کیا پی ٹی آئی کراچی کا معرکہ سر کر پائے گی؟

الیکشن کے حوالے سے کراچی ہمیشہ ہی اہمیت کاحامل رہا ہے۔ یوں توکراچی کی اہمیت ہرلحاظ ہی سے ہے لیکن ’’یارلوگوں کو‘‘شہربدنصیباکی یاد الیکشن کے د وران آتی ہے۔ ہر دورمیں اس شہر کونظراندازکرنے کی پالیسی پربڑی ـــــــــــــــ’’باقاعدگی‘‘ سے عمل کیاجاتاہے ۔بڑی بڑی سیاسی جماعتیں یہاں آکردعوے توبڑے کرتی ہیں لیکن مسائل کے حل کیلئے کوئی آگے نہیں آتا۔کراچی پیٹ توسب کاپالتاہے مگراسے سنوارنے کیلئے آگے کوئی نہیں آتا۔کراچی ہمیشہ ہی الیکشن کے دوران سیاسی جماعتوں کامحوراورمرکز رہاہے لیکن اس بار اس کی اہمیت یوں بھی زیادہ ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کی کراچی پر گرفت کمزورپڑتی نظرآرہی ہے اورمیدان خالی دیکھ کر بہت سی سیاسی جماعتیں اپنا سکہ جمانے کی تگ و دوہ میں مصروف عمل ہیں۔ کراچی کی بدقسمتی ہے کہ اس شہر کو اس طرح سنوارا ہی نہیں گیا جیسے کہ اس کاحق تھاــــ’’روشنیوں کاشہر کراچی ‘‘بولتے وقت بھی دکھ کی ایک شدید لہر محسوس ہوتی ہے اوریہ درد ،وہی محسوس کرسکتا ہے، جس نے واقعی اس شہر کو روشنیوں کاشہر دیکھا ہے ۔پیپلزپارٹی کے دس سال کراچی کے بدترین سال ہیں ،جس نے اس شہر کو کچرا،دھواں ،گندگی ،غلاظت کے ڈھیر،مسائل کااانبار،لوڈشیڈنگ کے تحفے اوربیروزگاری کاخوف ناک، ناگ ہی دیا ہے ۔دوسری جانب کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہونے کادعویٰ رکھنے والی جماعت ایم کیوایم پاکستان خود اپنے وجود کو برقراررکھنے کی جدوجہدمیں مصروف عمل ہے۔ الیکشن میں حصہ لیتی ہے بھی یا نہیں اس کا فیصلہ ہونا ابھی ہونا باقی ہے ۔پیپلزپارٹی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے وہ کس منھ سے ووٹ مانگنے عوام کے پاس جائیگی اپنی کس کارکردگی کاحوالہ دے گی؟ کون سے کاموں کاکریڈٹ لے گی ؟یہ توپیپلزپارٹی کو ہی سوچنا ہے ۔پی ایس پی اپنے ننھے قدموں سے سیاست میں قدم تو رکھ چکی ہے لیکن ’’ہنوزدلی دوراست‘‘کے مصداق حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے یا نہیں یہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ایک اچھا آپشن ہوسکتا ہے لیکن کراچی والوں کیلئے یہ تجربہ کچھ ایسا خوشگوار نہیں رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے سب سے کم توجہ کراچی پر دی اوریہ اس کی سب سے بڑی سیاسی غلطی تھی ۔گزشتہ انتخابات میں ایم کیوایم کے ہوتے ہوئے ایک بڑے مارجن سے ووٹ لینا بڑی کامیابی تھی۔ لیکن تحریک انصاف اس کو کیش نہیں کراسکی ،اورروایتی سیاسی چال بازیوں میں الجھ کریہ شہر بھی اپنے ہاتھ سے گنوابیٹھی اس بار تحریک انصاف نے سندھ سے اٹھائیس امیدواروں کو منتخب کیا ہے ،جس میں سے گیارہ نیشنل اسمبلی کی سیٹ کیلئے جبکہ سترہ صوبائی اسمبلیز کیلئے منتخب کیے ہیں۔این اے ۱۲۲تھرپاکرسے بڑی وکٹ ملنے کاامکان ہے۔ شاہ محمودقریشی جیسے منجھے ہوئے سیاست دان یہ وکٹ لے پاتے ہیں یا نہیں اس کا پتا تو الیکشن ہی میں چلے گا۔ تاہم پی ٹی آئی کیلئے ایک اچھی خبریہ ہے کہ ایم کیوایم کے سابق رہنمارشیدگوڈیل نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد قیادت پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیارکرلی۔

دوسری جانب تحریک انصاف کیلئے ایک بڑاخطرہ ریحام خان کی کتاب کی صورت میں لٹک رہا ہے ان کی کتاب کاعین الیکشن کے وقت پر منظرعام پرآنابھی پی ٹی آئی کی مشکلات میں اضافہ کرسکتا ہے۔ کراچی کے باسی ’’باشعورعوام‘‘ ہیں، جو سیاسی سوچ بوجھ رکھتے ہیں،اورگزشتہ الیکشن کے تباہ کن نتائج بھگتنے کے بعد کس سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں اس کا اندازہ ووٹوں کی تعداددیکھ کر ہی لگایا جاسکتا ہے۔

شہرقائد پی ٹی آئی کے لیے ایک اہم وکٹ ہے، جسے سرکرنا اس کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں کارکردگی کے نام پر اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہاں موجودہ سیاسی صورت حال کسی حد تک پاکستان تحریک انصاف کے حق میں مددگار ضرورثابت ہوسکتی ہے ۔بلاشبہ تحریک انصاف واحد جماعت ہے، جس نے نوجوانوں کو سیاست میں متحرک کردیا ہے اس بات سے بحث نہیں کہ وہ منفی طور پر ہوا یا مثبت، اس بات کا کریڈٹ بہرحال تحریک انصاف کو جاتا ہے کہ وہ نوجوانوں کو سیاست میں دلچسپی لینے پر مجبورکرچکی ہے۔

دوسری جانب خان صاحب کی’’ یوٹرن والی پالیسی ‘‘بھی ان کے سیاسی کیریئرکیلئے تباہ کن ثابت ہوئی ہے، جس نے ان کی امیج بری طرح متاثر کیا ہے جس سونامی کو لے کرخان صاحب نے کراچی کا رخ کیا تھاوہ بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے ۔گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار صورت حال مختلف نظر آتی ہے۔ دوبڑی سیاسی جماعتیں اپنے آپ کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔مسلم لیگ ن اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتی ہے یا نہیں اس کی سیاسی بصیرت کاامتحان ہے۔ اے این پی اورمہاجرقومی موومنٹ بھی اس سیاسی صورت حال سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ کراچی والے اس بار کس کو موقعہ دیتے ہیں اورکون موقعے پر چوکہ لگاتاہے۔

Munawar Ahmed Khan
About the Author: Munawar Ahmed Khan Read More Articles by Munawar Ahmed Khan: 3 Articles with 4904 views Proud to be a Muslim-Pakistani,Journalist,Writer,Blogger & columnist, belong to different media houses and groups such as Daily Pakistan, Daily fronti.. View More