سال 2018:دنیا کی طاقتور ترین افواج میں پاکستان کا نمبر؟

فوج چاہے کسی بھی ملک کی ہو اس کی اولین ذمہ داری اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنا اور اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوتی ہے- اسی اعتبار سے دنیا کے تقریباً تمام ممالک نے اپنی افواج قائم کر رکھی ہیں جو کہ کئی منفرد صلاحیتوں کی مالک ہونے کے علاو جدید جنگی ہتھیاروں سے بھی لیس ہیں-ہم آج آپ کو سال 2018 کی دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور افواج کے بارے میں بتائیں گے جن کی درجہ بندی حال ہی میں بین الاقوامی ادارے گلوبل فائر پاور نے کی ہے- یہ درجہ بندی جغرافیائی مقام٬ افرادی قوت٬ قدرتی وسائل کے توازن اور حالیہ معاشی استحکام کی بنیاد پر کی گئی ہے-


جرمنی:
دنیا کی طاقتور افواج کی فہرست میں دسویں نمبر پر موجود جرمنی کی آبادی 8 کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ہے جبکہ اس کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 1 لاکھ 78 ہزار سے زائد ہے- جرمنی کی فضائی فوج 714جنگی طیارے رکھتی ہے جبکہ جرمنی کے پاس 432 جنگی ٹینک بھی ہیں- اس کے علاوہ جرمن بحریہ کے اثاثوں کی تعداد 81 ہے-

image


ترکی:
فہرست میں نویں پوزیشن رکھنے والے ملک ترکی کی آبادی بھی 8 کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے- ترکی کی فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 3 لاکھ 50 ہزار ہے- ترکی کے پاس 1056 جنگی طیارے٬ 2446 جنگی ٹینک جبکہ اس کے بحریہ اثاثوں کی تعداد 194 ہے-

image


جاپان:
جاپان فہرست میں آٹھویں پوزیشن رکھتا ہے اور اس کی آبادی 12 کروڑ 64 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہے جبکہ فعال جاپانی فوجی اہلکاروں کی تعداد 2 لاکھ 47 ہزار سے زائد ہے- جاپان 1508 جنگی طیاروں کا مالک ہے اور اس کے علاوہ 679 ٹینک بھی رکھتا ہے- جاپان کی بحریہ کے اثاثوں کی تعداد 131 ہے-

image


جنوبی کوریا:
طاقتور افواج میں ساتویں پوزیشن جنوبی کوریا کی ہے- 5 کروڑ 18 لاکھ سے زائد افراد والے اس ملک کی فعال آرمی اہلکاروں کی تعداد 6 لاکھ 25 ہزار ہے- جنوبی کوریا 1560 جنگی طیاروں کا مالک ہے جبکہ 2654 فوجی ٹینک رکھتا ہے- اس کے علاوہ نیول اثاٹوں کی تعداد 166 ہے-

image


برطانیہ:
فہرست میں چھٹی پوزیشن پر موجود برطانیہ کی آبادی 6 کروڑ 47 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہے- اس ملک کے فعال فوجی اہلکار 1 لاکھ 97 ہزار سے زائد ہیں- برطانیہ کی جنگی طیاروں کی تعداد 832 ہے جبکہ یہ 227 ٹینک بھی رکھتا ہے- برطانیہ کی بحریہ کے اثاثوں کی تعداد 76 ہے-

image


فرانس:
فرانس دنیا کی طاقتور افواج کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے- 6 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل آبادی رکھنے والے اس ملک کی فوج 2 لاکھ 5 ہزار فعال اہلکاروں پر مشتمل ہے- فرانس اس وقت 1262 جنگی طیاروں کا مالک ہے جبکہ 406 فوجی ٹینک بھی رکھتا ہے- اس ملک کی بحریہ 118 اثاثوں کی مالک ہے-

image

بھارت:
طاقتور افواج کی فہرست میں چوتھی پوزیشن بھارت کی ہے- بھارت ایک بہت بڑی آبادی والا ملک ہے اس وقت یہاں کی آبادی 1 ارب 28 کروڑ 19 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہے- اتنی بڑی آبادی والے ملک کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 13 لاکھ 62 ہزار سے زائد ہے- بھارت کے پاس 2185 جنگی طیارے ہیں اور اس کے ٹینکوں کی تعداد 4426 ہے- بھارتی بحریہ کے اثاثوں کی تعداد 295 ہے-

image

چین:
اس فہرست میں تیسرے درجہ پر چین ہے جس کی آبادی بھارت سے بھی زیادہ ہے- اس ملک کی آبادی 1 ارب 37 کروڑ اور 93 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے- چین کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 21 لاکھ 83 ہزار ہے- چین 3035 جنگی طیارے رکھتا ہے اور اس کے پاس 7716 جنگی ٹینک بھی ہیں- اس کے علاوہ چینی بحریہ کے اثاثوں کی تعداد 714 ہے-

image

روس:
دنیا کی دوسری سب سے طاقتور فوج رکھنے والا ملک روس ہے جس کی آبادی 14 کروڑ 22 لاکھ سے زائد پر افراد پر مشتمل ہے- روس کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد 10 لاکھ 13 ہزار سے زائد ہے- روس 3914 جنگی طیارے رکھتا ہے اور ساتھ ہی 20300 جنگی ٹینکوں کا مالک بھی ہے- اس ملک کی بحریہ 352 اثاثوں کی مالک ہے-

image

امریکہ:
دنیا کی سب سے طاقتور فوج کا اعزاز امریکہ کے پاس ہے- امریکہ کی آبادی 32 کروڑ 66 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہے- امریکہ کی فوج میں فعال اہلکاروں کی تعداد 12 لاکھ 81 ہزار 900 ہے- امریکہ 13362 جنگی طیاروں کا مالک ہے اور ساتھ ہی 5884 جنگی ٹینک بھی رکھتا ہے- اس ملک کی بحریہ 415 اثاثوں کی مالک ہے-

image

پاکستان:
دنیا کی طاقتور افواج کی اس فہرست میں پاکستان 17واں نمبر ہے- پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 49 لاکھ سے زائد افراد پر مشتمل ہے- پاکستان کے فعال فوجی اہلکاروں کی تعداد اس وقت 6 لاکھ 37 ہزار ہے- پاکستان 1281جنگی طیارے رکھتا ہے اور 2182 جنگی ٹینکوں کا بھی مالک ہے- پاکستان کی بحریہ اس وقت 197 اثاثوں کی مالک ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Using over 55 factors to determine a country’s PowerIndex score, the Global Firepower 2018 list ranks the most powerful military nations in the world. Of the 136 advanced and lesser developed nations included, the parameters include their geographical location, natural resource reliance, manpower and current economic health.