سکینہ و ثبات

میں بہت یقین سے لکھ رہا ہوں اور پڑھنے والوں کو بہت یقین سے پڑھنا ہو گا کہ انسان صرف اپنی کیفیت میں جیتا ہے اور اطراف کا ماحول اور چیزیں اُس کیفیت کے تابع ہوتی ہیں اور میں ایک کیفیت میں لکھ رہا ہوں
۔یہ ضرور دیکھنا ہے کہ یہ کیفیت کیسے پیدا ہوتی ہے ۔

ویسے تو کیفیت کو منفی اور مثبت دونوں کہا جا سکتا ہے مگر ابھی اُس کیفیت کی بات ہو رہی ہے جو انسان کو اچھی لگتی ہے اور اُس میں سب اچھا لگتا ہے اور نا ٹھیک ٹھیک ہونے لگتا ہے . جیسے کوئ اچھا منظر یا اچھی دُھن یا اچھی آواز سُن کر محسوس ہوتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ گہرائ سے محسوس ہونے والا احساس بلکہ وجد میں آنے والی کیفیت جو کبھی کبھی طاری ہوتی ہے اور پھر باہر سے آنے والی تبدیلیاں بے اثر ہو جاتی ہیں اور آدمی اندر سے مطمئن ہو جاتا ہے ۔

سائنس کہتی ہے ایسی خوشگوار کیفیات قائم رہنے سے جسم اور زہن کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے ۔

کیفیت کبھی تو خدا کا انعام ہوتی ہے جو کبھی کوشش کے بغیر بھی مل جاتی ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر حاصل کی جاسکتی ہے
یہ کیفیت کسی اچھی محفل ، اچھی صحبت کسی صاحب علم کی بات سُن کر بھی حاصل ہوتی ہے
کسی کی دعا سے ملنے کا بھی امکان غالب ہے
کسی مشکل سے نکل کر خدا کے فضل سے آسانی میں ڈھل کر بھی ایسا ہوتا ہے۔ اس کے لیے اہلِ علم مراقبہ meditation یوگا وغیرہ بھی تجویز کرتے ہیں یعنی زندگی کی حقیقی روح کی طرف لوٹنا اور موجود لمحہ میں جینا وغیرہ ۔

اگر اس بات کی خواہش ہو کہ یہ عمل اپنے اختیار میں ہو کہ جب چاہے یہ خوشی اور اطمنان اور جھومنے کی کیفیت حاصل کر لی جاۓ تو اس کے لیے کسی کو خوش کرنا پڑتا ہے ، کچھ دینا پڑتا ہے ، کسی کی خاطر کچھ کرنا پڑتا ہے، بہار آنے سے پہلے پرانے پتّوں کو جھڑنا پڑتا ہے اپنے آپ سے لڑنا پڑتا ہے ، سوچ کی سمت کو مُڑنا پڑتا ہے ، کسی روٹھے کو راضی کر کے ، اپنی ناراضگی کو ماضی کر کے ، کسی کے آنسو لے کر یا ایک مسکراہٹ دے کر ،
محبوب کی محبت میں جرأت کر جانا یا مظلوم کی مدد میں سرعت کر جانا ، قول پر ثابت قدمی ، صبر اور اولوالعزمی ، کسی محروم کے سر پر ہاتھ رکھ کر اور اس کا مزہ چکھ کر ، کسی معصوم کی معصومیت میں معصوم بن جانا ، منہ توڑ جواب دیتے دیتے رُک جانا اور ادب کے مقام پر ادب سے جُھک جانا ،اب جو جتنا کرسکے وہ سرور کی اس کیفیت کو بقائمی ہوش و حواس پا جاتا ہے لیکن اس کیفیت کو ثبات کہیں اور سے ہی ملتا ہے ۔

بے شک دلوں کا سکون تو خدا ہی کے زکر میں ہے

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262255 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.