پردے سے متعلق سائنسی حقائق

تحریر: عائشہ صدیقہ (سیالکوٹ)

آپ کو نقاب/ عبایہ میں گرمی نہیں لگتی؟ اس میں سانس بند نہیں ہوتا؟ بہت ہی مشکل کام ہے نا پردہ کرنا؟ ایسا کوئی نا کوئی سوال ہمیں اکثر گردش کرتا دکھائی دیتا ہے۔ تو آئیے آج ان سب سوالوں کا جواب ڈھونڈ لیتے ہیں۔
 

image


ہمارے جسم کا مخصوص درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ جس پر ہمارے جسم کے تمام اعضاء درستی سے کام کرتے ہیں۔ جب یہ درجہ حرارت اس مقررہ حد سے بڑھ جاتا ہے تو جسم کے افعال متاثر ہونے لگتے ہیں۔

اس درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے قدرت نے ہمارے جسم میں کچھ نظام رکھے ہوئے ہیں جس میں سب سے اہم عملِ تَبخیر (Evaporation) ہے۔ دوسرے تمام مائعات کی نسبت پانی میں یہ صلاحیت ہے کہ یہ زیادہ حرارت جذب کر کے کم تبخیر (evaporate) ہوتا ہے۔ ایک لیٹر پانی میں سے صرف 2 ملی لیٹر پانی بخارات بن کر باقی کے 998 ملی لیٹر پانی کا درجہ حرارت 1 ڈگری کم کر دیتا ہے۔ یعنی پانی زیادہ درجہ حرارت جذب کرکے کم تبخیر ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پانی کی حرارت جذب کرنے کی یہی صلاحیت ہمارے جسم کا درجہ حرارت متوازن رکھتی ہے۔ ہمارے جسم میں عمل تبخیر (Evaporation) پسینے کے ذریعے ہوتا ہے اس طرح باقی جسم کا درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے اسے لیے عمل تبخیر (یعنی پسینہ آنے) کے فوراً بعد ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے اور اگر آپ تھوڑی سی ہوا لیں تو جسم کا ٹمپریچر مزید کم ہو جاتا ہے۔
 

image

جب آپ اپنی جلد کو براہ راست سورج کی روشنی میں رکھتے ہیں تو درجہ حرارت تیزی سے بڑھتا ہے اور بہت زیادہ پسینہ آتا ہے جس کی وجہ سے جسم کے پانی اور نمکیات کا لیول (Level) تیزی سے گرنے لگتا ہے۔ ایسے میں اگر ہم جسم کو کپڑے سے ڈھانپ دیں تو جسم اور سورج کی روشنی کے درمیان ایک ڈھال آجاتی ہے جس کی وجہ سے عملِ تبخیر کم ہوجاتا ہے۔

دوسری بات یہ کہ اگر آپ کْھلا لباس استعمال کریں تو اس میں مْسَلسَل ہوا کا گزر ہوتا رہتا ہے جو پسینہ آنے کی صورت میں آپ کے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کا کام کرتا ہے۔ اس لیے گرمیوں میں مکمل اور کھلے لباس کا استعمال زیادہ موزوں ہے کیونکہ چست لباس ہوا کا گزر روک دیتے ہیں۔

لہٰذا دیکھا جائے تو اس طرح عبایا اور نقاب کرنے والی خواتین گرمی سے زیادہ محفوظ رہتی ہیں۔ سیاہ اور گہرے رنگ حرارت کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس کے لیے آپ پردہ کرنے کے لیے سفید یا نیلے رنگ کا استعمال کرلیں کیونکہ یہ حرارت کو کم جذب کرتے ہیں۔ اسی طرح سردیوں میں عبایا اور نقاب آپ کو سردی سے محفوظ رکھتا ہے۔

مزید برآں مکمل لباس کا استعمال موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی میں آنکھ، ناک، گلہ اور جِلد کے امراض بالخصوص کینسر سے بچاتا ہے۔ اس کے علاوہ نقاب آلودہ ہوا کے لیے فلٹریشن کا کام کرتا ہے۔ گرین ہاؤس ایفیکٹ، گلوبل وارمِنگ اور اوزون ڈِپلیشن کے باعث سورج کی نقصان دہ شعاعوں اور ماحولیاتی اثرات سے بچانے کے لیے چہرے سمیت کا مکمل لباس ناصرف خواتین بلکہ مَردوں کے لیے بھی موثر ہے۔ بلکہ ہمارے گِرد کچھ ذہین مرد حضرات گرمی میں باہر نکلتے وقت مکمل لباس کے ساتھ منہ ڈھانپ کر اور کچھ تو سر پر گیلے تولیے کا استعمال کرکے خود کو گرمی کے اثرات سے محفوظ کرتے ہیں۔ لہٰذا پانی کا زیادہ استعمال، کھلا اور مکمل لباس آپ کو موسمی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔
 

image


ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’لا یکلف اﷲ النفس لا ما وسعھا اﷲ‘‘ تعالیٰ کسی بھی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ نہیں آزماتا (بوجھ نہیں ڈالتا)-

سو پردے کا حکم طاقت کے مطابق ہی نہیں بلکہ موزوں بھی ہے بلکہ مجھے اس میں بڑی حکمت نظر آتی ہے کیونکہ فزکس کے لاء آف تھرموڈائنامکس ( Law of thermodynamics) میں ایک لاء آف اینٹراپی (Law of Entropy) ہے جس کے مطابق ہر گزرتے وقت کے ساتھ ماحول بگاڑ کی طرف جارہا ہے۔ سو ہم دیکھتے ہیں کہ زمین کا درجہ حرارت اور ماحول گزرتے وقت کے ساتھ خراب ہوتا چلا جا رہا ہے لہٰذا قیاس کیا جاسکتا ہے کہ حکم پردہ سے پہلے زمین کا ماحول موجودہ آلودگی کے برعکس بہت بہتر اور صاف ستھرا تھا مگر چونکہ اسلام قیامت تک کے لیے ہے اس لیے خالق نے انسانیت کے لیے وہ اَحکام نازل فرمائے جو ماحولیاتی لحاظ سے بھی انسان کے لیے موافق اور بہتر ہوں۔

اس ساری وضاحت کے بعد یہ کہنا کہ پردہ کرنا نہایت مشکل کام ہے۔ اس میں گرمی لگتی ہے۔ سانس نہیں لیا جائے گا۔۔۔ تو اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ اﷲ نے آپ پر ایسا حکم نازل فرمایا جس کا بوجھ اٹھانے کی آپ میں صلاحیت نہیں ہے تو (معاذ اﷲ) آپ کا کلام مندرجہ بالا آیت کے منافی ہوگا۔ یعنی حکم پردہ کی نافرمانی کے ساتھ آپ انکار آیت کے بھی مرتکب ہوں گے۔

آپ فیشن، لوگوں کے اعتراضات یا باتوں کے خوف سے اپنے آپ کو اس گناہ کا مجرم نا بنائیں۔ بے تْکّے جواز پیش کر کے اپنے آپ کو جھوٹی تسلیاں دے کر مطمئن کرنے کی کوشش مت کریں۔ روزِ محشر آپ اﷲ کو یہ جواز نہیں دے سکتے کہ تیرا حکم اس وجہ سے ہمارے لیے قابل عمل نہیں تھا۔ خود کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر کے پوچھیں کہ اب آپ کی عقل کے پاس کیا جواز ہے پردے سے انکار کا؟ بلکہ ایک روایت ہے کہ’’ اﷲ تعالیٰ اس بالغ عورت کی نماز قبول نہیں فرماتا جب تک وہ پردہ نا کرے‘‘۔ (سنن ابو داؤد) یہ حکم ظلم ہیں نا ہی زیادتی بلکہ بہت سی معاشرتی برائیوں اور ماحولیاتی اثرات سے بچنے کا ذریعہ ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Niqab women veiling represents a woman’s submission to her Creator and her connection with the faith. Niqab is a symbol, but in reality, it is much more than that. Niqab or women veiling is a religious obligation, which a woman has to commence. When a Muslim woman wears Hijab she is obeying and submitting to Allah.