پاکستان کے دوسرے بڑے شہر اور پنجاب کے صوبائی دارالحکومت
لاہور کی آبادی اس وقت ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ہے جس میں سالانہ 8 فیصد
کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے، آبادی کے اضافے کے ساتھ ناکافی سفری سہولیات
کے پیش نظر لاہور کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی سلسلے
میں عوام کی سفری ضرورتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے لاہور، راولپنڈی-اسلام آباد
اور ملتان میں میٹرو بس سسٹم کے کامیاب آغاز کے بعد لاہور میں میٹرو ٹرین
نظام کا آغاز کیا جارہا ہے، جو پاکستان کا سب سے بڑا اور اپنی نوعیت کا
پہلا ماس ٹرانزٹ منصوبہ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اورنج لائن میٹرو ٹرین سے ابتدا میں روزانہ ڈھائی لاکھ
افراد استفادہ حاصل کریں گے بعد ازاں یہ تعداد بڑھ کر 5 لاکھ یومیہ تک بڑھ
جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈان کے مطابق لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین
منصوبے کے لیے چین کی حکومت نے چائینا ایگزم بینک کے ذریعے آسان شرائط پر
ایک ارب 62 کروڑ ڈالر کا قرض مہیا کیا، لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے
پر تعمیراتی کام کا آغاز 25 اکتوبر 2015ء کو ہوا تھا۔ اس ضمن میں پنجاب
حکومت کا کہنا تھا کہ میٹرو ٹرین سے عام شہری کو محفوظ، سستی، تیز رفتار
اور با وقار سفری سہولت کی فراہمی کے ساتھ ٹریفک کے مسائل میں خاطر خواہ
کمی ہوگی جبکہ ‘لوگوں کے قیمتی وقت اور تیل کی بچت کے ساتھ ساتھ عوام کو
ماحولیاتی آلودگی سے بھی نجات ملے گی۔
|
|
دو پولیس اہلکار ٹرین کی حفاظت کے لیے چاک و چوبند کھڑے
ہیں
|
|
اورنج لائن میٹرو ٹرین کے اسٹیشن کا خوبصورت بیرونی منظر
|
|
پلیٹ فارم پر ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے نصب خودکار مشینیں مسافروں کی منتظر
|
|
ٹرین کے آزمائشی سفر کے پیش نظر اسٹیشن کے اندرورنی حصے کو پاکستانی اور
چینی جھنڈوں سے سجایا گیا
|
|
میٹرو ٹرین کے ایک ٹریک پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے
|
|
اورنج لائن ٹرین کے اسٹیشن پر متوقع آزمائشی سفر کی وجہ سے تیاریاں جاری
ہیں
|
|
اسٹیشن پرمسافروں کی سہلوت کے لیے خودکار زینے بھی نصب کیے گئے ہیں
|
|
اورنج لائن ٹرین کے آزمائشی سفر کے پیش نظر اسٹیشن پرصفائی ستھرائی کا عمل
جاری ہے
|
|
میٹرو اسٹیشن کے ایک پلیٹ فارم کا فضائی منظر |