موسم گرما میں سبزیوں کا بھرپور استعمال کریں بیماریوں سے جان چھڑائیں (قسط نمبر۱)

پاکستان میں موسم گرما کا سیزن اپریل سے شروع ہو کر جولائی کے وسط تک رہتا ہے۔ مئی سے جولائی تک سورج کی تپش و تمازت سے درجہ حرارت میں اضافہ رہتا ہے۔ جولائی کے وسط سے مون سون کے سیزن کا عموما آغاز شروع ہو جاتا ہے، ہوا کی بندش سے گھٹن اور حبس کی شکایت رہتی ہے،لیکن بارش ہونے کے باعث ہوا معتدل محسوس ہوتی ہے۔ موسم گرما کی آمد سے جہاں زندگی میں شدت اور گھبراہٹ کا احساس دیکھنے میں ملتا ہے وہاں انسانی رویوں اور جذبوں میں حرارت و تمازت کا عنصر بھی نظرآتا ہے۔ہمارے روزمرہ کی روٹین، ماحول اور رہن سہن مکمل طور پر تبدیل ہو جاتا ہے، دن کا دورانیہ بڑا اور راتیں چھوٹی ہو جاتی ہیں۔ درجہ حرارت کا بڑھنا لوگوں کے روٹین اور برتاؤ میں بھی تبدیلی لاتا ہے۔دن کے اوقات میں کاہلی، سستی،غصہ، بیزاری، تھکاوٹ اور کمزوری کی کیفیت طاری رہتی ہے۔ کام کرنے کو دل نہیں چاہتا، بھوک کم لگتی ہے۔ کام کاج، محنت مشقت کے دوران پسینہ انسان کے جسم سے جاری رہتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق سبزیاں جسم سے نہ صرف فاضل مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہیں۔انسانی جسم سے فاسد، مضر صحت اور فاصل مادوں کا اخراج صحت مندی کی علامت ہے کیونکہ نمکیات اور پسینہ کا جسم سے نکلنا صحت میں توازن اور توانائی کو برقرار رکھنا کا اہم ذریعہ ہے۔پسینہ کا اخراج آنتوں میں کولیسٹر کی تہوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ دماغ کے خلیوں کیلئے بھی انتہائی مفید ہیں۔ ماہرین خوراک کے اندازے کے مطابق انسانی جسم کی بہترین نشوونما اور بڑھوتری کیلئے غذا میں سبزیوں کا استعمال300 تا 350 فی کس روزانہ ہونا چاہئے جبکہ پاکستان میں سبزیوں کا فی کس روزانہ 100 گرام سے بھی کم ہے۔ سبزیوں کے اس کم استعمال کی ایک وجہ کم پیداوار اور سبزیوں کا مہنگا ہونا بھی ہے۔ سبزیوں کا متوازن استعمال جسم میں مختلف بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ گرمیوں کے سیزن میں جو اہم سبزیوں ہمارے گھروں میں استعمال ہوتی ہیں ان میں ٹینڈے، کدو، کریلا، بھنڈی، اروی، مولی، کھیرا، پودینہ اور سلادشامل ہیں جو قوت مدافعت اور بیماریوں کا بہترین قدرتی طریقہ علاج ہے۔

ٹینڈے:یہ گرمیوں کی عمدہ ویجیٹیبل ڈش ہے جو وٹامن اے، بی اور سی کی غذائیت سے بھر پور ہے۔ ٹینڈے سبز رنگ کے گول جبکہ اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ طب میں اس کوسرد و تر مزاج میں شمار کیاجاتاہے۔ٹینڈے کی بیل زمین کے ساتھ پرورش پاتی ہے۔ سائنس ریسریچ کے مطابق سو گرام ٹینڈیوں میں پانی: 93.5 گرام، انرجی: 21 کیلوریز، پروٹین: 1.4 گرام، فیٹ: 0.2 گرام،کاربوہائیڈریٹ: 3.6 گرام، فائبر: 1.6 گرام، کیلشیم: 25 ملی گرام،فاسفورس: 24 ملی گرام، آئرن: 0.9 ملی گرام،تھایامین: 0.04 ملی گرام، ریبوفلیون: 0.08 ملی گرام، نیا سین: 0.3 ملی گرام، اسکاربک ایسڈ: 18 ملی گرام پایا جاتا ہے۔ یہ خون میں کولیسٹرول لیول کو کم کرتا ہے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر نارمل ہوجاتا ہے۔ بخار کی شدت کو ختم میں کارگر ثابت ہوتاہے۔ ٹینڈے کے جوس کا نہار منہ استعمال، کینسر، موٹاپن کے خاتمے،معدے، پیشاب کی تکالیف، قبض کے امراض، جوڑوں کے درد و سوجن کو دُور کرنے، دماغی کمزوری جیسے امراض میں بے حدمعاون ہے۔ ٹینڈے میں کیروٹین کی موجودگی چہرے کیداغ دھبے، جھریوں اور رنگت کو نکھارنیمیں اہم رول ہے۔ ٹینڈا زور ہضم غذا ہیاس میں گرم مصالحاجات سے ہر قسم کے مزاج رکھنے والے افراد استعمال کر سکتے ہیں۔ ٹینڈے خریدنے وقت اس بات کا ضرور خیال رکھ لیں کہ سبز اور سائز میں چھوٹے ہوں کیونکہ بڑے اورزرد رنگ کے پکے ٹینڈوں کے بیج سخت ہوتے ہیں لہذاان کا استعمال معدے کیلئے تکلیف کا باعث بنتا ہے۔

کدو: کدو سبز رنگ کیگول اور لمبے ہوتے ہیں اورکدو کا چھلکا سخت ہوتا ہے۔ موسم گرما کی اس لا جواب ویجیٹل ڈش کو دال، گوشت کے علاوہ بھجیا کے طوراستعمال کیا جاتا ہے۔ کدو کے پسندیدہ افراد اس کو سلاد، حلوہ اور رائیتہ میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ سائنسی اعتبار سے اس میں کیلشیم، آئرن، چکنائی، فاسفورس، نشاستہ کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔طب کے اندریہ سرد و تر درجہ میں شامل ہے۔ کدو کا استعمال انسانی جان کے لئے بہت حد مفید ہے یہ بے شمار بیماریوں میں انسانی جسم کی معاونت کرتا ہے۔ یہ ذیابیطس و شوگر کے مرض کو کنٹرول کرنے، سانس اور دمے کے امراض کو ختم کرنے، جگر اور معدے و مثانہ (پروسٹیٹ)کی تکالیف میں افاقہ پہنچانے، بلغم کے اخراج، اعصابی کمزوری کو دُور، مرگی کے خاتمے، گرد ے کی پتھری کے اخراج، جلدی امراض پر قابو پانیمیں موثر ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کدو کے جوس کا باقاعدہ استعمال انسانی جسم کے لئے بہترین ٹانک ہے۔ یہ بالوں کی جڑوں کو مضبوط اور خشکی ختم کرنے، ناک کی سوزش اورنزلہ و زکام فلو کو رفع کرنے، یو ٹی آئی امراض کے خاتمے، دانتوں مسوڑوں سے خون کی شکایت کو ختم کرنیمیں اہم رول ادا کرتا ہے۔

بھنڈی: بھنڈی کا ذائقہ پھیکا اورلعاب دارہوتا ہے ، طب نے سردوتر درجے میں شمار کیا ہے۔بھنڈی میں قدرت نے انسانی جسم کے واسطے وٹامن اے، بی، سی اور ڈی کی غذائیت رکھیں ہیں۔ میڈیکل ریسریچ کے مطابق 5 عدد بھنڈیوں میں کیلوریز: 30۔غذائی ریشہ یا فائبر:3 گرام۔پروٹین: 2 گرام۔ کاربوہائیڈریٹس: 7.6 گرام۔ فیٹ: 0.1 گرام۔ مائیکروگرام فولیٹ: 88 ملی گرام۔ میگنیشیم: 57 ملی گرام اور وٹامن سی: 21 ملی گرام پایا جاتا ہے۔ بھنڈی کا استعمال مرد کے امراض خاص او رعورتوں کے امراض (زنانہ، زچہ و بچہ کے ایام)میں فوائد کا باعث بنتی ہے۔۔
طبی ماہرین نے بھنڈی کو ذیابیطس وشوگر کے امراض کیمفید ٹانک قرار دیا ہے۔ انسانی جسم میں گلو کوز کی سطح برقرار رکھنے،آنتوں میں جذب ہونے والی شکر کو کنٹرول کرنے، مردانہ کمزوری کو دور کرنے، ماں و بچہ کے امراض، خواتین کے خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرنے، گردوں کی بیماریوں کو ختم کرنے، قبض و ریح کی تکلیف کو کشا کرنے، گلے اورسانس و دمے کی مرض کو دور کرنے، جلد و سکن کے امراض پر قابو پانے، قوت مدافعت اور جسمانی طاقت کو بحال کرنے میں بے حد موثر ہے۔

کریلا: کریلے کا ذائقہ ترش و تلخ اور مزاج گرم و خشک ہے۔ ماہرین کے مطابق کریلے کو غذائی و کیمیائی طور پر بہت اہمیت حاصل ہے۔ ریسریچ کے اعداو شمار کے مطابق سو گرام کریلے میں پروٹین: 6.1 فیصد، کاربوئیڈریٹس: 4.2 فیصد، کیلیشیم: 30 ملی گرام، فا سفورس: 70 ملی گرام، آئرن: 110 ملی گرام اور کیلوریز 25 پائی جاتی ہیں۔

کریلا کا چوس ذیابیطس، انسولین کے مریضوں کیلئے زبردست قدرتی دوائی ہے۔یہ خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرنے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ کریلے کا استعمال کینسر، فالج و لقوہ، اعصابی امراض و تکالیف، جوڑوں کے درد، گٹھیا کی شکایت، سانس، دمے اور کھانسی کے امراض، یو ٹی آئی (گردہ و مثانہ)امراض، چھوٹے بچوں میں پیٹ کے کیڑوں، گردے کی پتھری، خون کی ہیبت کو کم کرنے، جلدی بیماریوں سے نجات پانے میں کارگر ثابت ہوتا ہے۔

اروی: اس کا مزاج گرم و تر، ذائقہ پھیکا اور رنگ بھورا ہوتاہے۔اروی میں کاربوہائیڈریٹس، فائبر، وٹامن اے، وٹامن بی، وٹامن سی، وٹامن ای اور فولیٹ، آئرن، پوٹاشیم،میگنیشیم اور زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔اروی لیس دار نمکیات سے لبرز ہونے کے وجہ سے نظامِ ہضم کی بہتری، اسہال، قبض اور اکڑن کو دور، بلڈ پریشر کنٹرول کرنے، خشکی اور شکنیں دور کرنے، گردوں کی کمزوری دور کرکے قوتِ باہ میں اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ اروی میں وٹامن اے، وٹامن سی، اور اینٹی آکسیڈ نٹ کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جو عورتوں میں دودھ میں اضافہ کرنے اور کینسر کے امراض کے لئے بے حدمفید ہیں۔

پودینہ: اس کا مزاج گرم و خشک،ذائقہ تیز تلخ اور رنگ سبز ہوتا ہے۔ پودینہ سلفر، فاسفورس، آئرن اور کلورین کی غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ موسم گرما میں پودینے کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔یرقان، بواسیر، سانس کے تکالیف کو رفع کرنے، پیٹ کے درد، قے، متلی بد ہضمی، ریح تحلیل کرنے، بھوک کی کمی دور کرنے، پیشاب میں روکاوٹ کو دور کرنے، دانے، کیل مہاسے کو ختم کرنے سانس کی تکالیف، سردرد، گیس اور بدہضمی کی تکالیف کو رفع کرنیمیں معاون ثابت ہوتا ہے۔

پودینے کو عموما چٹنی، قہوہ، جوس، رائیتہ کے طور پر استعما ل کرنے سے خون کی شدت و ہیبت اور تیزابیت میں کمی، معدے وجگر کی بیماریوں کے ساتھ خواتین کے کئی پیچیدہ بیماریوں کو رفع کرنے میں اہم رول رکھتا ہے۔ ایامِ حیض کے دوران پودینے کے تازہ پتوں کاقہوہ حیض کشا کا بہترین علاج ہے۔ یہ زہروں کا تریاق بھی ہے، بچھویا شہد کی مکھی کاٹ جانے پر پودینہ پیس کر لیپ کرنے سے زہر کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔

حکیم سعید مرحوم کیآزمودہ نسخہ سے بلڈ پریشر کے لاتعداد مریض آج بھی مستفید ہو رہیں ہیں: سونف پودینہ ایک ایک چمچ۔ منقیٰ 7 عدد بیج نکال کر۔ آلو بخارہ 5 عدد۔ رات کو ایک کپ پانی ڈال کر بھگو کر رکھ دیں صبح مل چھان کر استعمال کریں۔

مولی: گرم و خشک مزاج کے ساتھ اس میں وٹامن سی کے ساتھ کیلشیم، فاسفورس اور پروٹین کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔مولی کے ایک 100گرام میں پانی 94.4 % ، پروٹین 0.7%، چکنائی 0.1%، معدنی اجزاء 0.6%، اور کاربو ہائیڈریٹس 3.4% معدنی اور حیا تینی اجزاء میں کیلشیم 35: ملی گرام، فاسفورس 22 ملی گرام، آئرن 0.4 ملی گرام، وٹامن سی 15 ملی گرام موجود ہوتی ہے۔ یہ کھانے والی عام سی سبزی ہے جسے کچا اورپکا استعمال کیا جاتا ہے۔ماہرین کے مطابق مولی میں یرقان، جگر، معدے کے افعال،جلد و سکن، گردے میں پتھری، قبض و یورئین (پیشاب) کے امراض کا بہترین علاج موجود ہے۔ طبی ماہرین نے مولی کیبہت سے فوائد سے روشناس کیا ہے۔جس میں گردے کا درد، بواسیر، جھالا اور دھندلے پن میں مولی کا پانی، یرقان، برص کے دھبے و داغ میں مولی کے پانی کا استعمال مرض کو ختم کرنے میں معاون ہے۔

کھیرا: اس کو ''سبز سنگ'' سبز رنگ کا پتھر سے تشبہی دی گئی ہے۔ جنوبی ایشیا میں اسے سبزی جبکہ یورپ میں پھلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کھیرے کا مزاج سرد و تر جبکہ اس میں وٹامن اے، بی، سی، ڈی کیلشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم اور فولیٹ کے غذائی اجزاء میں پائے جاتے ہے۔کھیرا میں 95 فیصد پانی ہونے کے باعث یہ ہمارے جسم میں پانی کی مقدار کو کم نہیں ہونے دیتا۔ یہ جلد، آنکھوں، سرطان، معدے و جگر، ذیابیطس و شوگر، ہائی بلڈ پریشر، کینسرکے امراض میں افاقہ ہوتا ہے۔ کھیرا کا استعمال کینسر کے امراض، جلد کے داغ دھبوں کو دور کرنے، گھٹیا اور جوڑوں کے درد کو رفع کرنے، گرمی میں جلد کی سرخی کم کرنے، پھیپھڑوں اور سینے کے امراض میں راحت بخشنے، کولیسڑول اور بلڈ پریشر کر کنڑول کرنے، سکن و جلدی امراض کو ختم کرنے میں بے حد فائدہ مند ہے۔

سلاد: سلاد میں کیلیشیم، میگنیشیم، پوٹاشیم فائبر اور وٹامن بی کی بڑی غذائیت موجود ہوتی ہیں۔ سلاد کینسر کے امراض کو ختم کرنے، موٹاپا و وزن کم کرنے میں موثر ترین ہے۔ سلاد میں وٹامن کے اور کلوروفل، لحمیات،معدنیات کی وافرموجود ہوتی ہے جو انسانی دماغ کے سلیز نیورنز کو تندوست و توانا رکھنے، دماغ کی نشوونما، خون میں کولیسٹرول لیول کو کم کرنامیں معاون ثابت ہونے کے ساتھ نیند کو بڑھانے اور انسانی جسم کو اینٹی اوکسی ڈنٹ فراہم میں اہم رول رکھتی ہے۔

اﷲ رب العزت نے موسم گرما میں جسمانی کمزوری، نمکیات کی کمی اورموسم کی شدت و ہیبت کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے موسمی سبزیوں، پھلوں اور مشروبات میں قدرتی طور پر تمام حیاتین، نمکیات اور معدنیات کوشامل کیا ہے جن کے باقاعدہ استعمال سے ہر قسم کے امراض کا علاج ممکن ہے۔ گرمیوں میں سبز و ہری سبزیاں کا استعمال صحت و تندرستی کے لئے بے حد ضروری ہے۔ سبزیوں کو پکانے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں،زیادہ دیرتک نہ پکائیں اس طرح ان میں وٹامنز، منرلنز کی مقدار اور قدرتی غذائی اجزا کی افادیت ختم ہوجاتی ہے۔ انشاء اﷲ اگلی اقسط میں موسم گرما میں پائے جانے والے پھلوں اور قدرتی مشروبات کی اہمیت و افادیت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جائے گا۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Najam Us Saqib
About the Author: Najam Us Saqib Read More Articles by Najam Us Saqib: 17 Articles with 14116 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.