سرزمین حرمین شریفین پر میزائل حملوں کی خوفناک سازشیں

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

سعودی عرب کی فضائی ڈیفنس فورس نے یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے داغا گیا ایک اور بیلسٹک میزائل سرحدی شہر جازان میں مار گراتے ہوئے ملک کوتباہی سے بچا لیا۔میزائل حملہ میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ چند دن قبل بھی حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر دو بیلسٹک میزائل داغے گئے تھے جن میں سے ایک یمن کے اندر جبکہ دوسرے کو صحرائی علاقے میں مار گرایا گیا تھا۔ حرمین نیوز ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کی مدد کے لیے قائم عرب اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ حوثیوں کی طرف سے سعودی عرب میں شہری آبادی کو دانستہ طورپر نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حوثی باغی سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل حملے جاری رکھ کر اقوام متحدہ کی قراردادوں 2231 اور 2216 کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں۔یاد رہے کہ حوثی باغی گذشتہ کچھ عرصے کے دوران سعودی عرب پر ایک سو سے زائد بیلسٹک میزائل حملے کرچکے ہیں۔ پاکستان نے سعودی عرب پر ہونے والے حوثی باغیوں کے میزائل حملوں کی مذمت کی ہے۔

حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب کے مختلف شہروں پر داغے گئے میزائل حملوں پر پوری مسلم امہ میں غم و غصہ کی لہرپائی جاتی ہے۔ان کی طرف سے میزائل حملے دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔اس سے قبل وہ مکہ مکرمہ پر میزائل حملہ کی بھی ناکام کوشش کر چکے ہیں۔ ماضی میں حوثی باغیوں کے لیڈروں کی جانب سے واضح طور پر مکہ اور مدینہ پر قبضہ کی دھمکیاں بھی دی جاتی رہی ہیں۔یمن میں بغاوت کا آغاز ہوا تو سعودی عرب نے فوری طور پر وہاں فوجی کارروائی شروع نہیں کی، بلکہ چار سال تک اس مسئلہ کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوشش کی۔اس سلسلہ میں سعودی قیادت کو کچھ کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں، لیکن بعض قوتیں چونکہ یمن کی سرزمین پر فوجی اڈہ بنا کر سعودی عرب کے خلاف گھیراؤ کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا تھیں اس لئے بین الاقوامی سیاست آڑے آئی اور سعودی عرب مخالف قوتوں کی شہ پر حوثی باغیوں(جن کی تعداد یمن کی کل آبادی کا شاید پندرہ فیصد سے بھی کم ہو) نے یمن میں امن کے لئے کئے گئے سمجھوتہ کی خلاف ورزی کی اور یہاں امن و امان کے قیام کی سب کاوشیں دھری کی دھری رہ گئیں۔ عر اق پر قبضہ اور شام کی صورت حال کے پیش نظر صاف طور پر دکھائی دے رہا تھا کہ سعودی عرب کا چاروں اطراف سے گھیراؤ کیا جارہا ہے اور اس سلسلہ میں صلیبیوں و یہودیوں کی باغیوں کو مکمل پشت پناہی حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ جب حوثی باغیوں نے بیرونی قوتوں کی مددسے صنعا شہر پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کے دینی مرکز سعودی عرب کے خلاف اعلانیہ طور پر مذموم عزائم کا اظہار کیا جانے لگا تو پھر سعودی عرب نے باقاعدہ فوجی اتحاد بنا کر اس بغاوت کو کچلنے کے لئے عسکری کارروائی کا فیصلہ کیا۔غیر جانبدار تجزیہ نگاروں نے اس وقت بھی کہا تھاکہ یمن میں اٹھنے والی بغاوت قطعی طور پر دو ملکوں کی جنگ نہیں، وہاں باغی ایک منتخب حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں اور سرزمین حرمین شریفین پر حملوں کی کھلی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اس لئے انہیں طاقت و قوت کے ذریعہ کچلنا بہت ضروری ہے۔اس طرح کے باغی جو بار بار سعودی سرحدوں سے دراندازی کی کوشش کرتے اور سرحد کے قریب آکر جنگی مشقیں کی جاتی ہیں کسی ڈھانچے میں فٹ ہونے والے نہیں ہیں۔آج سعودی عرب کا حوثی باغیوں کو کچلنے کا موقف بالکل درست ثابت ہو رہا ہے اور اس امر کی بھی واضح تصدیق ہوتی ہے کہ یمن میں بغاوت کھڑی کرنے کا اصل مقصد سرزمین حرمین شریفین کو نشانہ بنانا اور اسے کمزور کرنا ہی ہے۔خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جہاں ملکی سطح پر اہم سیاسی فیصلے کئے وہیں یمن میں قیام امن اورحوثی باغیوں کی مکہ ، مدینہ پر حملوں کی دھمکیوں کے پیش نظر فیصلہ کن آپریشن شروع کرنا بھی انتہائی اہم فیصلہ تھا،جس میں برادر اسلامی ملک کونمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ بہرحال حوثی باغیوں کی طرف سے سرزمین حرمین شریفین پر میزائل حملے حالیہ جاری جنگ کی ایک نئی اور خطرناک پیش رفت ہے، جسے کسی طور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔نبی مکرمﷺ نے فرمایا تھاکہ اﷲ کی قسم! اے مکہ تو اﷲ کی ساری زمین سے بہتر اور اﷲ تعالیٰ کو ساری زمین سے زیادہ محبوب ہے اگر مجھے تجھ سے نکلنے پر مجبور نہ کیا جاتا تو میں ہرگز نہ جاتا۔اپنے گھر بیت اﷲ کی حفاظت اﷲ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لی ہے۔وہ ابرہہ کے ہاتھیوں کے لشکر کو چھوٹے پرندوں کے ذریعہ نیست و نابود کرسکتا ہے تو آج بھی صلیبیوں ویہودیوں کی پشت پناہی پر اس مقدس سرزمین کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو ایک لمحے میں تباہ وبرباد کر سکتا ہے،تاہم اصل امتحان تو دور حاضر میں موجود مسلمانوں کا ہے کہ وہ اس موقع پر کیا کردار ادا کرتے ہیں؟۔حقیقت یہ ہے کہ سرزمین حرمین شریفین پر حملہ کی کوششیں مسلمانوں کے دل پر ہاتھ ڈالنے والی بات ہے۔یہ مسئلہ سیاسی یا علاقائی نہیں، بلکہ ہر مسلمان کے عقیدے و ایمان کا مسئلہ ہے۔اس لئے دل میں ذرہ بھر ایمان رکھنے والا کوئی ادنیٰ مسلمان بھی ایسی ناپاک جسارت پر خاموش نہیں رہ سکتا۔مسلم حکمرانوں کو اس معاملہ پر ہر قسم کے ذاتی و سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے اور سرزمین حرمین شریفین کو نشانہ بنانے کی کوششیں کرنے والے باغیوں کو بزور قوت کچلنے کے لئے سعودی عرب کا ساتھ دینا چاہیے۔حوثیوں کے حالیہ حملے سے اس پروپیگنڈے کی بھی قلعی کھل گئی ہے کہ یمن میں عرب اتحاد کی کارروائی سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ اگر سعودی عرب کی زیر قیادت عرب ممالک کی فضائیہ حوثی باغیوں کے خلاف آپریشن کا آغاز نہ کرتی تو اس وقت حالات بہت مختلف اور امت مسلمہ کے دینی مرکز کے لئے اور زیادہ سخت خطرات کھڑے ہو جاتے۔اس لئے یہ بات طے شدہ ہے کہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے یمن کی سرزمین پر موجود بغاوت کا کچلنا بہت ضروری ہے۔ حق اور باطل کی اس لڑائی میں سب مسلم ملکوں کو متحد ہو کر دشمنان اسلام کے مذمو م منصوبے ناکام بنانے کے لئے بھرپو رکرداراد ا کرنا چاہیے۔پاکستان پر جب کبھی کوئی مشکل وقت آیا ہے سعودی عرب ہمیشہ ہمارے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوا ہے۔ اس وقت جب وہ مشکل صورت حال سے دوچار ہے توپاکستانی حکومت کابھی فرض بنتا ہے کہ وہ دیگر مسلمان ملکوں کو بھی ساتھ ملا کربرادر اسلامی ملک کے ساتھ کھڑاہواور ان کی ہر ممکن مددوحمایت کی جائے۔

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 117529 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.