شہید کی موت ہی قوم کی حیات ہے۔۔۔

 کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وطن کی مٹی فرزندوں سے وطن کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتی ہے۔

ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبا کرتی ہے۔

اور پھر قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے اور میں کامیاب اور اندرونی عناصر کے شر سے پاک ہوتا ہے۔

آج صبح اٹھتے ہی حسبِ معمول موبائل پکڑا اور مختلف اخبارات کی ہیڈلائنز چیک کرنا شروع کر دیں اور وہیں سے پتا چلا کہ ہمارے ساتھ والے گاؤں کے رہائشی کرنل سہیل عابد نے دہشتگردوں کے خلاف خفیہ طور اپریشن کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا ہے اس آپریشن کے دوران فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ چار فوجی جوان زخمی ہوئے اورلشکر جھنگوئی بلوچستان کا لیڈر سلیمان بادینی مارا گیا ۔

جیسے ہی جنازے کا پتہ چلا تو میں ایک گھنٹہ پہلے گھر سے نکل پڑا وہاں جا کے احساس ہوا کے موت تو ہر کسی کو ہی آنی ہے مگر ملک کی راہ میں شہید ہونا باعثِ شہادت ہے ۔

جنازہ ایک گراؤنڈ میں پڑھایا گیا جس میں پاک فوج ، سیاسی شخصیات اور ہر خاص و عام نے شرکت کی ۔
اس موقع پر شہید کا چہرہ چمک دمک کر سب کو ایک ہی پیغام دے رہا تھا کہ
ـــ"خونِ دل دے کے نکھاریں گے رُ خِ برگِ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے"

Muhammad Salak
About the Author: Muhammad Salak Read More Articles by Muhammad Salak: 2 Articles with 3115 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.