عام افراد کی ناقابلِ یقین “سچی“ کہانیاں

دنیا میں ہر قسم کے انسان رہتے ہیں ۔ اور ہر انسان کی اپنی ایک کہانی ہوتی ہے ۔لیکن کچھ انسان اور ان کی کہانیاں بے حد حیرت انگیز ہوتی ہیں ۔ جو انھیں پوری دنیا سے منفرد بنا دیتی ہیں ۔آج ہم ایسے ہی کچھ لوگوں کی بات کریں گے جن کی زندگی کی کہانیاں حیرت انگیز کہانیوں میں شمار کی جاتی ہیں ۔

18 سال ائیرپورٹ پر گزار دیے
مہران کریمی ناصری کا شمار ان شخصیت میں کیا جاتا ہے ۔ جن کی زندگی کی کہانی حیرت انگیز ہونے کے ساتھ ساتھ دلچسپ بھی سمجھی جاتی ہیں ۔ مہران کریمی ناصری ایران میں پیدا ہوا اور اسکی کہانی یہ ہے کہ اس نے 18 سال دن رات ایک ائیرپورٹ پر رہ کر گزار دیئے ۔ مہران کریمی کے باپ کا تعلق ایران سے ہے ۔جبکہ اسکی ماں کا تعلق برطانیہ سے ہے ۔یہ برطانیہ پہلی بار 1973 میں پڑھنے کے لیے گیا ۔ تین سال یونیورسٹی میں پڑھنے کے بعد یہ ایران واپس آگیا ۔
 

image


اس کا یہ دعویٰ تھا کہ 1977 میں ایران میں جب شاہ آف ایران کی خلاف مظاہرے ہورہے تھے تو شاہ آف ایران کی خلاف مظاہرہ کرنے کی وجہ سے ایران سے اسے نکال دیا گیا ۔لیکن کچھ لوگ اس کے اس دعوے کو جھوٹا کہتے ہیں ۔اور کہتے ہیں کہ اس نے یہ دعویٰ صرف یورپ میں پناہ لینے کے لیے کیا تھا ۔اور اسکو درحقیقت ایران سے نکالا نہیں گیا تھا ۔ لیکن اس کا یہ دعویٰ اس کے لیے فائدے مند ثابت ہوا اور اس کو یونائیڈید نیشن ہائی کمیشن نے بیلجیم میں پناہ دے دی ۔اس نے کچھ سال بیلجیم میں ہی قیام کیا اس کے بعد 1986 میں اس نے برطانیہ منتقل ہونے کا فیصلہ کرلیا ۔اس کے مطابق کیونکہ اس کی ماں کا تعلق برطانیہ سے تھا تو یہ وہاں منتقل ہوسکتا تھا ۔

1988 میں یہ آدمی بیلجیم سے برطانیہ روانہ ہوگیا لیکن درمیان میں جہاز نے فرانس میں رکنا تھا جب یہ ائیرپورٹ میں انتظار کررہا تھا تو اس کا بیگ چوری یا گم ہوگیا تھا ۔ اس بیگ میں اس کے تمام تر کاغذات موجود تھے ۔ جس میں اس کا پاسپورٹ بھی شامل تھا ۔ بیگ چوری ہونے کے باوجود یہ لندن جانے کے لیے جہاز میں بیٹھ گیا ۔ لیکن لندن اترتے ہی یہ آمیگریشن آفیشل کو کوئی کاغذات نہیں دکھا سکا اور انھوں نے اس کو واپس فرانس بھیج دیا ۔ فرانس میں اس کے پاس کوئی کاغذ موجود نہیں تھے ۔ تو اسکو گرفتار کرلیا گیا ۔لیکن بعد میں اس کو اس وجہ سے چھوڑ دیا گیا کیونکہ اس کا کوئی اپنا ملک نہیں تھا اور ائیرپورٹ میں اسکا داخلہ قانونی تھا ۔

یوں اس کا ائیرپورٹ میں رہائش کا سلسلہ شروع ہوا جو 18 سال تک چلا ۔ اس نے 18 سال اسی ائیر پورٹ میں گزار دیئے ۔ مسافر آتے جاتے رہے۔ لوگ ایک ملک سے دوسرے ملک جاتے رہے لیکن آیک آدمی دن رات اسی ائیرپورٹ میں اپنی زندگی گزارتا رہا اور وہ مہران کریمی ناصری تھا ۔
 

image


جب اس آدمی کو ائیرپورٹ میں رہتے ہوئے 4 سال گزر گئے تو 1992 میں بالآخر فرانس کے کورٹ نے ایک فیصلہ سنایا کہ اس کو ائیرپورٹ سے نکالا نہیں جاسکتا لیکن اس کو فرانس میں داخل بھی ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ جس کے بعد یہ آدمی فرانس کے قانون کے مطابق ائیرپورٹ میں رہ سکتا تھا۔ 2006 تک یہ ائیرپورٹ میں ہی رہا ۔ اس کا زیادہ وقت لکھنے پڑھنے میں ہی گزرتا تھا۔ اس کی فیملی نے اس سے ہاتھ جھاڑ لیے اور کہا کہ یہ جیسی زندگی گزارنا چاہتا تھا گزار رہا ہے۔

2004 میں اس کےاوپر ایک فلم( دی ٹرمینل ) بھی بنائی گئی ۔ 18 سال ایک ہی ائیرپورٹ میں گزارنے کے بعد 2006میں اسکی طبیعت خراب ہوگئی اور اسے اسپتال منتقل کردیا گیا جس کے بعد یہ فرانس میں ہی ایک پیرس شیلٹر نامی تنظیم میں رہ رہا ہے ۔

3 دن تک گہرے سمندر میں زندہ رہنے والا شخص
دوسری حیرت انگیز کہانی ایک ایسے آدمی کی ہے جو 3 دن تک Atlantic Ocean کے گہرے پانی کے نیچے پھنسا رہا اور 3 دن بعد اس کو زندہ نکال لیا گیا ۔اس بندے کا نام اوڈجیکبہ اوکینے ہے اور اس کا تعلق نائجیریا سے ہے۔یہ ایک بد قسمت کشتی میں سوار تھا جو گہرے پانی میں ڈوب گئی تھی۔ اس کے ساتھ 11 اور لوگ بھی شامل تھے جو کہ کشتی ڈوبنے کی وجہ سے ڈوب گئے تھے۔ لیکن اوکینے حیرت انگیز طور پر 3 دن تک گہرے پانی کی نیچے موجود رہا اور اس کو وہاں سے بچا لیا گیا۔ یہ 2013 کی بات ہے جب 30 میٹر گہرائی میں ڈوبنے کے باوجود یہ بندہ بچ گیا اور کشتی میں موجود تمام افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ شاید اس بندے کی قسمت اچھی تھی جس کی وجہ سے یہ بچ گیا تھا ۔ جب یہ کشتی ڈوبی تھی تو یہ آدمی ٹوائلٹ میں موجود تھا پھر یہ وہاں سے جلدی سے نکلا تو اسے 2 لائٹ اور ایک کولڈرنک کا ٹن ملا رات کا وقت تھا اور کشتی ڈوب رہی تھی ۔ یہ ایک کیبن میں پہنچ گیا جہاں اسکو پتہ تھا کہ پانی اندر نہیں گھس سکے گا ۔اس نے جلدی سے کیبن کا دروازہ بند کرلیا اور دیکھتے دیکھتے کشتی ڈوب گئی ۔ 3 دن تک یہ آدمی وہی موجود رہا ۔ لیکن آخری وقت میں کچھ لوگ وہاں پہنچ گئے جو لاشوں کی تلاش میں آئے تھے ۔اور انہوں نے اسے بچا لیا ۔سب حیران تھے کہ اتنی گہرائی میں یہ آدمی زندہ کیسے بچ گیا ۔ لیکن کہتے ہیں نہ زندگی اور موت اس خدا کے ہاتھوں میں ہے ۔
 

image


جزیرے پر 2 سال تنہا گزارنے والی خاتون
تیسری حیرت انگیز کہانی ایک خاتون کی ہے جس کا نام ایڈا بلیک جیک تھا ۔اگر آپ نے کاسٹ نامی ایک ہالی وڈ فلم دیکھی ہے جس میں ایک آدمی کئی سال تک اکیلے ایک جزیرے میں پھنس جاتا ہے ۔ تو آپ کو یہ کہانی بلکل اس جیسی لگے گی ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ یہ کہانی حقیقت پر مبنی ہے ۔ اس عورت کا تعلق الاسکا سے تھا۔ اس کو ایک کینیڈین ٹیم نے ایک مشن کے لیے منتخب کیا تھا ۔ یہ ٹیم 4 لوگوں پر مشتمل تھی ۔جس میں سے ایک یہ عورت بھی شامل تھی ۔ یہ ٹیم ریگن نامی ایک جزیرے میں مہم کے سلسلے میں نکلی ان کا مقصد یہ تھا کہ اس سنسان جزیرے کو کینیڈا کا حصہ بنایا جائے ۔ لیکن ایسا نہیں ہوسکا 16 ستمبر 1921 کو یہ لوگ اپنا مشن پورا کرنے کے لیے جزیرے کی طرف نکلے ۔ لیکن وہاں پہنچ کر یہ لوگ راستہ ہی بھول گئے۔

چونکہ اس جزیرے کا درجہ حرارت مائنس میں ہوتا ہے اور یہاں رہنا مشکل ہوتا ہے ۔تو کچھ مہینے وہاں رہنے کے بعد ان لوگوں کے پاس کھانے کا سامان بھی ختم ہونے لگا۔ ان میں سے ایک آدمی بیمار پڑ گیا ۔ اور ایڈا بلیک جیک کو اس کا خیال رکھنے کی ذمہ داری دی اور باقی لوگ راستہ اور مدد تلاش کرنے کے لیے نکل گئے ۔لیکن پھر کبھی لوٹ کر نہ آئے ۔پیچھے یہ وقت اس آدمی کو اس سرد موسم میں بچانے میں ناکام ہوگئی اور اس جزیرے میں اکیلی رہ گئی ۔ سرد موسم اور کھانے کو کچھ نہیں اور دور دور تک کسی انسان کا نام و نشان نہیں تھا ۔لیکن اس عورت نے ہمت نہ ہاری اور اس جزیرے میں 2 سال گزار دئیے ۔ آہستہ آہستہ اس نے شکار کرنا سیکھ لیا جس کے ذریعے یہ اپنی بھوک مٹاتی تھی ۔اس کے مطابق یہ اکیلے رہ رہ کر پاگل ہونا شروع ہوگئی تھی ۔
 

image


پھر ایک دن اچانک ایک ٹیم نے اسکو وہاں سے ریسکیو کرلیا ۔ یہ جزیرا اب رشیا کا حصہ ہے۔ لیکن یہ جزیرہ اس عورت کی کہانی اور بہادری کی وجہ سے مشہور ہے ۔

YOU MAY ALSO LIKE: