کیا ہم بچوں کو پُر تشدّد گیمز دے کر شدّت پسندبنا رہے ہیں۔۔؟

یہ تحریر خاص طور پر والدین کیلئے ہے کیونکہ والدین اسکول بھیج کر سمجتھے ہیں کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی۔درحقیقت ایسا نہیں ہے ۔

تحریرو تحقیق: ایس۔ایم فرحان کیا ہم بچوں کو پُرشتدد کیمز دے کر شدت پسند بنارہے ہیں؟

بچے کسی بھی قوم کا مستقبل سمجھے جاتے ہیں ۔اگر ان کی تعلیم و تربیت ٹھیک بنیادوں پر نہ کی جائے تو کوئی بھی قوم ترقی کی رہ پر نہیں چل سکتی ۔کیا والدین بچوں کو اسکول بھیج کر اپنی ذمہ داری سے سُبکدوش ہوجاتے ہیں؟کیا ساری ذمہ داری اساتذہ پر عائد ہوتی ہے؟

میں نے آج کا موضوع بہت ہی منفرد اور اہمیت کا حامل چُنا ہے شائد ہی کسی کی نظر اس طرف جائے کہ بچے کس قسم کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔خاص طور پر ’’گیمز‘‘ یعنی وہ کس قسم کے کھیل پسند کرتے ہیں؟
وڈیو گیمز آج کل تقریباً ہر بچے کی پہنچ میں ہے ۔یوں سمجھئے ہر بچے کہ ہاتھ میں وڈیو گیمزموجود ہے۔

آج کل کا ماحول دیکھ کر یہ بات پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ بچوں کو گیمز میں شدت پسندی کی طرف لاجایا جارہا ہے ۔ہم جب بھی اسلحے پر پابندی کی بات کرتے ہیں تو عام طور پر یہی وضاحت پیش کی جاتی ہے کہ کسی بھی چیز کا استعمال اچھا یا بُر ا ہوسکتا ہے ۔

اگر ہم موجودہ دور پر نظر ڈالے تو دنیا بھر میں اسلحے کا استعمال تیزی سے بڑھتا نظر آرہا ہے۔ کئی ممالک میں اس حوالے سے انتہائی سخت قوانین بنائے جارہے ہیں ۔جبکہ امریکہ اور کینیڈا جیسے ممالک بھی اپنے قوانین میں مزید سخت کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اس کے باوجود بھی کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ پیش آجاتا ہے جس کے بعد عوامی حلقوں کی جانب سے اسلے کی بے جا پھیلا ؤ پر شدید تنقید کی جاتی ہے ۔ جیسے حال ہی میں پیش آنا والا واقعہ فلوریڈا کے ہائی اسکول میں جو کہ کچھ اسی نوعیت کا ہے جہاں ایک نوجوان نے دن دہاڑے سترہ افراد کی جان لے لی۔

یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ کینیڈا اور امریکا پڑوسی ممالک ہیں اور ان کی نہ صرف سرحدیں ملتی ہیں بلکہ کلچر اور طور طریقے بھی کافی حدتک ایک جیسے ہی ہیں۔

حالیہ واقعے کو لے کر یہی چہ میگوئیاں ہورہی ہیں کہ کیا وجوہات ہیں کہ امریکا میں اسکولوں میں کی جانے والی فائرنگ کے واقعات کینیڈا کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔کیونکہ وہ تمام ہتھیار جو اب تک کسی بھی بڑے سانحے میں استعمال کئے گئے ہیں وہ کینیڈا میں بھی خریدے جاسکتے ہیں لیکن کینیڈامیں فائرنگ کے واقعات اس طرح نہیں ہیں۔ جس کی ایک بینادی وجہ یہ ہے کہ کینیڈا میں اسلحے سے متعلق نہایت سخت قوانین موجود ہیں کینیڈا میں امریکا جیسی صورت حال نہیں ہے ۔کینیڈا میں کوئی شخص کینیڈین فائر آرمز سیفٹی کورس کئے بغیر اسلحہ نہیں خرید سکتا۔جہاں کینیڈا کی پولیس کا ادارہ’’ آر۔سی ۔ایم ۔پی ‘‘اس بات کی جانچ پڑتال کرتا ہے کہ خریدار کی کرمنل ہسٹری کیا ہے اور اس کی دماغی حالت کی بھی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ جس کے بعد ہی ’’آر۔سی۔ ایم پی‘‘ کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ اسے لائسنس جاری کرے یا نہیں۔تاہم پولیس کی جانب سے مکمل تفتیش کے بعد ہی یہ لائسنس جاری کیا جاتا ہے اور ہر پانچ سال کے بعد لائسنس کی تجدید کرانی لازمی ہے تاہم مکمل خود کار اسلحہ اور مشین گن وغیرہ رکھنے کی لوگوں کو اجازت نہیں دی گئی ہے۔ پویس چیک کرتی رہتی ہے اور معمولی شک کی صورت میں بھی لائسنس ضبط کرنے کا مکمل اختیار رکھتی ہے ۔

فلوریڈا کا یہ واقعہ آج کل معاشرے میں پھیلتی تشدد پر مبنی فلموں اور ویڈیو گیمز کا نتیجہ ہے۔آج کل بچے جو گیمز کھیلتے ہیں ان میں زیادہ تر گیمز تشدد سے بھرپور ہیں۔ جبکہ تشدد پر مبنی فلمیں شمالی امریکا میں بصد شوق دیکھی جارہی ہیں ۔ایک تحقیق کہ مطابق امریکامیں جب ایک بچہ اٹھارہ سال کی عمر تک پہنچتا ہے تو وہ اوسطاً ٹی وی اور دوسرے میڈیا پر 16.000قتل اور 200,000تشدد کے واقعات دیکھ چکا ہوتا ہے۔

یورپ میں تھری ڈی گیمز کا پھیلتا ہوا کلچر اپنے اثرات دکھا رہا ہے ۔ یورپ کی مصروف ترین زندگی جہاں پر بیشتر گھروں میں ماں اور باپ دونوں ملازمتوں میں مصروف ہوتے ہیں تو بس یہیں سے بچےکے ذہنی خلفشار کی شروعات ہوتی ہے۔ بچے اس ڈپریشن کو کم کرنے کیلئے کبھی تھری ڈی گیمز کھلتے نظر آتے ہیں تو کبھی تشدد سے بھرپور فلمیں یا پھر ہیجان سے لبزیر گانے سن کر اپنے غصے اور مایوسی کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم اس دوران وہ ذہنی امراض کا شکار ہوچکتے ہوتے ہیں ۔

امریکا اور کینیڈا دونوں ممالک میں تعلیم اور صحت کی سہولتیں حکومت فراہم کرتی ہے۔ وہاں اسکولز کی سطح پر بچوں کے طبی معائنے اور ان کی سماعت اور بصارت سے متعلق معائنہ بھی کیاجاتا ہے۔لیکن اب اس بارے میں بھی غور کیا جارہا ہے کہ وقتاً فوقتاً بچوں اور نوجوانوں کا دماغی معائنہ بھی کیا جائے تاکہ کسی بھی تبدیلی کی صورت میں فوراً اس پر قابو پایا جاسکے اور کسی بڑے اور خطرناک حادثے سے محفوظ رہا جاسکے۔
ان ساری باتوں کو مدِ نظر رکھا جائے تو پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی بھی اسی بات کا پیش خیمہ ہے ۔اگر ہم اپنے اردگرد نظر ڈالے تو جگہ جگہ اسلحے کی آزادانہ نمائش کی جارہی ہے ۔بچوں کو کھلونوں کی صورت میں اسلے سے متارف کرایا جارہا ہے ۔جوکہ انتہائی خطرناک عمل ہے ۔

ہمیں بھی کینیڈا اور امریکا جیسے انتہائی سخت قوانین کی ضرورت ہے ۔تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو بھی تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں کی اشدضرورت ہے تاکہ وہ ایک صحت مند ماحول میں تعلیم حاصل کرسکے اور اپنے ملک کی خدمت بہتر انداز میں سرانجام دے سکے۔

S.M FARHAN
About the Author: S.M FARHAN Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.