درد کے رشتے

بائیک خوامخوا شہر کے مرکزی سرکاری ہسپٹل کی طرف مڑگئی،،،منزل کوئی اور ہی
تھی،،مگر شاید بائیک کو عادت سی ہوگئی تھی،،وہ امید اور دعا کی عادی ہو گئی
تھی،،،!

بائیک اندھیرے سے روشنی میں داخل ہوگئی،،پارکنگ سے ہوتی ہوئی وہ خودبخود
مشینی انداز میں کینسر بلاک نمبر ٤ کے سامنے جاکر غمزدہ سی فکرمند سی رک
گئی۔
وہ بہت بوجھل مگر تیزی سے بائیک لاک کرکے چندہی چھلانگوں سے اندر پہنچ،،،
جاناچاہتا تھا مگر آج واچ مین اسےدیکھ کر چونک سا گیا،،،مگر اس نے واچ مین کو
نظر انداز سا کردیا،،،بس ہاتھ ہلاتا ہوا تیزی سے وارڈ نمبر ٨ کی سیڑھیاں چڑھتا چلا
گیا۔

وہی مانوس سی بو اس کے ناک کے نتھوں سے ہوتی ہوئی اس کے پھیپھڑوں میں گم
سی ہوگئی،،،
وہ بیڈ نمبر ١١ کی طرف بڑھتا چلاگیا،،،اس کی سوچوں میں اس کے پیارے کا ہاتھ
کا اٹھانا تھا،،،پھر کانوں میں السلام وعلیکم کی وہی آواز اک تسلی کی لہر دے جائے
گی اور وہ اس سے ہلکی پھلکی بات کرے گا،،،پھر علاج کی تعریف کرکے اسکا کچھ
مساج کرے گا،،،

پھر بولے گا،،یار ہمت کرنا بس،،،تیری ہمت ہی ہم سب کا حوصلہ ہے،،،اسکی آنکھ
بھیگ سی جائے گی اور وہ منہ چھپانے لگے گا،،،جھوٹ موٹ سیل فون کو چیک کرنے
لگے گا جبکہ وہاں دیکھنے کو کچھ نہیں ہوگا،،،

پھر اس کی ضرورت،،کھانا،،،چائے،،،سینڈوچ کا پوچھے گا،،،،اور کچھ چیزیں جو اس کو
منع ہیں،،،اس کے مانگنے پر جھوٹ سا بہانہ کرے گا اور وہ غصہ کرے گا،میں مسکرا
دوں گا کہ شکر ابھی غصہ ہے،،،اِٹس گڈ سائن،،،،

وہ بیڈ گیارہ کے پاس تھا مگر وہاں تو کوئی اور مریض لیٹا ہوا ہے،،،اس کاجگرنہیں ہے،،
نہ ہاتھ اٹھایا،،،نہ مایوس سی آنکھوں سے وہ زبردستی مسکرایا،،،
کندھے پر وارڈ کے میل سٹاف کا ہاتھ تسلی سی دیتا ہے،،،!!

وہ بھیگی سی آنکھیں لیے بائیک کے پاس آکر فٹ بال کی چھوٹی سی دیوار پر گر سا جاتا
ہے۔اپنی ٹی شرٹ کے دامن سے آنکھیں صاف کرتا ہے،،،!

کل صبح قبرستان جانا ہے،،،وہ ضرور سلام کرے گا،،،ہاں،،،ضرور،،،میں ضرور آؤں گا،،،!!!

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1194613 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.