رمضان نشریات اور ’’مسلکی جنگ‘‘

 اسلام کے بنیادی پانچ ارکان ہیں ِاﷲ کی عبادت ان پانچ ارکان کے ذریعے سے ہی کی جاتی ہے.روزہ اسلام کا دوسرا بنیادی رکن ہے،روزے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے باخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ روزہ ہر صاحب ِ صحت پر لازمی فرض ہے ۔روزہ اﷲ تعالیٰ کی رضا کی خاطر سارا دن بھوکا پیاسا رہنا اور عبادت کرنے کا نام ہے ،جس میں سحروافطار صرف دو مرتبہ کھانا کھایا جاتا ہے ۔سحری اور افطاری کے کھانوں میں اﷲ کے خاص تحفے موجود ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کے اﷲ فرماتا ہے کے’’ سحری کھا یا کرو بے شک سحری کھانے والوں کو اﷲ تعالیٰ پسند کرتا ہے ‘‘ اور دوسرا یہ کے افطاری کے وقت روزہ دار بھوکا پیاسا سب کھانے اور مشروبات آگے رکھ کے بیٹھ جاتا ہے اور اﷲ کی اجازت یعنی اذان کے بغیر ایک نوالہ تک نہیں توڑ تا اور اگر روزے سے قبل اﷲ کے حضور ہاتھ اٹھا کے جو بھی دعا کی جائے اﷲ اُس کو رد نہیں کرتا۔

اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ’’ ـروزہ مجھ سے ہے اس کی جزا ء میں دونگا‘‘یعنی اﷲ نے یہ فرمایا دیاکہ روزہ میری ذات کیلئے ہے اور اس کا اجر بھی میں ہی دونگا ۔ ماہ رمضان کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس برباکت مہینے میں خدا کی طرف سے شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔قید سے متعلق احادیث کی روح سے روایات بیان کی گئی ہیں کہ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے

ـ"جب رمضان کی پہلی شب ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ،جنم کے تمام دروازے بند کر دئے جاتے ہیں ،کوئی بھی دروازہ کھلا نہیں چھوڑا جاتا ،جنت کے تمام رروازے کھول دئے جاتے ہیں اور کوئی بھی دروازہ بند نہیں رکھا جاتا اور ایک ندادینے والا ندا دیتا ہے :اے خیر کے طالب آگے بڑھ: اور اے برائی کرنے والے برائی کے کام سے رک جا :اور بہت سے لوگ جہنم سے آزاد کئے جاتے ہیں ، اور ایساہر شب کو ہوتا ہے" (سنن الترمذی:682الصوم ۔ سنن ابن ماجہ : 1642 الصیا م )

اسی طرح ایک روایت یہ بھی ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ
"حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطانوں اور سرکش جنوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا جبکہ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ ایک منادی پکارتا ہے : اے طالب خیر۔۔۔! آگے بڑھ شر کے متلاشی رک جا،اﷲ تعالی کئی لوگوں کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے اور ماہ رمضان کی ہر رات یونہی ہوتا رہتا ہے"
1) ترمذی، السنن، ابواب الصوم، باب ما جا فی فضل شہر رمضان، 2 : 61، رقم : (682

عام طور پر دو چیزیں گناہ اور اﷲ تعالی کی نافرمانی کا باعث بنتی ہیں،ایک نفس کی بڑھتی ہوئی خواہش اور اس کی سرکشی، دوسرا شیطان کا مکر و فریب۔ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے، وہ نہ صرف خود بلکہ اپنے لا لشکر اور چیلوں کی مدد سے دنیا میں ہر انسان کو دین حق سے غافل کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے مگر رمضان المبارک کی اتنی برکت و فضیلت ہے کہ شیطان کو اس ماہ مبارک میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں شیطانوں کا جکڑ دیا جانا اس سے مراد یہ ہے۔ کہ شیطان لوگوں کو بہکانے سے باز رہتے ہیں اور اہل ایمان ان کے وسوسے قبول نہیں کرتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روزے کے باعث حیوانی قوت جو غضب اور شہوت کی جڑ ہے، مغلوب ہو جاتی ہے۔ غضب اور شہوت ہی بڑے بڑے گناہوں کا باعث ہوتے ہیں۔

ماہ صیام کے آخری ایام میں اس کالم کے لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ نے یہ فیصلہ خود کرنا ہے کہ کہیں آپ اس ماہ رمضان میں شیطانوں کے چیلوں کہ ساتھ تو نہیں رہے کہیں اُن کی بزم کا حصہ تو نہیں بنے ۔کیوں کہ متعدد نام نہاد مفتی ،مذہبی سکالر،اسلامی فنکاروں اور دیگر پروگراموں کے میزبانوں نے رمضان نشریات میں ادکاری کے بہت جوہر دیکھائے جو اہل اسلام کیلئے لمحہ فکریہ ہیں ۔تمام تر نجی چینل پر اس طرح کے پروگرام نشر کیے گئے جن کو اگر صاحب عقل دیکھیں تو ممکن ہے حیرت کہ سمندر میں ڈوب مرنے کیلئے تیار ہو جائیں کیونکہ دین اسلام ہمیں اسطرح کی تعلیمات ہرگز نہیں دیتا جس سے لوگ غافل ہو جائیں ۔ماہ رمضان میں نیکیاں اضافی ہو جاتی ہیں تو ہر انسان کی پہلے یہ کوشش ہوا کرتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمالی جائیں جبکہ اب ایسا ہوتا ہے کہ ہر ایک کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ رمضان نشریات کا حصہ بن کرنیکیوں کے بجائے انعامات حاصل کیے جائیں ،کیوں کہ پچھلے چند سالوں سے ہمیں اس طرف لایا جا رہا ہے کہ لوگ نیکی کے بجائے انعامات کو ترجیح دیں،ایک طرف ملک پاکستان کی عدالتیں رمضان کی نشریات پر پابندی کی بات کرتی نظر آتی ہیں تو دوسری جانب پیمرا اور میڈیا ہاؤسز ان نشریات کے حق میں کھڑے نظر آتے ہیں ،ایک میڈیا ہاؤس نے تو ریٹنگ کے چکر میں سحر و افتار ’’مسلکی جنگ ‘‘ کرائی تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی ان کے پروگرام اور چینل کو دیکھیں ،یوں تو موصوف خود ساختہ مذہبی سکالر ہونے کے ساتھ ساتھ خود کو نہ جانے کس قدر عالم دین سمجھتے ہیں کہ وہ جب چاہیں کسی کالر سے لے کر پروگرام میں آئے مستند عالم دین کو اپنے احمقانہ دائل سے ماسٹر کنٹرول روم(ایم سی آر) کے ذریعے چپ کرا دیتے ہیں ،موصوف ریٹنگ کے چکر میں شیطانی دماغ استعمال کرتے ہوئے متعدد ویڈیوکالز بھارت سے لیتے ہیں تاکہ’’ مسلکی جنگ‘‘ ضرور ہو ،اور میرے نزدیک وہ اس ماہ صیام میں اپنی کوشش میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں،حالانکہ دین اسلام ہمیں بھائی چارے کا درس دیتا ہے اور ماہ صیام کی اصل روح یہی ہے کہ ایک دوسرے کی بات کو برداشت کیا جائے اور ایسی کوئی بات نہ کی جائے جس کی وجہ سے کسی کی دل آزاری ہو اور اگر کوئی صاحب کسی ایجنڈے یا پلاننگ کے ساتھ ایک دوسرے میں اختلافات پیدا کراتے ہیں تو ایسے لوگوں سے دور رہنا چاہیے۔کسی بھی پروگرام میں بطور مہمان خصوصی آمد سے قبل مفتی صاحبان کو بھی یہ سوچنا چاہیے کہ وہ کسی ایسے پروگرام میں شمولیت نہ کریں جس کی میزبانی کرنے والا ادارکار ہونے کے ساتھ ساتھ نام نہاد خودساختہ مذہبی سکالر بھی ہو ۔

آخر میں اتنا کہوں گا کہ ہر ایک کو چاہیے کہ قرآن کو بار بار پڑھے ایسا کرنے سے ہی قرآن حلق سے نیچے اُتر سکتا ہے وگرنہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ،اگر آپ یہ سو چ رہے ہوں کہ رمضان کی ان نشریات یا سوشل میڈیا کے کلک سے آپ جنت میں داخل ہو جائیں گے تو میرے ناقص علم کے مطابق یہ کم علمی ہے باقی اﷲ تعالیٰ تو غفورورحیم ہے معافی کا در تو ہمیشہ کھلا ہے اور رہے گا۔

M A Doshi
About the Author: M A Doshi Read More Articles by M A Doshi: 20 Articles with 17426 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.