بیٹی رحمت ہے زحمت نہیں ۔۔۔

 دھیاں رحمت رب دی نبی اے فرمان فرمایا
تے اساں جگ دیاں رسماں خاطر نبی دا اے فرمان بھلایا
زمانہ جاہلیت میں لڑکیاں عیب سمجھی جاتی تھی اور اس زمانے میں لڑکیوں کو زندہ دفنایا جاتا تھا نہ ان کے کوئی حقوق تھے اور نہ ان لڑکیوں کا کوئی مرتبہ متعین تھا او ر تو اور لڑکیوں کو زندہ دفنا کر لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دیا کرتے تھے پھر جہالت کے اندھیرے چھٹے اور اسلام کا سورج طلوع ہوا اور لڑکیوں کے لیے انصاف کی شمع روشن ہوئی اور دین محمدی ﷺ کی شریعت لڑکیوں کے حقوق کے لیے کوشاں ہوئیں اور لڑکیوں کو حقوق دلائے اور ان کو مرتبہ دلایا اور عورت کو محفوظ بنانے کے لیے احکام لائے گئے اور یوں اسلام کی چادیواری میں محفوظ ہو گئی کیوں کہ اسلام ہی وہ دین تھا جس نے عورت کو اعزاز بخشا کہ وہ ماں کے روپ میں جنت بہن کے روپ میں عزت بیوی کے روپ میں جیون ساتھی اور بیٹی کے روپ میں رحمت بنی ۔

حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ بیٹیوں کو برا مت سمجھو اس لیے کہ میں بھی چند بیٹیوں کا باپ ہوں ۔آپﷺ نے لڑکیوں کو وہ اعزاز اور مرتبہ بخشا کہ آپﷺ نے فرمایا کہ کہ عورت کے لیے بہت ہی مبارک ہے کہ اس کی پہلی اولاد لڑکی ہو ۔حضورﷺ کا ایک اور جگہ ارشا د پاک ہے کہ تمہاری اولاد میں سب سے بہتر گھر میں رہنے والی لڑکیاں ہیں ۔حضورﷺ نے لڑکیوں کو عزت اور مرتبہ دے کر دوسری جگہ ان لوگوں کو خبردار کیا جن کی پرورش میں یہ لڑکیاں ہوتی ہیں کہ ان کے حقوق کے معاملے میں کوتاہی نہ کیجائے اس بارے میں حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس آدمی کو بچیاں عنایت ہو گئی پھر اس نے ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا تو یہ بچیاں آگ اور اس آدمی یعنی اپنے باپ کے درمیان رکاوٹ بن جائیں گی ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے ۔

جب کسی کے گھر لڑکی پیدا ہوتی ہے اور پھر وہ اس لڑکی کو زندہ درگو نہ کرے اور نہ اس کی توہین کرے نہ لڑکے کو اس پر ترجیح دے اﷲ اسے جنت میں داخل فرما دیں گے ۔

چونکہ بیٹی اﷲ کی رحمت ہے تو پھر جس گھر میں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو کیوں نہ اس گھر میں رحمت ہو خوشحالی ہو حضورﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اﷲ فرماتے ہیں کہ اے لڑکی تو زمین پر اتر میں تیرے باپ کی مدد کروں گا۔پھر جنت کا حصول لڑکیوں کے ساتھ اچھے برتاؤ سے مشروط کر دیا جو حقوق و مرتبہ اور اعزاز اور ان حقوق کو پورا کرنے کے عوض جو انعامات دین اسلام نے دیے ہیں اور کسی مذہب نے نہیں دیے ۔زمانہ جاہلیت میں عورتوں کے ساتھ جو استحصال جاری تھا اسلام نے ہی اسے محفوظ بنایا اور ان کے ساتھ اچھے برتاؤ کے بدلے جنت کا وعدہ کیا ۔

ہمارے معاشرے میں عام طور پر اور آج کے دور میں اسلام کی اتنی پختہ تعلیمات ہونے کے باوجود بھی لوگ بیٹی کے وجود کو تسلیم کرنے سے کتراتے ہیں ۔زمانہ جاہلیت کی کچھ نشانیاں ہمارے معاشرے کے لوگ اب بھی دہراتے ہیں اور لڑکیوں کے معاملے میں سخت سے سخت فیصلے کر جاتے ہیں حتی کہ انہیں جان سے مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے اکثر و بیشتر میڈیا کے ذریعے یہ خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ کسی عورت کے ہاں پانچویں بچی پیدا ہوئی تو اس کے خاوند نے اس بچی کو مار ڈالا یا کہیں جا کے پھینک آیا گویا کہ لوگ حضورﷺ کی تعلیمات کو بھول گے حضورﷺ نے جو حقوق لڑکیوں کے لیے متعین کیے لوگ ان لوگ سے مبراء ہو گے۔

خدارا بیٹی کے معاملے میں اﷲ سے ڈرو اسلام نے جو حقوق بیٹی کو دیے ہیں ان کو پورا کرو کیونکہ جنت میں جانے کا یہی شارٹ کٹ رستہ ہے۔اﷲ تعالیٰ جب کسی بندے سے خوش ہوتے ہیں تو ان کو بیٹیاں دیتے ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں لوگ لڑکیوں کی پیدائش پر مبارکباد توبہت دور کی بات ہے بلکہ اظہارِ افسوس کرتے ہیں یعنی انہیں اﷲ کے خوش ہونے کی کوئی پرواہ نہیں بلکہ اسے زمانے کی پرواہ ہے اسے خاندان کی جائیداد کی پرواہ ہے کہ یہ جائیداد کدھر جائے گی ۔ لہذا بیٹی کے معاملے میں اسلام کی تعلیمات پر غور کرو اور ان کو سمجھو کہ اسلام نے لڑکی کے کیا حقوق مقرر کیے ہیں تو پھر آپ کو خود ہی پتہ چل جائے گا کہ بیٹی رحمت ہے زحمت نہیں۔۔
Faisal Tufail
About the Author: Faisal Tufail Read More Articles by Faisal Tufail: 17 Articles with 24635 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.