مسیحائی اور ڈاکٹرز……!

پانچ سالہ بیٹا ان کے ہاتھوں میں تھا جسے ڈاکٹرزنے کینسر کے آخری سٹیج کا مریض قرار دے دیا تھا جس کے بچنے کی امیدسوائے معجزہ کے کچھ نہ تھی اپنے لخت گجر کو ہاتھوں میں تھانے وہ بے سبی اور لاچاری کی تصویر بنے ہوئے تھے اور کف افسوس مل رہے تھے کہ ڈاکٹر ہونے کے باوجود اپنے بیٹے کو اس سٹیج پر آنے تک لاعلمی اور غفلت کے مرتکب ہوئے اور اپنا لخت جگر موت کے منہ میں دھکیل دیا اور آخر کار ان کا بیٹا علی حسن انہیں داغ مفارقت دے گیا اس کی تدفین کے بعد ہوش و حواس بحال ہوئے تو والد ڈاکٹر نے کتھارسس کیا اور عزم مصمم کیا کہ اپنی زندگی میں اپنے بیٹے کا نام زندہ رکھوں گا اور اس سانحے کو مشعل راہ بنا کر غریب و نادار لوگوں کو آگاہی اور علاج کی مفت سہولیات فراہم کرونگا آج پندرہ سال سے زائد کاعرصہ اپنے سرد و گرم کے ساتھ بیت چکا ہے لیکن وہ آج بھی اپنے عزم اور وعدے پر قائم ہیں بلکہ چند مخلص مخیر او درد مند دل رکھنے والے دوستوں کی مشاورت اور معاونت نے ان کے حوصلے مزید بڑھائے دیئے ہیں اور آج ہر مہینے کے پہلے اتوار کو اپنے آبائی گاؤں میں خصوصی طور پر دل کے مریضوں کو مفت طبی سہولیات میہا کررہے ہیں جبکہ دیگر امراض جن میں شوگر ہیپاٹائٹس ٹی بی ملیریا و دیگر امراض کے حوالے سے چیک اپ کی سہولیات اور ادویات بھی بلا تفریق مریضوں میں مفت فراہم کی جارہی ہیں

جی ہاں میں بات کررہاہوں لاہور جناح ہسپتال کے مشہور و معروف ہارٹ اسپیشلسٹ ڈاکٹر حسن رضا کی جنہوں نے اپنے آبائی علاقے تحصیل کہروڑپکا کی ایک بستی عرب میں بیٹے کی وفات کے بعد ایک فری میڈیکل کیمپ کا آغاز کیا اور آج وہ درخت کے نیچے لگایا گیا میڈیکل کیمپ ایک بڑی بلڈنگ میں تبدیل ہوتا جارہا ہے اور ہر ماہ تین سے چارسو کے قرییب امیر و غریب بچے و جوان مرد و خواتین ڈاکٹر حسن رضا کے میڈیکل کے تجربے سے مستفید ہورہے ہیں اور آج بھی یہ مسیحا ایک ٹکے کا روا دار نہیں آنے والے مریضوں سے خندہ پیشانی سے ملنا تسلی و اطمینان سے بات سننا اور پھردھیمے لہجے میں ان کو آگاہی و مشاورت سے نوازناان کا خاصہ ہے اتوار کے روز صبح سویرے ہی اپنی مخصوص جگہ پر براجمان ہوجاتے ہیں دوپہر ہوتی ہے اور پھر شام ہوجاتی ہے لیکن یہ مرد قلندر بلا رکے بلاتھکے بلا اکتاہٹ کے شکار ہوئے خوش اخلاقی سے مسیحائی بانٹ رہا ہوتا ہے خدائے بزرگ وبرتر کی ودیعت کردہ معلومات اور علم کی روشنی میں شفا تقسیم کررہا ہوتا ہے اس دوران کھانے پینے کے احساس سے عاری رہتا ہے اگر کسی نے چائے پانی کا پوچھ لیا تو کھا پی لیا ورنہ دکھی انسانیت کو سکھ دینے کی لگن میں جتے رہتے ہیں یہ وہ ڈاکٹر ہیں جو لاہور ملتان جیسے بڑوں شہروں میں ہزاروں روپے فیس لے کر لاکھوں روپے روانہ کی بنیاد پر کماتے ہیں صرف چیک اپ کرتے ہیں اور فیس لے کر مریض کو چلتا کرتے ہیں لیکن ڈاکٹر حسن رضا جب اپنے علاقے میں آتے ہیں تو فیس اور دیگر دنیاوی آلائشوں سے پاک ہوکر رضائے الہی اور خدمت انسانیت کے جذبے سے سرشار ہو کر علاقے کی عوام کی صحت کے مسائل کو حل کرنے میں جت جاتے ہیں اور اپنے ساتھ لائی ہوئی اور مخیر دوستوں کی جانب سے دی گئی قیمتی اور مہنگی ادویات مریضوں میں مفت تقسیم کرتے ہیں اور ان مستفید ہونے والوں میں دوسرے اضلاع سے آئے ہوئے مریض بھی ہوتے ہیں

مخیر حضرات اور مخلص دوستوں کی بات چلی تو ان کا ذکر کرنا بھی مقدم جانتا ہوں کہ اسسٹنٹ کمشنر کہروڑپکا چوہدری محمد ارشد، برادرم شیخ نعیم شریف ،شیخ رضوان شریف، صغیر احمد چوہان ایڈووکیٹ عاشق حسین قریشی ودیگر دوستوں نے ان کے اس جذبے کو سراہتے ہوئے وہاں پر باقاعدہ سے ایک ڈسپنسری قائم کردی ہے ای سی جی، شوگر ٹیسٹ بلڈ ٹیسٹ ہیپاٹائٹس و دیگر ٹیسٹ بھی ان حضرات کے تعاون سے شروع ہوچکے ہیں اسی طرح دیگر سیاسی افراد نے بھی ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان تک پہنچنے کے راستے بھی آسان بنادیئے ہیں ان کے کیمپ تک پہنچنے کیلئے قبل ازیں جو دشواری تھی وہ ترقیاتی کاموں کی بنا پر انتہائی کم ہوچکی ہے جب آپ ڈاکٹر حسن رضا سے ملتے ہیں تو پہلی ہی ملاقات میں اجنبیت کا کوئی شائبہ نہیں ہوتا ڈاکٹر حسن کی موجودگی میں سیکیورٹی پوائنٹ آف ویو کے تحت ڈی پی او لودھراں اور سپیشل برانچ کی جانب سے اہلکار بھی باقاعدگی سے متعین ہوتے ہیں

لائق تعریف و تحسین جو بات اور امر پیش نظر ہے وہ ڈاکٹر حسن رضا کا یہ جذبہ جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماند پڑنے کی بجائے روز افزوں ہوررہا ہے وہ کہتے ہیں کہ جب میرے بیٹے علی حسن نے میرے ہاتھوں میڈ دم توڑا تھا تو اس وقت ہی میں نے تہیہ کرلیا تھا کہ اپنی حتی الوسع کوشش کرونگا کہ مہلک موزی بیماروں سے انسانیت بالخصوص غریب اور سادہ لوح لوگوں کو بچا سکوں یہ کام میں اپنی طمانیت سکون دل اور آخرت میں کامیابی سے مشروط کرکے کررہا ہوں مجھے دنیاوی طمع و حرص اور شہرت کوئی شوق ہے نہ خبط ہے بس ایک غیر معروف علاقے میں دکھی انسانیت کو خوشی دینے کیلئے مقدور بھر اپنا حصہ شامل کررہا ہوں اور جو سکون و راحت اور اطمینان قلب اس امر کے بعد نصیب ہوتا ہے وہ زندگی کا اصل اثاثہ ہے انشا ء اﷲ آپ جیسے مخلص دوستوں چاہنے والوں کے تعاون اور مشاورت سے یہ سلسلہ مزید بڑھتا پھلتا پھولتا رہے گا آج کے ڈاکٹرزسے بھی یہی گزارش ہے کہ مسیحائی کے حقیقی معنوں اور حقیقی روح پر عمل پیراہوں دنیا و آخرت میں کامیابی وکامرانی ،شادمانی و خوش نصیبی آپ کے قدم چومے گی دکھی انسان کو خوشی دینا دنیا کی سب سے بڑی نیکی ہے اور اﷲ کے ہاں براہ راست خوشنودی کا باعث ہے۔ آج کے کالم کا مقصدیہ بات واضح کرنا ہے کہ آج کے دور میں ڈاکٹر ز پر جو لیبل لگا ہوا ہے وہ اپنی جگہ پر درست ہے کہ ان میں مسیحائی کا شائبہ تک نہیں ہوتا صرف اور صرف پیسہ ان کا مطمع نظر ہوتا ہے مگر دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے پیشے کے اعتبار سے اس کی تمام جزئیات پر پورااترتے ہیں تو پھر ان کی پذیرائی تو کم از کم ان کا حق ہے اور ان میں سے ایک ڈاکٹر حسن رضا ہیں جو کہ اپنے پیشے سے حقیقی معنوں میں انصاف کررہے ہیں

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 192472 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More