تحریک عشق یا تاریک عشق۔ ۔

عشق اک جادوئی نشہ ہے جو انسان کو ہوش و خرد سے بیگانہ کر دیتا ہے، کچھ لوگ اس نشے میں ڈوب کر اپنے رب کو پا لیتے ہیں تو وہیں کچھ بدبخت اپنی دنیا بھی تہ و بالا کر ڈالتے ہیں۔آخر ان دو قسم کے لوگوں میں فرق کیا ہے، اس تضاد کو سمجھنے کے لئیے پہلے عشق کو سمجھتے ہیں۔

عشق کے تمام مراحل عاشق اور معشوق پر مشتمل ہوتے ہیں، معشوق کے بنا عاشق کا تصور بن پانی مچھلی جیسا ہے۔ عشق دراصل اک ایسی بے خودی کا نام ہے جس میں حق، اعتماد، یقین کامل کو سچائی اور پاکیزگی کی چاشنی میں اس حد تک گوندھا جاتا ہے کہ اس کا ذرہ ذرہ مثل آفتاب بن جائے۔

عشق اک ایسا سرور ہے جو عاشق کے روم روم میں محبوب کی خوشبو بن کر بستا ہے، یہ سرور کسی عاشق کو کربلا کے ریگزار میں شہنشاہء کربلا بنا دیتا ہے تو کبھی سندھ کی مست ہواوءں میں شہباز کی مانند پرواز کرواتا ہے، کبھی سر بازار گنگھرو باندھ کر نچاتا ہے ، تو کبھی سر نیزہ پر بھی حق سچ کی تلاوت کا درس۔ وہیں یہ عشق کسی باپ کی عمر بھر کی عزت کا جنازہ نکالتاہے، کسی ماں کی تربیت کو عمر بھر کا طعنہ بنا دیتا ہے، کسی بھائئ کی غیرت کا ماتم بچھا دیتا ہے۔

آخر کیوں اک طرف تو یہی عشق انبیاء، اولیاء، صوفیوں کی میراث ہے تو دوسری طرف بے قصور ماں ،باپ ، عزیز و اقارب کے لئیے قیامت صغریٰ۔ مسئلہ عشق کا نہیں نیت کا ہے، مسئلہ تحریک کا نہیں تاریکی کا ہے۔

احادیث مبارکہ

انما الاعمال بالنیات " بے شک اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے"

سچا عشق کسی وصل کا محتاج نہیں ہوتا، معشوق کا احساس ہی عاشق کی کل طلب ہوتی ہے۔

یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجئے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

ہمارے اس جدید دور کے نوجوان تحریک عشق کو سمجھنے کے بجائے اس تاریک عشق کے تعاقب میں اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں برباد کر رہے ہیں۔ آئے روز پسند کی شادی سے انکار پر خود کشی، گھر سے بھاگ کر شادی، آشناء سے مل کر قتل جیسے واقعات عام ہو چکے ہیں، کئی شرفاء اس تاریک عشق کا نشانہ بننے کے بعد معاشرے کے لئے مشق ستم بنے ہوئے ہیں۔کئی مائیں اپنی تربیت میں کمی تلاش کرنے کی لا حاصل جستجو میں صبح سے شام کر دیتی ہیں، ہزاروں باپ ذلت و رسوائی کا کفن اوڑھے منوں مٹی تلے جا سوئے ہیں۔ یہ کیسا عشق ہے جس میں ایک انسان اپنی خوشی کی خاطر اردگرد کے تمام لوگوں کی خوشیاں غارت کر دے، نہیں یہ عشق نہیں ہو سکتا۔ عشق کا خمیر تو قربانی، سچائی، یقیں کامل اور پاکیزگی پر منتج ہے، عشق اک پاکیزہ جزبہ ہے ، عشق دینے کا نام ہے چھیننے کا نہیں۔ یہ عشق نہیں تاریک عشق ہے، جی ہاں یہ عشق کے لباس میں ہوس ہے جسے چند بزدل عشق کا لبادہ اوڑھا کر ذلیل و رسوا کر رہے ہیں۔ خدارا اس کے تدارک کا اہتمام کریں، اس سے بیشتر کہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کو بیکار کر دے، ہمارے رول ماڈل محمد بن قاسم اور ایوبی ہونے چاہیئں نہ کہ شاہ رخ اور سلمان۔

خدا آپ کا حامی و ناصر ہو!

Qasim Raza Naqvi
About the Author: Qasim Raza Naqvi Read More Articles by Qasim Raza Naqvi: 42 Articles with 49066 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.