوم کوآگے آگے لیکرجانے کی باتیں تو اب قبرکے فضائل بیان کرنے تک پہنچ گئی ہیں لیکن ہمیں نہ آگے جاناہے اورنہ ہی تمہارے ان ناپاک ہاتھوں کسی قبرمیں اترناہے۔بہت ہوگیا۔اب خدارااس ملک اورقوم کی جان چھوڑدو۔ اس بدقسمت قوم کواگرتم چین ،سکون اورراحت نہیں دے سکتے توانہیں مہنگائی،غربت اوربیروزگاری کے ذریعے اذیت بھی نہ دو۔آگے بڑھنے اورترقی کی منزل پانے کے کھیل میں اس قوم نے بہت مشکلات وتکلیفیں جھیلیں۔پیٹ پرپتھرتوانہوں نے نہیں باندھے ہوں گے لیکن بھوک وافلاس کے ہاتھوں موت کوانہوں نے ضرورگلے لگایا۔یہ کونساقانون اورکہاں کاانصاف ہے کہ ان غریبوں کے ووٹوں سے تحریک انصاف،ن لیگ،پیپلزپارٹی،جے یوآئی،جماعت اسلامی،اے این پی ،ایم کیوایم اوردیگرسیاسی پارٹیوں کے کنگلے بھی شہزادے بن کرعیاشیاں اڑائیں۔اندرون وبیرون ملک جائیدادیں بنائیں۔اپنے اوربچوں کے لئے تاج محل تعمیرکریں۔سوئس بنکوں میں اکاؤنٹوں پراکاؤنٹ کھولیں اورووٹ دینے والے یہ غریب پھربھوک سے بلکے،روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے تڑپے اورخودکشیاں وخودسوزیاں کریں۔اس ملک کے خزانوں پرزیادہ حق اگرسیاست کے نام پرملک لوٹنے والے ان سیاسی چوروں اورڈاکوؤں کاہے توپھرخودکشیوں اورخودسوزیوں پربھی زیادہ حق ان کاہوگا۔کیایہ ہمیشہ اسی طرح موج مستیاں کرکے ملک کابیڑہ غرق کریں گے اورغریب یونہی مفت میں پھانسی کے پھندوں سے جھولتے اورلٹکتے رہیں گے۔۔؟ان ظالم سیاستدانوں اورحکمرانوں کی وجہ سے اس ملک کے غریبوں نے بہت خودکشیاں کیں ۔بہت خودسوزیوں پرمجبورہوئے ۔اب وقت آگیاہے کہ ان ظالموں سے اگلاپچھلاحساب برابرکردیاجائے۔غریب آخرکب تک اپنے بچوں کوفرضی قصے اورکہانیاں سناکربھوکے سلائیں گے۔۔؟جب تک اس ملک کولوٹنے والے ان سیاستدانوں اورحکمرانوں کونشان عبرت نہیں بنایاجاتااس وقت تک ہم نہ حقیقت کی دنیامیں آگے جاسکتے ہیں اورنہ ہی کوئی ترقی کرسکتے ہیں ۔وزیراعظم جس طرح کہتے ہیں کہ ہنسی خوشی زندگی صرف قصوں وکہانیوں میں ہے اسی طرح پاکستان میں ترقی اورآگے بڑھنے کی باتیں بھی صرف اورصرف قصوں وکہانیوں تک محدودہے۔71سال سے ہم ترقی اورآگے جانے کی باتیں تو سن رہے ہیں مگرحقیقت کی دنیامیں ہم نے آج تک اس ملک میں مہنگائی،غربت،بیروزگاری،لوٹ مار،کرپشن ،پستی،تباہی اوربربادی کے سواکچھ نہیں دیکھا۔اﷲ ایسے جھوٹے خواب دکھانے والے حکمرانوں اورسیاستدانوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہماری اوراس ملک کی جان چھڑادے۔آمین
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 210 Articles with 130763 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.