رمضان المبارک کا تقدس اور عدلیہ کا کردار

پاکستان کے کل 117ٹی وی چینلز ہیں۔جن پر رمضان پروگرامز سے متعلق عدالتی حکم کی خلاف ورزی جاری ہے جس پرعدالت کو 8 ٹی وی چینلز کو نوٹسز جاری کرنا پڑے ہیں ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست گزار کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی کہ مختلف ٹی وی چینلز اس طرح کے پروگرام نشر کر رہے ہیں جو عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔9 مئی کو اسلام آبائی ہائی کوٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایک فیصلہ دیا ، جس میں ٹی وی چینلز کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ رمضان المبارک میں لاٹری، جوا اور سرکس جیسے پروگرامز پر پابندی ہوگی۔عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ رمضان کے مبارک مہینے میں پاکستان الیکٹرانکس میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یا پیمرا کیقواعد و ضوابطکے برخلاف کوئی پروگرام نشر نہیں ہوگا اور تمام پروگراموں کی سخت نگرانی کی جائے گی جبکہ خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے یہ بھی حکم دیا گیا تھا کہ تمام چینلز اس بات کو یقینی بنائیں کہ پروگرام کے میزبان اور مہمان کی طرف سے رمضان المبارک کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ رمضان المبارک میں تمام چینلز 5 وقت مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ کی اذان مقامی وقت کے مطابق نشر کریں گے، اس کے علاوہ مغرب کی اذان (یعنی افطار کے وقت) سے 5 منٹ قبل تک کوئی اشتہار نہیں چلایا جائے گا بلکہ درود شریف اور پاکستان کے استحکام، سلامتی اور امن کے لیے دعا کی جائے گی۔عدالتی حکم میں کہا گیا کہ کوئی لاٹری اور جوا پر مشتمل پروگرام، یہاں تک کے حج اور عمرے کے ٹکٹس کے حوالے سے بھی کسی چیز کو براہ راست یا ریکارڈڈٹیلی کاسٹ نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ نیلام گھر اور سرکس جیسے پروگرامات لازمی رکنے چاہئیں۔اس کے علاوہ عدالتی حکم میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی مواد، خاص طور پر بھارتی ڈارمے، اشتہارات اور فلموں پر پابندی ہوگی ۔ صرف 10 فیصد غیر ملکی مواد ضابطہ اخلاق کے تحت نشر کرنے کی اجازت ہوگی اور اس میں ریاست اور اسلام مخالف چیزوں کی مانیٹرنگ ہونی چاہیے۔عدالت نے خاص طور پر پروگراموں کے میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت، ساحر لودھی، فہد مصطفیٰ اور وسیم بادامی کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ باز نہ آئے تو تاحیات پابندی لگا دیں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ رمضان ٹرانسمیشن میں سرکس لگتے رہے تو پابندی لگا دیں گے۔وہ رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد سے متعلق شہری وقاص ملک کی درخواست پر سماعتکر رہے تھے۔اس دوران پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے رمضان ٹرانمیشن کے حوالے سے مرتب کی گئی گائیڈ لائن پیش کی گئی۔دوران سماعت عدالت میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پیمرا نے بتایا کہ تمام چینلز کو گائیڈ لائن جاری کر رہے ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رمضان میں کسی چینل پر کوئی نیلام گھر اور سرکس نہیں ہوگا۔سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کوئی چینل رمضان المبارک میں اذان نشر نہیں کرتا ۔ اذان کے اوقات میں چینلز ناچ گانا اور اشتہارات چلاتے ہیں، پی ٹی وی نے بھی اذان نشر کرنا بند کردی ہے، ایسے ہی چلنا ہے تو پاکستان کے نام سے اسلامی جمہوریہ ہٹا دیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ مسلمانوں کے لیے اذان سے بڑی بریکنگ نیوز کوئی نہیں، ہر چینل کے لیے 5 وقت کی اذان نشر کرنا لازم ہوگا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اسلام کا تمسخر اڑانے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے، اسلامی تشخص اور عقائد کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔دوران سماعت عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ پاکستان بڑاڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے وکیل کہاں ہیں؟ جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ پی بی اے کے وکیل رخصت پر ہیں۔اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ پی بی اے وکیل کو بتائیں کہ اس رمضان میں کوئی داؤ نہیں لگے گا۔ جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پورنو گرافی روکنے سے متعلق حکومتی اقدامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں کہ پورنو گرافی کیسے پھیلائی جا رہی ہے؟ اور حکومت نے اسے روکنے کے کیا اقدامات کیے؟۔ یہ کیس بھی جسٹس صدیقی کی عدالت میں چل رہا ہے۔جو گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف عملدر آمدکے حوالے سے ہے۔ عدالت عالیہ پورنو گرافی روکنے سے متعلق حکومتی اقدامات کی رپورٹ طلب کررہی ہے۔عدالت عالیہ نے سوال اٹھایا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں کہ پورنو گرافی کیسے پھیلائی جا رہی ہے؟ اور حکومت نے اسے روکنے کے کیا اقدامات کیے؟جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ پورنو گرافی کا پورا انٹرنیشنل گینگ ہے،جس سے کسی بھی گھر کی زینب اور کلثوم محفوظ نہیں۔جب پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم سے متعلق وزارت آئی ٹی کا مجوزہ مسودہ عدالت میں پیش کیا گیا، جس پر جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ ڈرافٹ کے مطابق تعلیمی اداروں میں پورنو گرافی کو فری ہینڈ دے رہے ہیں، ڈرافٹ میں پورنو گرافی کی تعریف نہیں لکھی گئی۔جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ایسا کونسا لٹریچر ہے جو پورنو گرافی پر مشتمل ہوتا ھے؟اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر چار اجلاس کئے، پی ٹی اے نے 212 ویب سائٹس بلاک کیں اور 22210 ویب سائٹس کے لنکس بلاک کئے۔ جسٹس شوکت صدیقی تب کہا تھا کہ ٹی وی چینلز پر مارننگ شوز نے تباہی پھیر دی ہے، جو مارننگ شوز بنیادی اخلاقیات اور اسلامی شعائر کے خلاف ہیں ان چینلز پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔انہوں نے سوال کیا کہ پیمرا کیا کر رہا ہے؟ اور کیا پیمرا بے بس ہے؟جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی اور پورنو گرافی کی تربیت کا مرکز ہولی وڈ ہے، جرائم پھیلانے میں ہولی وڈ کا مرکزی کردار ہے۔ الزامات ہمارے مدارس پر لگائے جاتے ہیں۔ جہاز کیسے اغوا ہوتے ہیں، قتل کیسے کرتے ہیں، جرائم کی مکمل ترغیب ہولی وڈ سے دی جاتی ہے۔جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ لاس اینجلس دہشت گردی کا مرکز ہے۔ بچوں کے تمام ویڈیو گیمز بھی جرائم پر مبنی ہیں۔ عدالت نے پیمرا سے مارننگ شوز میں پورنو گرافی سے متعلق مواد نشر ہونے پر رپورٹ طلبکی تھی اور ساتھ ہی ہدایت بھی کی کہ جو مارننگ شوز فحاشی پھیلا رہے ہوں ان کے خلاف پیمرا کارروائی کرے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے فحاشی روکنے سے متعلق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم بھی دے دیا، جس میں وزارت اطلاعات، آئی ٹی، قانون اور داخلہ کے نمائندوں شامل کرنے کی ہدایت کی گئی۔عدالت نے مزید کہا تھاکہ کمیٹی بیرون ملک سے آنی والی فلموں کا بھی جائزہ لے اور پاکستان کے کلچر، اخلاقیات کے خلاف فلموں پابندی لگائی جائے۔مگر ابھی تک عدالتی احکامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔اگر ادارے اپنا کام کریں تو عدالت کو مداخلت نہ کرنا پڑے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 484728 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More