کمشنر برائے انسانی حقوق، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مسئلہ کشمیر

اقوام متحدہ کے آفس کمشنر برائے انسانی حقوق Office of the United Nations High Commissioner for Human Rights (OHCHR) نے جون2016ء سے اپریل2018 ء تک کی 169 نکاتی رپورٹ 18جون 2018ء کو شائع کی۔اس کی پی ڈی ایف فائل نیٹ نیٹ لنک https://www.ohchr.org/Documents/Countries/PK/Developments
InKashmirJune2016ToApril2018.pdfپرموجود ہے۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بھاتی افواج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ رپورٹ میں دونوں فریقین سے کہا گیا ہے کہ کشمیر میں تشدد بند اور مسئلہ کشمیر بامعنی مذاکرات سے حل کیا جائے، رپورٹ کہتی ہے کہ کشمیر متنازع خطہ ہے جس نے لوگوں کی زندگیا برباد کردیں ہیں، کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم اور انسانی حقوق کی پامالیو کو روکا جائے۔اظہار رائے اور مذہب کی آزادی کو بحال کیا جائے۔ رپورٹ میں کشمیر کو ایک متنازع خطہ قرار دیتے ہوئے اس خطہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور د یا گیا ہے ۔اقوام متحدہ کی جانب سے کشمیر کے متنازع خطے سے متعلق یہ پہلی تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے ۔ 169نکاتی اس رپورٹ میں بھارت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ بھارت گزشتہ تیس سالوں کے درمیان فوج اور مسلح شدت پسندوں کے ہاتھوں جو ہلاکتیں ہوئی ہیں ان کی از سر نو تحقیقات کی جائیں۔ رپورٹ کے مطابق 8جولائی2016ء کو 22سالہ نوجوان برہان وانی کی ہلاکت (شہادت) سے مارچ2018ء تک 130سے145کشمیری مظاہرین فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کی ایسی داستان ہے کہ جسے جھٹلا یا نہیں جاسکتا لیکن بھارت بدستور میں نہ مانوں والی پالیسی پر عمل پیرا ہے اس نے اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے، جو کہ اُسے کرنا ہی تھا اور وہ یہ عمل عرضہ دراز سے کرتا چلا آرہا ہے ۔ بھارت کا اس رپورٹ پر ردعمل یہ سامانے آیا ہے کہ یہ رپورٹ غیر تصدیق شدہ معلومات سے مرتب کی گئی ہے۔ اور یہ کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے، پاکستان نے اسے بھارت کی ہٹ دھرمی قراردیتے ہوئے رپورٹ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل کرے اور کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینا بند کردے ۔ پنڈت جواہر لال نہرو نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں سے استصواب رائے کا وعدہ کیا تھا ۔ سلامتی کونسل بھارت کو اس کے کیے ہوئے وعدہ پر عمل درآمد کرانے میں ناکام نظر آتی ہے۔ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ ’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘۔پڑوسی ہونے کے باوجود دونوں ملکوں کے مابین کشمیر کا مسئلہ وجہ کشیدگی بنا ہوا ہے۔ بھارت نے ہٹ دھرمی اور وعدہ خلافی کی انتہا کردی ہے ۔ وہ تو پاکستان ہی کو تسلیم نہ کرنے کے در پے ہے۔ اس کی پاکستان دشمنی روز وشن کی عیاں ہیں۔ 1971ء میں وہ یہ گھناؤنا کھیل بنگلہ دیش کی صورت میں کھیل چکا ہے۔ اب بھی بلوچستان میں مکروہ کردار ادا کررہا ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا ۔یہ بات ہے 1946ء کی ہے، قائداعظم نے مسلم کانفرنس کی دعوت پر سرینگر کا دورہ کیا جہاں قائد کی دور اندیش نگاہوں نے سیاسی، دفاعی، اقتصادی اور جغرافیائی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیر کو پاکستان کی ’شہ رگ‘ قرار دیا۔ مسلم کانفرنس نے بھی کشمیری مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے 19 جولائی 1947ء کو سردار ابرہیم خان کے گھر سری نگر میں باقاعدہ طور پر قراردا د الحاقِ پاکستان منظور کی لیکن جب کشمیریوں کے فیصلے کو نظر انداز کیا گیا تو مولانا فضل الہٰی وزیرآبادی کی قیادت میں 23 اگست 1947ء کو مسلم جدجہد کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ 15 ماہ کی مسلسل جدوجہد کے بعد موجودہ آزاد کشمیر آزاد ہوا۔ اگر قائد اعظم اپنے سیاسی تدبر کا اظہار اس وقت نہ کرتے تو بھارت کی شاطر نگاہیں آزاد کشمیر کو بھی مقبوضہ کشمیر کی طرح اپنی گرفت میں لے لیتیں۔ قائداعظم کا تدبر ہی تھا کہ جس کے باعث کشمیر کو آزادحیثیت ملی۔

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق (OHCHR)کی رپورٹ درست کہتی ہے کہ حق خود ارادیت کشمیریوں کا پیدائشی حق ہے ۔ اپنے اس حق کے حصو ل کے لیے کشمیری طویل عرصے سے عملی جدوجہد کررہے ہیں ۔ جس کے لیے سینکڑوں کشمیری اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی قیام پاکستان کے بعد سے شروع نہیں ہوئی بلکہ یہ جدوجہد1931ء میں اس وقت شروع ہوچکی تھی جب پاکستان کا خواب دیکھنے والے مفکرِ پاکستان علامہ اقبال نے سب سے پہلے 14اگست 1931ء کو لاہور میں یوم کشمیر منایا ۔مقبوضہ کشمیر دراصل لارڈ ماؤنت بیٹن ، جواہر لال نہرو اور شیخ عبداﷲ کی سازش اور گٹھ جوڑ کے نتیجے میں بھارت کے قبضے میں گیا ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل اختلاف کی وجہ یہی مسئلہ کشمیر ہی ہے۔پاکستان کی اب تک بھارت سے تین جنگیں ہوچکی ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر بڑی قوتیں بھی اس مسئلہ کو حل کرانے میں سنجیدہ نظر نہیں آتیں۔ان تمام کی خاموشی ایک سوالیا نشان ہے۔بھارت نے ظلم و زیادتی کے تما م حربے آزمائے ، مقبوضہ کشمیر کے نہتے کشمیریوں پر ظلم و زیادتی کی انتہا کردی لیکن آفرین ہے ان بہادر کشمیریوں پر کہ ان کے اندر سے جذبہ حریت کم نہ ہوا اور بھارت اب ظلم و جبر کے نئے نئے گُر استعمال کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے اور انہیں عملی جامہ پہنانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ اسے نہیں معلوم کہ مسلمان اپنی گردن کٹوا تو سکتا ہے لیکن ظلم و جبر کے آگے، کفر کے سامنے جھک نہیں سکتا۔انشاء اﷲ بھارت کی ہر سازش ، ہر حربہ، بڑے سے بڑا ظلم و بربریت کشمیری مسلمانوں کے جذبہ حق خود ارادیت کوختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارت یکم جنوری1949ء کو از خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے گیا ۔ جب اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت کی قرارداد منظور کی تو مسلسل اس سے رو گردانی کررہا ہے۔بھارت نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق (OHCHR)کی موجودہ رپورٹ کو مسترد کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت طویل عرصے سے نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھارہا ہے۔ لیکن کشمیر ی عوام ایک دن ضرور بھارت کے ظلم اور قبضے سے آزادی حاصل کریں گے۔ ساحر لدھیانوی ؂
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا
ظلم بس ظلم ہے آغاز سے انجام تلک
خون پھر خون ہے سو شکل بدل سکتا ہے
ایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے
ایسے شعلے کہ بجھاؤ تو بجھائے نہ بنے
ایسے نعرے کہ دباؤ تو دبائے نہ بنے

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 850 Articles with 1253412 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More